منظور پشتین کی سٹریٹجک غلطی


منظور پشتین ایک باہمت اور نڈر نوجوان ہے جس کا تعلق وزیر ستان سے ہے۔ ویٹیرنری سائینس میں گومل یونیورسٹی سے ماسٹرز کر چکا ہے۔ یونیورسٹی کے زمانے سے پختونوں کے استحصال کے خیلاف مختلف فورمز پر لڑ رہا ہیں۔

شہرت کیسے ملی؟

لایم لائٹ میں نقیب اللہ محسود کے ماوارئے عدالت قتل کے بعد ایا اور ایک بہترین، پر امن اور سحر انگیز دھرنا دیا۔ اس دھرنے میں عمران خان، اسفند یار، اچکزائی اور دوسروں نیشنل لیول کے سیاستدانوں اور سول سوسائٹی کے چیمپین جبران ناصر جیسے لوگ پیش پیش رہے۔

دھرنے کا فائدہ۔

دھرنے کا فائدہ یہ ہوا کہ نقیب اللہ محسود کیس مین اسٹریم میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ رہا اور انٹرنیشنل میڈیا نے اس کو ناقابل یقین حد تک کوریج دی۔ اس کے نتیجے میں اور سپریم کورٹ کو کوششوں سے راؤ انوار کو نوکری سے ہاتھ دھونے پڑے اور باقاعدہ ایک ٹرائیل شروع ہوا اور وہ اب سندھ پولیس کی تحویل میں ہے۔ اس کا تیسرا فائدہ یہ ہوا کہ کہ ملک میں سوشل میڈیا، مین سٹریم میڈیا اور سول سوسائٹی میں پولیس انکاؤنٹر پر بحث شروع ہو گئی۔

فاٹا پر اثر اور فوجی ری ایکشن۔

منظور پشتین نے نقیب اللہ محسود کے لئے لگائے گئے دھرنے کو فاٹا کے عام کے بنیادی حقوق کے لئے بہت ہی موثر طریقے سے استمعال کرنا شروع کیا۔ اس کے نتیجے میں دفاعی ادارے کو وطن کارڈ جیسے بیکار شناختی عمل کو ختم کرنا پڑا۔ سوات میں مختلف جگہوں پر غیر ضروری چیک پوسٹوں کا خاتمہ ہوا۔ لیکن وزیرستان میں اور فاٹا میں ابھی بھی چیک پوسٹس کا ایک نیٹ ورک موجود ہیں۔

منظور پشتین کی غلطی۔

ان تمام واقعات کو اگر لنک کیا جائے تو منظور پشتین کے لئے صورتحال کسی بھی طریقے سے جیت سے کم نہیں۔ لیکن منظور پشتین ایک بہت ہی بڑی سٹریٹجک غلطی کر رہا ہے۔ منظور پشتین کے تمام مطالبات کی جڑ اور اس کا حل صرف ایک ہے اور فاٹا کا خیبر پختونخوا کے ساتھ انضمام ہے۔ جس دن فاٹا خیبر پختنخواہ کا حصہ بن گیا تو فاٹا سے فرنٹیر کراہمز ریگولیشن جیسے ڈریکونین قانون کا خاتمہ ہو جائے گا۔ اس عمل سے فاٹا میں آئین پاکستان بھی نافذ عمل ہو جائے گا۔ پاکستان کا قانون وہاں پر لاگو ہوگا۔

قانون پاکستان کے نافذ ہونے سے پولیس کا نظام رائج ہوگا۔ پولیس سٹیشن بنیں گے۔ لوئر کورٹس وجود میں آئیں گے۔ لوگوں کو غیر قانونی طور پر اٹھانے کے واقعات میں کمی ایگی۔ قومی معاشی ذرائع سے اس علاقے میں ترقیاتی کاموں کا اغاز ہوگا۔ اب یہ سب تب ہوگا جب حکومت فاٹا کو کے پی میں شامل کرے گی۔ اور یہ کام فوج کا نہیں حکومت کا ہے۔

تو پھر منظور پشتین وفاقی حکومت کے بجائے فوج کے خیلاف تحریک کیوں چلا رہا ہیں؟ ہر دھرنے میں جب ”لر او بر یو افغان“ کے نعرے لگائے جائئں گے ( جو کہ ایک اٹل حقیقت بھی ہے) تو پنجاب اور وفاق شک کی نظر سے ضرور دیکھیں گے۔

منظور کو کیا کرنا چاہیے۔

منظور پشتین کو چاہیے کہ تمام تر تونائی صرف ایک ایجنڈے پر رکھے اور وہ ہے فاٹا کا کے پی کے ساتھ انضمام۔ اور یہ انضمام قانون سازوں کا کام ہے آرمی کا نہیں۔ آرمی پہلے ہی حکومت سے کہہ چکی ہیں کہ فاٹا ریفارمز کو تیز کیا جائے۔ اب اگر منظور پشتین سویلین حکومت کو چھوڑ کر صرف آرمی کو ہر جلسے اور دھرنے میں ٹارگٹ کرے گا تو تو یہ اس تحریک کے نقصان دہ ہوگا اور پختونوں کو شک کی نگاہ سے دیکھنا اگر جائز نہیں تو ناجائز بھی نہیں ہو گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).