جنونی گدھ اور بجھتی مشعل


عبادت کدہ کا الاؤ کئی صدیوں سے جل رہا ہے ۔ الاؤ کو مسلسل جلائے رکھنے کے لئے گدھ اس میں خون اور گوشت کی آمیزش کر رہے ہیں تاکہ الاؤ بغیر تعطل کے جلتا رہے۔
اسکی روشنی بڑھتی رہے جیسے ہی اس میں کوئی تازہ خون شامل کرتا ہے عبادت کدہ روشنی سے جگمگانے لگتا ہے۔ عبادت میں مصروف بیشتر گدھ

ایک عجیب روحانی کیفیت میں سرشار ہو کر دیوتا کے آگے سجدہ ریز ہو جاتے ہیں۔ اور بلند آواز میں دیوتا کے گن گانے لگتے ہیں۔
بوڑھے اور دانا گدھ ایک دوسرے سے اپنے اپنے خیالات اور عبادت کدہ کے معاملات پر بحث کر رہے ہیں۔ کہ الاؤکی روشنی دن بہ دن ماند پڑ رہی ہے۔

الاؤ کے گرد طواف کرتے اکثر نوجوان ایک عجیب علم و منطق کی بحث میں مبتلا ہیں۔ اس دوران کسی ایک گدھ نے لقمہ دیا کہ یہ سب فاختہ کے سبب ہوا ہے۔
عبادت کدہ کے ایک رکن گدھ نے حیرت سے پوچھا کیا بکتے ہو؟
بھلا ہمیں یا ہمارے الاؤ کو کب سے کمزور دل فاختہ سے خطرہ ہونے لگا۔

ایک گدھ بولا جناب آپ کو خبر ہی نہیں وہ ہمارے الاؤ کے مقابلے میں ایک مشعل لئے پھرتی ہے علمی عقلی باتیں کرتی پھرتی ہے لوگوں کو اپنی باتوں سے مرعوب کرکے مشعل سے ان کے گھونسلوں میں روشنی فراہم کرتی ہے۔

جب پرندوں کو ان کے گھونسلوںمیں روشنی اور گیان ملے گا تو کون دیوتا کے چرنوں میں چڑھاوے چڑھائے گا۔ کون ہماری باتیں سنے گا۔ آپ اس فتنے کو ختم کیوں نہیں کرتے۔
کہیں ایسا نا ہو کی دیوتا ہم سے ناراض ہو جائے اور صدیوں سے جلتا الاؤ بجھ جائے۔
کافی سوچ بچار کے بعد گدھوں کا ایک وفد بوڑھے گدھ کی نیابت میں فاختہ کے پاس اپنے مطالبات منوانے کے لئے بھیجا گیا۔

اس کو کچھ شرائط پیش کی گئیں یا تو دیوتا کے آگے سر جھکا دو، اگر انکار ہے تو شہر بدر ہو جاؤ۔
یا اپنے آپ کو الاؤ میں جھونک دو ہو سکتا ہے کہ دیوتا تمہارے گناہ معاف کر دے اور تمہیں نا فرمانی کے شراپ سے نجات مل جائے۔
مگر فاختہ نے خود ساختہ خداؤں کے فرمان ماننے سے انکار کر دیا۔ کیونکہ وہ ارادے کی پکی اور حق پر قائم تھی۔

کہا جاتا ہے کی وہ روس کے جنگلات سے آئی تھی مگر اس کے آباؤ اجداد اسی جنگل سے تعلق رکھتے تھے۔
جب وفد بوڑھے گدھ کے ہمراہ مایوس لوٹا تو دیوتا کی شکست کی باتیں مشہور ہونے لگی۔ الاؤ کی بجائے لوگ فاختہ کی مشعل کی طرف متوجہ ہونے لگے۔
آخر کار کابینہ کے ایک رکن نے تجویز دی کی فاختہ کی مشعل کو بجھا دیا جائے وہ اسی غم سے ہو سکتا ہے دیوتا کی مخالفت سے بعض آ سکے۔
کسی نے کہا کہ وہ ایک نئی مشعل روشن کر لے گی کسی نے کہا کہ اس کا حل یہی ہے کہ اس کو راستے سے ہٹا دیا جائے۔ وہ ہمارے رواج اور روایتوں کی منکر ہے۔

فاختہ توہین کی مرتکب ہوئی ہے۔ وہ ہم سے الگ سوچتی ہے۔
ہاں سب نے ہاں میں ہاں ملائی۔
فاختہ توہین کی مرتکب ہوئی ہے
مگر ہم گدھ جاتی کسی کو جان سے نہیں مارتے ایک رکن نے درمیان سے آواز لگائی۔ مگر اس کے آواز شور میں کون سنتا۔

فاختہ توہین کی مرتکب ہوئی ہے، فاختہ توہین کی مرتکب ہوئی ہے،
ایک صدا مسلسل بلند تھی۔

