سید انور محمود کی خدمت میں چند گزارشات


\"shakeelاچھی بات ہے کہ آپ نے وضاحت کردی ہے کہ آپ کبھی وزارت اطلاعات  میں نہیں رہے بلکہ آپ جدہ کی کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی میں   29برس  تک ریسرچ اسسٹنٹ رہے۔ آپ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ آپ کا فرقہ مودودی اور پاکستان کے مخالفوں سے کوئی واسطہ نہیں۔

معذرت خواہ ہوں کہ میرا مضمون ’مولان آزاد پر ناشائستہ حملہ :جواب الجواب ‘پڑھ کر آپ کےحب الوطنی کے جذبہ  کو ٹھیس پہنچی۔ بڑے ادب سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ  آپ کا یہ جذبہ اتنا نازک کیوں ہے؟  اگر برا نہ مانیں تو میرا مشورہ ہے کہ  اپنے حب الوطنی کے تصورمیں کچھ وسعت  لائیں ۔ اس کے لئے آپ کو اندھی حب الوطنی سے جان چھڑا کر مبنی بر تعقل حب وطن کی طرف آنا پڑے گا۔  اس طرح آپ سکھی ہوجائیں گے اور میرے جیسے لوگوں کی تحریریں پڑھ کر کڑھا نہیں کریں گے۔

آپ نے لکھاہے کہ آپ عابد بخاری صاحب کی بہت سے باتوں سے اختلاف کرتے ہیں۔ لیکن آپ نے وضاحت نہیں فرمائی کہ آپ کو ان کی کن باتوں سے اختلاف ہے۔ پھر آپ نے یہ حکم صادر  کرکے ہمیں حیران کردیا کہ ’چھوڑیں عابد صاحب کو‘۔ آپ نے یہ فرمان کیوں جاری کیا؟ عابد صاحب ہی نے تو اس بحث کا آغاز کیا تھا۔ انہیں اس سے کیسے خارج کیا جا سکتا ہے؟ پھر آپ نے ہم دونوں کے انداز کو بے ہودہ قراردے دیا۔ غالب کی زبان میں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں:تمہی کہو کہ یہ انداز گفتگو کیا ہے! میں آپ کی زبان میں آپ کو جواب دوں تو آپ کو یقیناً اچھا نہیں لگے گا اور میرا مزاج بھی مجھے اس کی اجازت نہیں دیتا۔ افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ آپ نے دلیل‘متانت اور شائستگی سے اختلاف کرنے کا فن سیکھنے کی کوئی کوشش نہیں کی۔ ہوسکتا ہے کچھ لوگوں کو آپ کی باتیں فسطائی طرر فکر کی عکاس محسوس ہوں۔

کیاآپ اظہار رائے کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں؟ کیا آپ نہیں سمجھتے کہ وطن عزیز میں اظہار رائے کی آزادی کا دائرہ پہلےہی  کافی سکڑ چکا ہے؟ آپ اسے مزید کیوں سکیڑنا چاہتے ہیں؟ کیا یہ ملک اتنا کمزور ہے کہ ایک بےضرر سے مضمون سے اسے خطرہ لاحق ہوگیا ہے؟ اس طرح کے مضامین کتنے لوگ پڑھتے ہیں؟ اگر آپ نے اس سے  غلط اثر نہیں لیا تو دوسروں کو اتنا کم عقل کیوں سمجھتے ہیں کہ وہ اس سے گمراہ ہوجائیں گے؟ کیا آپ ان کی حب الوطنی کی توہین نہیں کررہے؟  ویسے حب الوطنی کا جذبہ بھی عجیب ہے ۔ اس کی توقع اور قدر ہم صرف اپنے ہم وطنو ں میں کرتے ہیں۔ جب دوسرے ملکوں کا معاملہ آتا ہے تو ہم ایسے لوگوں کی قدر کرتے ہیں جن میں یہ جذبہ نہ ہو یا نہ ہونے کے برابر ہو۔ ہمارے لوگ نوم چومسکی اور ارون دھتی رائے کے مداح کیوں ہیں؟ آ پ چاہیں تو تاریخ  کے اسرائیلی پروفیسر شلومو زینڈ  (Shlomo Sand) کو بھی اس صف میں شامل کرسکتے ہیں۔ ویسے آپ کے خیال میں مشرق وسطیٰ کے کس ملک میں اظہار رائے کی آزادی  سب سے زیادہ  ہے؟  اور کیا یہ درست نہیں  کہ اسرائیل میں بہت سے ایسے لوگ ہیں جو اس کے اساسی نظریہ سے اختلاف رکھتے ہیں اور وقتاًفوقتاً اس پر تنقید بھی کرتے رہتے ہیں؟ یہاں ایک  اورسوال بھی ذہن میں آ رہا ہے:کس مسلمان ملک میں اظہار رائے کی آزادی سب سے زیادہ ہے؟

