بلاول اور زرداری کے کالے چشمے میں کیا نظر آتا ہے؟


الیکشن کمیشن آف پاکستان نے یکم اپریل 2018 سے وفاقی، صوبائی اور مقامی حکومتوں کی بھرتیوں پر پابندی عائد کر دی ہے تاکہ کوئی بھی حکومت نوکریاں دے کر آنے والے انتخابات پر اثر انداز نہ ہو سکے۔

آج کل سندھ کے وزیر، مشیر، ایم این ایز، ایم پی ایز اور پیسوں پر نوکریاں حاصل کرنے والے لوگ اپنے اپنے کھاتے چیک کرنے میں سرگرداں و پریشان ہیں۔ کوئی آنے والے انتخابات اور پارٹی ٹکٹ کے حصول کے لیے پیسے تیار کر رہا تو کوئی رشوت دے کر بھی نوکری نہ ملنے پر پریشان پھر رہا ہے۔ سندھ کے وہ لوگ جن کے پاس پیسہ ہے وہ پسے دے کر اپنی مرضی کی نوکری حاصل کر سکتے ہیں۔ نوکریوں کی ریٹ لسٹ ایسے تیار ہے جیسے مارکیٹ کمیٹی کی ریٹ لسٹ۔ الیکشن کمیشن کی بھرتیوں پر پابندی کے باوجود بھی اندرون خانہ نوکریوں کی خرید و فروخت جاری ہے اور پچھلی تاریخوں میں لوگوں کو آفر آرڈر دیئے جا رہے ہیں۔ کوئی ذات برادری کے ووٹ حاصل کرنے کے لیے نوکریاں دے رہا تو کوئی لاکھوں روپے رشوت لے کر اپنا داؤ لگانے کی کوشش کر رہا ہے، تو کوئی نوکری کے عوض پیسے لٹا کر نوکری دلوانے والے کی گرنٹی میں حاصل کیا ہوا ایڈوانس چیک اور دستاویز کی کاپیاں لوگوں کو دیکھا کر اپنا رونا پیٹ رہا ہے کہ ہائے میں لٹ گیا۔ سردار کا پنٹر نہ ہی پیسے دے رہا ہے نہ ہی نوکری مل رہی ہے بس لارے لپے لگائے جا رہے ہیں کہ الیکشن کمیشن کی پابندی سندھ حکومت پر تو لاگو نہیں ہوتی نوکری مل جائے گی۔ اگر متاثرہ فریقین پولیس کے پاس جاتے ہیں تو الٹا ڈرایا دھمکایا جاتا ہے

صوبہ سندھ بہت ساری خصوصیات کی وجہ سے مشہور ہے جیسا کہ کراچی جیسا غریب پرور شہر، مکلی کا قبرستان جسے شہر خاموش بھی کہا جاتا ہے، جامشورو کی تیز ہوائیں، سندھ کی مہمان نوازی، بارش کے بعد صحرائے تھر کی سیر، موہن جو دڑو کی قدیم تہذیب، بھٹو خاندان کا آبائی شہر اور سندھ حکومت کی شاہ خرچیاں، بدعنوانی اور کرپشن کے قصے و کہانیوں کی باتیں۔ اربوں کھربوں روپے لگا کر سندھ کے تعلیمی نظام کو آکسفورڈ یونیورسٹی جیسا بنا دیا گیا ہے اور سندھ کی ہسپتالوں کو لنڈن جیسے ہسپتالوں میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ اب تو گورے بھی علاج کے غرض سے سندھ کا رخ کر رہے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کا سندھ کی ترقی کا سپنا پورا ہو چکا ہے کیونکہ اب تو پورا سندھ پیرس بن چکا ہے۔ لوگ خوامخواہ سندھ حکومت پر تنقید کرتے ہیں کہ سندھ کے لوگ گٹر کا پانی پینے پر مجبور ہیں۔ سندھ کی تعلیمی نظام تباہ ہو چکا ہے۔ ہسپتالوں میں لوگ مارے مارے پھرتے ہیں اور پورے سندھ کی گلیوں اور راستوں پر جگہ جگہ گندگیوں کے ڈھیر دیکھنے کو ملتے ہیں۔

تنقید کرنے والوں لوگوں کو کون بتائے کہ آپ بلاول اور زرداری صاحب کا چشمہ لگا سندھ کو کیوں نہیں دیکھتے؟ جس میں سب اچھا نظر آتا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی پر تنقید کرنے والوں کو چاہیے کہ وہ بلاول ہاؤس یا زرداری ہاؤس کی دیواروں پر سندھ کی مزین تصاویر کو دیکھیں جسں میں واقعی سندھ خوبصورت اور ترقی یافتہ نظر آتا ہے۔ اصل میں بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری کو ہیلی کاپٹر اور بلٹ پروف گاڑیوں میں بیٹھ کر شاہانہ انداز میں سندھ کے غریب عوام کہاں نظر آتے ہونگے۔ ویسے بھے آسمان سے زمین کی ہر چیز کم دکھائی دیتی ہے۔ اگر کبھی کبھار زرداری صاحب کو اپنے مصروف ترین وقت میں ووٹ کی خاطر عوام کی یاد آتی بھی ہوگی تو وہ ضرور اپنے وزیروں اور مشیروں سے سندھ کی ترقی کے قصے سن کر خوشی سے جھوم اٹھتے ہونگے۔ دیکھا جائے تو سندھ کی ترقی پاکستان کی ترقی والا وعدہ سندھ حکومت پورا کر رہی ہے نوکریاں پیسوں پر دی جائیں یا ووٹ کو حاصل کرنے لیے مگر کہنے کو تو یہ عوام کی خدمت ہو رہی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).