تمام گدھ مذہب کے نام پر اپنی انا اور مفادات کے حصول کے لئے فاختہ پر حملہ آور ہونے کے لئے روانہ ہوئے۔ سب کی آنکھوں میں نفرت اور انا کے انگارے جوش مار رہے تھے۔
کیا بچے کیا بوڑھے سب آسمان میں پروں کو پھڑپھڑاتے فاختہ کی آنکھیں نوچنے، زبان اکھیڑنے کا ارادہ لیے آگے بڑھ رہے تھے۔
آسمان میں چیخیں بلند تھیں صبح کا آسمان گدھوں کے جھنڈ سے بھرا اندھیرے کا منظر پیش کر رہا تھا۔

فاختہ کو خبر پہنچی کہ گدھوں کا جھنڈ اس کے خون کا پیاسا اس کی طرف بڑھ رہا ہے۔ فاختہ اپنے علاقہ میں ایک گھونسلے سے دوسرے گھونسلے میں چھپنا چاہ رہی تھی تاکہ اپنی مشعل کو بچا سکے اور روشن رکھ سکے۔

مگر خون کے پیاسے گدھ اسے ہر جگہ ڈھونڈھ ہی لیں گے۔ فاختہ یہ سوچتے اپنے گھونسلے کی طرف لوٹ رہی ہے کہ کسی گدھ نے پیچھے سے اپنےپنجے اس کے پاوں مین گاڑے کسی نے اس کے گھونسلے کے تنکے اس کے آنکھوں میں مارے کوئی درختوں کی ٹہنیوں سے مار رہا ہے، غرض جس کو جو چیز ملی وہ بدلہ لے رہا ہے۔

دیوتا کی توہین کا، الاؤ کی روشنی ماند پڑنے کا۔
کچھ جنسی ہوس کے مارے فاختہ کے پروں کو نوچ رہے ہیں۔ تاکہ اس کے گوشت میں پنجے گاڑھ سکیں۔ اس میں چونچیں مار کہ اس کے گرم خون سے سیراب ہو سکیں۔

فاختہ گدھوں کے جتھے کے ہاتھوں بے بس ہو چکی ہے اور مچھلی کی مانند تڑپ رہی ہے جس طرح مچھلی پانی سے نکلنے کے بعد تڑپتی ہے۔ نڈھال ہو کر آخری سانسیں لیتی ہے اور فقط منہ کھول کر سانس لینے کی کوشش کرتی ہے۔

اچانک کسی نے فاختہ کے سر پر انگاروں سے بھرا گملا الٹ دیا۔
ایک عجیب سی فضا قائم ہے۔ گدھ نعرے مارتے جاتے ہیں اورفاختہ کی نوچی ہوئی لاش کو گھسیٹ رہے ہیں۔
کچھ گدھوں کی کوشش ہےکہ فاختہ کی لاش کو دیوتا کے الاؤ میں جھونک دیا جائے۔ تاکہ الاؤ کی روشنی برقرار رہے۔

اس دوران گدھوں کی بلند ہوتے شور میں جنگل کے کچھ پرندوں کی آوازیں بلند ہوتی ہیں کہ فاختہ بے قصور ہے۔
فاختہ کے سہمے ساتھی بھی باہر آنا شروع ہوتے ہیں کووں کا ایک گروہ فاختہ کے ساتھیوں کی مدد کو بڑھتا ہے۔ مگر دیر ہو چکی فاختہ کی جان پرواز کر چکی۔

چھوٹے چھوٹے پرندے پر پھڑ پھڑا کر فاختہ کے جسم کو پتوں سے ڈھانپ رہے ہیں۔ اور کچھ آگے بڑھ کر گھونسلے میں موجود ٹمٹماتی مشعل کو پروں سے ڈھانپ رہے ہین تاکہ مشعل جلتی رہے۔
تھوڑی دیر پہلے کے بڑھ بڑھ کے حملہ کرتے گدھ جنگل کے جاگ جانے پہ خوفذدہ ہو کےبھاگ رہے ہیں۔

فاختہ کی مشعل کی روشنی دیوتا کے الاؤ پہ پھر سے بھاری پڑ رہی ہے۔
گدھ بھاگ چکے ہیں۔ اور جنگل کے باسیوں کے ڈر سے ایک دوسرے پر فاختہ کی موت کا الزام لگا رہے ہیں۔
جو سینے پھلا کے حملہ آرو ہوئے تھے ان میں سے اب کوئی فاختہ کی موت کی ذمہ داری نہیں لیتا۔

مگر سنا ہے کچھ عرصے پہلے ایک اور گدھوں کا ہجوم جنگل کے مرکز میں منڈلاتا دیکھا گیا ہے۔
اور کل رات سےکچھ زخمی گدھ جنگل کی ناکہ بندی کر کے کسی اور فاختہ کو تلاش کرتے پھر رہے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).