میں نے کسی کو بیوقوف قراردیا اور نہ کسی کو عقل کل۔ براہ مہربانی اپنے الفاظ اپنے منہ میں نہ ڈالیں۔ میر اجر م صرف اتنا ہے کہ میں نے مولانا آزاد  پر ناشائستہ تنقید  سے اختلاف  کیا ۔ ’محسن پاکستان‘ ڈاکٹر اے کیوخان  مجھ سے بڑھ  مولانا آزاد کی تعریف و توصیف کرچکے ہیں۔ ان کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ آپ نےفرمایا ہے کہ آپ بحث لمبی نہیں کرنا چاہتے۔ آپ ایسا کیوں سمجھتے ہیں کہ آپ کے چند جملے  ا یک مفصل اور تحقیقی  مضمون پر فوقیت رکھتے ہیں؟  اگرآپ میرے دلائل کا مدلل رد کر سکتے ہیں تو آپ کو ضرور ایسا کرنا چاہیئے ۔ یہ قوم پر آپ کا  احسان عظیم ہوگا۔ اس سے ہمیں پتہ چل سکے گا کہ آپ کا تاریخ کا مطالعہ کتنا گہرا اور وسیع ہے اور آ پ کی قوت استدلال کس درجہ کی ہے۔ ہوسکتا ہے آپ کے دلائل مجھے قائل کرلیں۔ میں تو ہر وقت بہتر سے بہتر دلیل کی تلاش میں رہتا ہوں۔

میں آپ کے علم و فضل سے فائدہ اٹھانے کے لئے چند سوالات آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔ امید ہے کہ آپ میر ی رہنمائی فرمائیں گے۔ ہماری نصابی کتابیں ہمیں بتاتی ہیں کہ میثاق لکھنو جناح  صاحب کا ایک عظیم ترین کارنامہ تھا۔ اگریہ بات درست ہے تو پھر اقبال نے اپنے خطبہ الٰہ آبادمیں کیوں کہا تھا کہ  میثاق لکھنو ایک گڑھا تھا جس میں مسلم سیاسی قیا دت جا گری تھی؟ ہمیں بتایا جاتا ہے  کہ 1937  میں بننے والی کانگرسی وزارتوں  نے مسلمانوں سے برا سلوک کیا  جس نے مسلم لیگ کو تقسیم ہندکا مطالبہ کرنے پر مجبور کردیا تھا۔ اگر یہ بات درست ہے تو پھر جناح صاحب نے 8 مارچ  1944 کو علی گڑھ میں کیوں کہا تھا کہ’پاکستان ہندوؤں کےطرزعمل یا برےسلوک کی پیداوار نہیں۔ یہ تو ہمیشہ سےموجود رہا ہے۔ ‘ اسی تقریر میں انہوں نے یہ بھی فرمایا کہ’پاکستان کا اسی روز قائم ہو گیا  تھا جب یہاں کے پہلے غیر مسلم نے اسلام قبول کیا تھا۔ ‘ اگر یہ بات درست ہے تو کیا ہم کہہ سکتے ہیں  کہ جناح صاحب پاکستان کے بانی نہیں تھے؟  10 مارچ 1941 کو انہوں نےفرمایا تھا کہ ’پاکستان نہ صرف ایک قابل عمل مطمع نظر ہے بلکہ اس ملک میں اسلام کو مکمل تباہی سے بچانے کا واحد طریقہ ہے۔ ‘  کیاہندوستان میں اسلام مکمل تباہی سے دوچار ہوچکا ہے؟ اگر قیام پاکستان کے باوجود ایسا نہیں ہوا تو اس کے بغیر ایسا کیسے ہو سکتا تھا؟  اگراسلام کی بقا کے لئے پاکستان کا قیام  ضروری تھا تو انہوں نے  6 جون  1946 کو کیبنٹ مشن پلان سے اتفاق کیوں کر لیا تھا؟   کیا یہ وہی منصوبہ نہیں جس کی انہوں نے  22 مئی  1946 کو  پاکستان کی نفی کرنے پر مذمت کی تھی؟ اگر قیام پاکستان کے لئے  اسلام اتنی اہمیت رکھتا تھا تو انہوں نے 11 اگست 1947 کو مذہب کو ریاستی امور سے الگ رکھنے کی بات کیوں کردی تھی؟  دو قومی نظریہ اب بھی اپنا وجود رکھتا ہے؟ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ممتاز قومی پروفیسرشریف المجاہد کےمطابق دو قومی نظریہ برصغیر کے صرف 1947 سے پہلے کے حالات سے مطابقت رکھتا تھا  (ڈان‘ ۲۵دسمبر 2004)۔ ان کی رائے میں قیام پاکستان سے دو قومی نظریہ فرسودہ ہو گیا کیونکہ دونوں قوموں نے خود کو ہندوستانی اور پاکستانی قوموں کے قالب میں ڈھال لیا تھا (دا نیوز‘ 23 مارچ 2011)۔ کیا یہ باتیں لکھ کر وہ غدار بن گئے ہیں؟  آپ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ ہندوستان میں مجھے بہت سے ہم خیال  لوگ مل جائیں گے۔ کیا  میرے ہم خیال لوگوں میں ہندوستانی  مسلمان بھی شامل ہیں؟

17مئی 1947 کو جناح صاحب نے ماؤنٹ بیٹن کو لکھا: ـ’مسلم لیگ بنگال اور پنجاب کی تقسیم سے اتفاق نہیں کرسکتی۔ اس کا کوئی تاریخی‘معاشی‘سیاسی یااخلاقی جواز ممکن نہیں۔ ان صوبوں نے  اپنے انتظامی‘معاشی اور سیاسی نظاموں کو تعمیر کرنے میں تقریباً ایک صدی لگائی ہے۔ ‘ اسی ماہ انہوں نے ماؤنٹ بیٹن سے یہ بھی کہا کہ ’عزت مآب سمجھ نہیں رہے کہ پنجابی ایک قوم ہیں اور بنگالی بھی ۔ پنجابی یا بنگالی ہندو یا مسلمان ہونے سے پہلے پنجابی یا بنگالی ہوتا ہے۔ اگر آپ ہمیں یہ صوبے دے رہے ہیں تو پھر کس بھی صورت انہیں تقسیم نہ کریں۔ اگر آپ نے انہیں تقسیم کیا تو پھر آپ انہیں معاشی طور پر تباہ کردیں گے اور بے پایاں خون خرابے اور فسادکو دعوت دے رہے ہوں گے۔ ‘ اگر ہندو اور مسلمان ہندوستا ن کی سطح پر اکھٹے نہیں رہ سکتے تھے تو پنجاب اور بنگال کی سطح پر انہیں اکھٹا رکھنے کی کوشش کیوں کی گئی؟

