سائبر کرائم شکایات اور سزائیں


سائبر کرائم سے مراد ایسی سرگرمیاں ہیں جس میں کمپیوٹرز یا نیٹ ورکس کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے کسی کو ہدف یا مجرمانہ سرگرمیاں کی جائیں یا کمپیوٹر کی دنیا سے جڑی ایسی سرگرمیاں جو یا تو غیرقانونی ہو یا انہیں مخصوص فریقین کی جانب سے خلاف قانون سمجھا جائے اور ان میں عالمی الیکٹرونک نیٹ ورکس کو استعمال کیا جائے انہیں سائبر کرائم سمجھا جائے گا۔

جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے سینٹر فار اسٹرٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹیڈیز کی سامنے آنے والی ایک تحقیق میں تخمینہ لگایا گیا ہے کہ سائبر کرائم کے نتیجے میں دنیا کو ہونے والا سالانہ نقصان 375 سے 575 ارب ڈالرز کے درمیان ہے۔ عام فہم انداز میں بات کی جائے تو مختلف سطحوں پر سائبر کرائمز کے ذریعے لوگوں کی پرائیویسی کی خلاف ورزی، ہیکنگ، سوشل نیٹ ورکس میں استحصال، معلومات انفراسٹرکچر پر سائبر حملے، سائبر دہشتگردی، مجرمانہ رسائی، فحش پیغامات، ای میلز، دھمکی آمیز پیغامات و ای میلز، ڈیٹا تک غیرقانونی رسائی وغیرہ وغیرہ۔

خدا نخواستہ اگر آپ سائبر کرائم کا ہدف بن جاتے ہیں تو اس صورت میں آپ کیا قانونی کارروائی کر سکتے ہیں آییے اس کا تفصیل سے جائزہ لیتے ہیں سائبر کرائمز کی شکایت نیشنل ریسپانس سینٹر فار سائبرکرائمز (این آر تھری سی) کے پاس اس ای میل ایڈریس helpdesk@nr3c.gov.pk پر تمام دستاویزات کے ساتھ درج کراسکتے ہیں
یہ ادارہ 2007 میں اپنے قیام کے بعد سے سائبر کرائمز کے تمام درجوں کی شکایات کو موصول کررہا ہے۔

اب تک این آر تھری سی کو جو تین سب سے بڑی شکایات موصول ہوئی وہ اس ترتیب سے ہیں، ڈیٹا تک مجرمانہ رسائی، دھمکی آمیز کالز اور الیکٹرونک فراڈ۔ اس ادارے میں ایک شکایت کو درج کرانے کا عمل ایک شکایت جمع کرانے سے شروع ہوتا ہے چاہے تحریری ہو یا آن لائن شکل میں۔ نامکمل اور نامعلوم افراد کی شاکایت کو یہ ادارہ زیرغور نہیں لاتا اور یہ ضروری ہے کہ اپنا کیس درج کراتے وقت مدعی تمام پہلوؤں کو مکمل کرے تاکہ اسے ابتدائی سطح پر مسترد نہ کیا جاسکے۔

اگلے مرحلے میں این آر تھری سی کی جانب سے قانونی جانچ پڑتال کی جاتی ہے تاکہ جانا جاسکے جمع کرائی گئی درخواست اس حوالے سے نافذ قوانین کی کسی شق پر پوری اترتی ہے یا نہیں اور ایسا ہونے کی صورت میں فیلڈ آفس کی جانب سے شکایت کی تصدیق کاعمل شروع کیا جاتا ہے۔
اگر کوئی شکایت نافذ قوانین کی شقوں سے میل نہ کھاتی ہو اس کو مسترد کرنے کے احکامات جاری ہوجاتے ہیں جبکہ تصدیقی مرحلے کے دوران شکایت کنندہ سے مختلف ذرائع کے ذریعے رابطہ کیا جاسکتا ہے جیسے تحریری سمن، ای میل یا ٹیلیفون وغیرہ۔

اس مرحلے میں شکایت کنندہ سے اس کے پاس معلومات یا اطلاعات کے حوالے سے پوچھا جاتا ہے تاکہ شکایت کے مستند ہونے کے بارے میں جانچا جاسکے۔ اس مرحلے میں ناکامی کی صورت میں بھی شکایت کی فائل بند ہونے کے احکامات جاری ہوجاتے ہیں تاہم تصدیقی عمل کامیاب ہوجائے تو پھر تحقیقاتی مرحلہ شروع ہوتا ہے۔

اس مرحلے میں ایک تفتیشی افسر عام طور پر تحقیقات کے عمل کو آگے بڑھاتا ہے اور تصدیق شدہ معلومات کو تفتیشی اصولوں کے پیمانے میں پرکھتا ہے۔ عام طور پر اس مرحلے میں ملزمان کی شناخت اور ان کا محل وقوع تلاش کرلیا جاتا ہے۔

مگر یہ تحقیقاتی مرحلہ بھی متعدد وجوہات کی بناءپر روکا جاسکتا جیسے شواہد کی عدم دستیابی یا شکایت کنندہ کا اپنی شکایت کو آگے بڑھانے میں دلچسپی نہ رکھنا وغیرہ، تاہم کسی تحقیقات کا کامیاب اختتام ایک ایف آئی آر درج ہونے کی صورت میں نکلتا ہے۔

تیکنیکی اور ڈیجیٹل فارنسک رپورٹس تحقیقاتی مرحلے میں عام طور پر اور ایف آئی آر رجسٹر ہونے کے بعد بھی درکار ہوتی ہے۔ بنیادی طور پر ایک شکایت درج کرانے سے شروع ہونے والا سفر تصدیق، تحقیقات اور ایف آئی آر اور اس جرم کی سزا شکل میں مکمل ہوتا ہے۔

عام افراد کے لئے سائبر جرائم اور ان کی سزاؤں کا جاننا بے حد ضروری ہے۔ ذیل میں ہم مختلف کرائم اور ان کی سزاؤں کا جائزہ لیتے ہیں
کسی بھی شخص کے موبائل فون، لیپ ٹاپ وغیرہ تک بلا اجازت رسائی کی صورت میں 3 ماہ قید یا 50ہزار جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔
کسی بھی شخص کے ڈیٹا کو بلا اجازت کاپی کرنے پر 6 ماہ قید یا 1 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔

کسی بھی شخص کے فون، لیپ ٹاپ کے ڈیٹا کو نقصان پہنچانے کی صورت میں 2 سال قیدیا 5 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔
اہم ڈیٹا (جیسے ملکی سالمیت کے لیے ضروری معلومات کا ڈیٹا بیس) تک بلا اجازت رسائی کی صورت میں 3سال قید یا 10 لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
اہم ڈیٹا کو بلا اجازت کاپی کرنے پر 5 سال قید یا 50لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

اہم ڈیٹا کو نقصان پہنچانے پر 7سال قید، 1کروڑ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
جرم اور نفرت انگیز تقاریر کی تائید و تشہیر پر 5سال قیدیا 1کروڑ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

سائبر دہشت گردی:کو ئی بھی شخص جو اہم ڈیٹا کو نقصان پہنچائے یا پہنچانے کی دھمکی دے یا نفرت انگیز تقاریر پھیلائے، اسے 14سال قید یا 50 لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔
الیکٹرونک جعل سازی پر 3 سال قید یا ڈھائی لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں
الیکٹرونک فراڈ پر 2سال قید یا 1کروڑ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔

کسی بھی جرم میں استعمال ہونے والی ڈیوائس بنانے، حاصل کرنے یا فراہم کرنے پر 6ماہ قید یا 50ہزر جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
کسی بھی شخص کی شناخت کو بلا اجازت استعمال کرنے پر 3 سال قید یا 50لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
سم کارڈ کے بلا اجازت اجراء پر 3 سال قید یا 5 لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

کمیونی کیشن کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے پر 3سال قید یا 10 لاکھ جرماہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
بلا اجازت نقب زنی( جیسے کمیونی وغیرہ میں) پر 2سال قیدیا 5لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔

کسی کی شہرت کے خلاف جرائم:کسی کے خلاف غلط معلومات پھیلانے پر 3 سال قید یا 10 لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔
کسی کی عریاں تصویر/ ویڈیو آویزاں کرنے یا دکھانے پر 7 سال قید یا 50 لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
وائرس زدہ کوڈ لکھنے یا پھیلانے پر 2سال قید یا 10لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

آن لائن ہراساں کرنے، بازاری یا ناشائستہ گفتگو کرنے پر 1سال قید یا یا 10 لاکھ روپے جرمانہ یا رونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
سپامنگ پر پہلی دفعہ 50ہزار روپے جرمانہ اور اس کے بعد خلاف ورزی پر 3ماہ قید یا 10 لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
سپوفنگ پر 3سال قید یا 5لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔
آخر میں اللہ ہم سب کا حامی ناصر ہو خود بھی محتاط رہیں دوسروں کو بھی محتاط رہنے کی تلقین کریں۔

سمیع احمد کلیا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سمیع احمد کلیا

سمیع احمد کلیا پولیٹیکل سائنس میں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی، لاہور سے ماسٹرز، قائد اعظم لاء کالج، لاہور سے ایل ایل بی اور سابق لیکچرر پولیٹیکل سائنس۔ اب پنجاب پولیس میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔

sami-ahmad-kalya has 40 posts and counting.See all posts by sami-ahmad-kalya