عامر لیاقت، سیاسی دشمنی اور گم کردہ غیرت


سیاست ایشوز پر ہونی چاہیے صحت تعلیم معیشت ماحولیات اور خارجہ پالیسی پر بحث ہونی چاہیے امریکہ کے صدارتی انتخابات میں ان ایشوز پر صدارتی امیدوار عوامی مباحثے کے کئی راؤنڈ سے گزرتے ہیں عوام کی ذہن سازی ہوتی ہے سیاسی شعور میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ جبکہ ہمارے ہاں سیاست کا چلن جو ہے جسے شاعر نے یوں بیان کیا ہے
اسے میخانہ کہتے ہیں یہاں پگڑی اچھلتی ہے

عوام ظلم زیادتی اور استحصال کا شکار ہیں۔ مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں لاقانونیت کے نرغے میں ان کی آہ و فغاں سننے کو کوئی قیادت تیار نہیں۔ ایسے میں دو بڑی سیاسی جماعتوں مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کی سیاست کا محور ایک دوسرے کی کردار کشی دشنام طرازی اور خواتین کی آڑ لے کر سیاسی اسکور برابر کرنا ہے۔ کل تک یہی کچھ محترمہ بینظیر بھٹو کے ساتھ ہوتا رہا وہ دلیر اور باہمت سیاسی راہنما تھیں ڈٹ کر حالات کا مقابلہ کرتی رہیں لیکن ہماری سیاست نوے کی دہائی سے آگے نہ نکل سکی۔

افسوس ناک امر یہ تھا کہ بہت سے سینئر صحافی نادیدہ قوتوں کے اشارے اور انعام و اکرام کے لالچ میں محترمہ بینظیر بھٹو کے خلاف گھٹیا مہم میں پیش پیش تہے آج وہ اپنی اس دور کی لکھی گئی تحریروں اور کتابوں کو چھپاتے پھرتے ہیں ائیر مارشل اصغر خان نے نوے کے انتخابات میں دھاندلی اور جنرل اسلم بیگ جنرل اسد درانی کی جانب سے سیاستدانوں میں کروڑوں روپے تقسیم کرنے کے معاملے پر سپریم کورٹ میں کیس دائر کیا جس میں جنرل اسد درانی نے عدالت میں بیان حلفی جمع کروایا جس کے مطابق سیاستدانوں کے علاوہ بہت سے نامور صحافیوں نے بھی بھاری رقوم وصول کیں۔

پاکستان میں انتخابات کی آمد آمد ہے لیکن ہماری سیاست کے موضوعات کیا ہیں شنید ہے کہ ریحام خان کی کتاب آنے والی ہے۔ مجھے مایوسی تبدیلی کی دعویدار جماعت سے بھی ہوئی کیا نئے پاکستان کی زبان یہی ہوگی؟ خود تحریک انصاف کے سربراہ جو پاکستان اور مغرب کے اعلی تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل ہیں بعض اوقات ان کی تقریر کا متن اور مواد دیکھ کر اور مخالفین کو للکارنا سن کر یوں محسوس ہوتا ہے کہ میانوالی کا ناخواندہ شخص بھی ایسی گفتگو نہ کرے۔ دوسری جانب طلال چوہدری رانا ثناءاللہ حنیف عباسی وغیرہ کی فوج ظفر موج دشنام طرازی پر اپنی قیادت سے داد وصول کرتی ہے۔ حال ہی میں ایک جعلی ڈگری ہولڈر اور نام نہاد اسلامک اسکالر عامر لیاقت کی تحریک انصاف میں شمولیت پر خوشی کے شادیانے بجائے گئے۔ اس امر سے ہماری سیاست ہی نہیں بلکہ معاشرے کے اخلاقی زوال کا اندازہ ہوتا ہے۔

مجھے فیصل آباد ضلع کے سابق ایم این اے چوھدری الیاس جٹ بہت یاد آئے جن کی گوجرہ کے وڑائچ خاندان سے کئی نسلوں پر محیط دشمنی تھی ایک دوسرے کے خاندان کے متعدد افراد اس دشمنی کی بھینٹ چڑہے الیاس جٹ پر ہوائی جہاز کے اندر حملہ ہوا ان کے ایک بھائی ہالینڈ میں قتل کردیے گئے اسی طرح جب امجد وڑائچ کے والد کو قتل کردیا گیا تو وڑائچ خاندان کی بچیوں کو اسکول سے اٹھوا کر گھر بٹھا دیا گیا۔ جب الیاس جٹ کو اس بات کا علم ہوا تو اس نے وڑائچ خاندان کو پیغام بھیجا کہ کیا تم لوگوں نے مجھے اتنا گٹھیا جانا کہ میں مردوں کی دشمنی میں بچیوں پر وار کروں گا؟ ہمارے خاندانوں کی دشمنی میں بچیوں کی تعلیم متاثر نہیں ہونی چاہیے۔ یہ لوگ نہ جی سی لاھور سے پڑھے نہ آکسفورڈ سے تعلیم یافتہ تھے لیکن یہ اپنی دھرتی کی روایات سے شناسائی رکھتے تھے۔ زمانہ ان لوگوں کو رسہ گیر ڈاکو یا کچھ بھی کہے یہ لوگ اپنی روایات کے پاسدار تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).