انور صاحب ‘ ہمیں نادرشاہی حکم سنانے کی بجائے دلیل اور حوالے  سے بات کرنی چاہیے۔ آپ نے  میرے بارے میں جن خیالات کا اظہار کیا ہے کیا چودھری خلیق الزماں اور حسین شہید سہروردی   کے بارے میں بھی اسی طرح کے خیالا ت رکھتے ہیں؟ ان دونوں نے بھی تو دو قومی نظریہ پر تنقید کی تھی؟ چودھری صاحب کس طرح پاکستان مسلم لیگ کے پہلے صدر اور مشرقی پاکستان کے گورنر بن گئے تھے؟   سہروردی صاحب  کیسے پاکستان کے وزیراعظم بن گئے تھے؟ ان کی آئین ساز اسمبلی کی رکنیت کیوں منسوخ کردی گئی تھی؟ انہیں غدار کیوں قرار دیا گیا تھا؟ وہ گاندھی کے مداح کیسے بن گئے تھے؟ کیا یہ درست ہے کہ قرارداد پاکستان پیش کرنے والے شیر بنگال فضل الحق نے اپریل 1954  میں کلکتہ  کے دورے کے دوران قیام پاکستان کی نفی کردی تھی؟ کیا ان کی حکومت اسی لئے برطرف نہیں کی گئی تھی؟  اگر واقعی ایسا ہوا تھا تو پھر اسلام آباد کی ایک اہم سڑک ان سے کیوں موسوم ہے؟ کیا اب بھی وہ پاکستان کے ہیرو ہیں ؟ کیا الطاف حسین نے 2004  میں اپنے پندرہ روزہ دورۂ ہندوستان کے دوران قیام پاکستان کی نفی کی تھی؟ اس وقت کتنی محب وطن  سیاسی جماعتوں اور شخصیات  نے ان کی مذمت کی؟ حکومت وقت  نے ان کے اور ان  کی جماعت کے خلاف کیا کارروائی کی تھی؟ کیا آپ کی نظر میں خلیق الزماں‘ سہروردی ‘ فضل الحق اور الطاف حسین غدار ہیں؟  کیا آپ نے اتنی ہی ناگواری سے الطاف حسین کو ہندوستان منتقل ہونے کا مشورہ دیا تھا؟  کیا آپ اپنا علیحدہ ملک بنانے پر بنگالی مسلمانوں کو غدار سمجھتے ہیں؟ اور ہاں چودھری رحمت علی کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟  ان کے مطابق 3 جون کا تقسیم ہند کا منصوبہ  قبول کرکےمسلم لیگ نے  عظیم غداری کا ارتکاب کیا تھا۔ انہوں نے جنا ح صاحب  کے بارے میں جو زبان  استعمال کی تھی وہ میں یہاں نقل کرنے سے قاصر ہوں۔ کچھ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ جناح صاحب تقسیم ہند کامطالبہ زیادہ سے زیادہ رعایتیں حاصل کرنے کے لئے کیا تھا لیکن صورت حال ان کے ہاتھ سے نکل گئی۔  اسی لئےبہت سے لوگ  تقسیم ہند کا الزام نہرو کو دیتے ہیں کیونکہ انہوں نے کیبنٹ مشن پلان کے حوالے سے ایک ایسا بیان دیا جو تقسیم ہند پر منتج ہوا۔ آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟

آپ نے وجاہت مسعود صاحب پر بھی ایک فتویٰ جڑ دیا ہے۔ کیا انہیں مضامین شائع کرنے سے پہلے آپ کی منظوری حاصل کرنی چاہیئے؟ کیا پورے ملک پر سینسر شپ لاگو کردینی چاہیئے؟ آپ اس طرح کے مضامین کے علاوہ کن چیزوں پر پابندی لگوانا چاہتے ہیں؟ چودھری خلیق الزمان‘ سردارشوکت حیات ‘ سردارابرہیم اور عاشق حسین بٹالوی کی کتابوں پر بھی پابندی ہونی چاہیئے؟  فریڈم اَیٹ مِڈنائٹ کے بارے میں آپ کا کیا حکم ہے؟ کیا ہندوستانی فلموں‘ کتابوں اورموسیقی پر بھی پابندی ہونی چاہیئے؟ آپ کے نزدیک dissent   کا کیا مفہوم ہے اور کیا تمام ملکوں میں اس جرم کا ارتکا ب کرنے والوں کو قابل گردن زدنی سمجھتے ہیں؟ آپ ارون دھتی رائے ‘ نوم چومسکی اور شلومو زینڈ کے بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں؟

شکیل چودھری

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

شکیل چودھری

(شکیل چودھری نے بین الاقوامی تعلقات اور میڈیا کی تعلیم بالترتیب اسلام آباد اورلندن میں حاصل کی۔ وہ انگریزی سکھانے والی ایک ذولسانی کتاب ’ہینڈ بک آف فنکشنل انگلش‘ کے مصنف ہیں۔ ان کاای میل پتہ یہ ہے shakil.chaudhary@gmail.com )

shakil-chaudhari has 7 posts and counting.See all posts by shakil-chaudhari

Subscribe
Notify of
guest
11 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments