فیشن کے ذریعے سکیولر ازم کا پیغام


فیشن
اس سلسلے میں لاہور میں ایک فیشن شو کیس منعقد کیا گیا جس کا مقصد فیشن کے ذریعے امن و برداشت کا درس دینا ہے۔’کلر می سکیولر‘ کے عنوان سے ہونے والے اس شو کیس میں جنوبی ایشا کے مذاہب کے مخصوص رنگوں اور علامتوں کو ملبوسات اور جیولری کے ذریعے نمایاں کیا گیا۔

فیشن شو کیس میں شریک ڈیزائنر محسن سعید کا کہنا تھا کہ پاکستان میں عدم برداشت بڑھتی جا رہی ہے اور ایک فکر کے لوگ اپنی سوچ کو سن پر مسلط کرنا چاہتے ہیں۔

فیشن

محسن کا کہنا ہے کہ فیشن ایک علامت ہے اور ہم فیشن کے ذریعے ہی یہ بتانا چاہتے ہیں کہ اس علاقے میں دوسری مذہب صدیوں سے مقیم ہیں اور تمام مذاہب کے افراد کو ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہیے۔

’ہمارے ہاں سکیولر ازم کو لادینیت سے جوڑ دیا گیا ہے۔ سیکولر ازم کا مطلب یہ نہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ ’فیشن بھی ایک طرح کا اظہار ہے معاشرتی، ثقافتی، مذہبی اور سیاسی اظہار ہے۔ ہم نے اسلام، عیسائیت، بدھ مت، ہندو مت، سکھ مذہب، پارسی کے رنگوں اور علامتوں کو فیشن شو میں نمایاں کیا۔‘

فیشن

Deepak & Fahad B
فیشن شو کیس میں ملبوسات کے ساتھ جیولری اور دیگر آرائشی مصنوعات کی نمائش بھی کی گئی۔ فیشن شو میں شریک ماڈلز نے ٹرک آرٹ کے ڈیزائن والی جیولری پہنی تھی۔

فیشن
The Pink Tree

صائمہ کا کہنا ہے کہ اسی تھیم کو مدنظر رکھتے انھوں نے منفرد جیولری بنائی۔

صائمہ کا کہنا ہے کہ پوری دنیا میں پاکستان کے ٹرک آرٹ کو پہچانا جاتا ہے۔ ’ٹرک آرٹ میں تین طرح کا ہنر ہوتا ہے، رنگوں سے نقش و نگار بنانا، چمک پٹی اور ٹھوکی۔‘

فیشن
صائمہ حق کا کہنا ہے کہ اس نمائش میں انھوں نے چمک پٹی اور ٹھوکی کے نمونوں کی نمائش کی ہے۔

فیش شو کیس میں شریک تمام افراد نے اس منفرد تھیم کو سامنے رکھتے ہوئے ڈیزائن کیے گئے ملبوسات اور جیولری کو سراہا۔

’کلر می سکیولر‘ کے نام سے اس نمائش کو جہاں لوگوں نے سراہا وہیں اس کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔

سوشل میڈیا پر لوگوں نے اس فیشن شو کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ اس فیشن شو کے ذریعے ہندو ازم کو فروغ دیا جا رہا ہے کیونکہ ماڈلز نے ہندو نشان کے زیورات پہنے ہوئے ہیں۔

ایک صارف نے لکھا ’ماڈلز نے ہندو نشان اور صلیب گلے میں پہن رکھی ہے اور اس کو فیشن کا نام دیا جا رہا ہے۔‘

۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32552 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp