نواز شریف: پنجاب اور پنجابیوں کا غدار


پیپلزپارٹی ،ایم کیو ایم ،اے این پی اور اس قبیل کے دوسرے لوگ بھی اگر نواز شریف کو غدار کہہ رہے ہیں تو پھر اب پاکستان کے عوام کو یہ فیصلہ کرنا چاہیے کہ آمدہ الیکشن میں نئے غداروں اور سابقہ غداروں کوایک ہی لائن  میں رکھیں اور سب کا بائیکاٹ کیا جائے۔ وطن اور قوم سے غداری ناقابل معافی جرم ہے۔ نئے ہوں یا پرانے غدار الیکشن لڑسکتے ہیں اور نہ ہی سیاسی دھارے میں شامل رہ کر سیاست کر سکتے ہیں۔

میڈیا پر ان کی کوریج ،جلسے کرنے اور ان کی سیاسی جماعتوں پر فوری پاپندی عائد کی جائے تاکہ وطن فروشی اور وطن دشمنی کے رجحانات کو مزید فروغ نہ مل سکے۔یہ کھیل اب منطقی انجام کو پہنچنا چاہیے۔حب الوطنی اور غداری کی تعریف واضع کی جائے ۔غداروں اور محب وطن لوگوں کے درمیان صاف لکیر کھنچی جائے۔

نوازشریف سمیت جن لوگوں پر غداری کے مقدمات درج کرائے جاتے ہیں یا کرائے گئے ہیں ان مقدمات کو فوری چلایا جائے اور انصاف کے تضائے پورے کرتے ہوئے تمام غداروں کو مقررہ سزائیں دی جائیں۔کرائے گئے مطالبات کے مطابق غداروں کو سرعام الٹا لٹکانے سے بھی ہرگزدریغ نہ کیا جائے۔ورنہ کچھ غدار ملک کے وزیراعظم بھی بن سکتے ہیں ۔بذات خود نہ سہی ان کی پارٹی یا ان کے حمایت یافتہ اقتدار حاصل کرسکتے ہیں۔اس امر کی کئی مثالیں ہیں ۔جیسے الطاف حسین ،اسفندیار ولی جیسے لوگ خود بھی اور ان کی سیاسی پارٹیاں اقتدارکے مزے لوٹتی رہیں ہیں۔ذوالفقار علی بھٹو کی بیٹی دوبار ملک کی وزیراعظم بنی ہے۔مجھے ڈر ہے کہ نئے غدار نوازشریف کی بیٹی مریم نواز شریف بڑی لیڈر بن کر ابھر سکتی ہے۔ایک وقت ایسا بھی آسکتا ہے کہ مریم نواز ملک کی وزیراعظم ہو۔الطاف حسین کی بیٹی فضا کل کلاں ایم کیو ایم کی سربراہ بن کر پاکستان کی مشہور لیڈر ہوسکتی ہے۔

اس لیے بہت ضروری ہے کہ اس امر کو واضح کیا جائے کہ غدار اور غدار کی اولادیں سب مجرم ہیں۔لکیر اب کھنیچ دی جائے تاکہ منظور پشتین جیسے لوگ جو پشتون تحفظ تحریک لیکر نکل پڑتے ہیں۔ لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کرتے ہیں۔انہیں اس بات ادراک ہو کہ کون سا مطالبہ کرنا حب الوطنی اور کون سا مطالبہ کرنے سے غداری کے مرتکب ٹھہرائے جا سکتے ہیں۔بلکہ سند ھ ،بلوچستان کے پی کے کچھ خاص علاقوں سمیت قبائلی علاقوں میں اس کی مناسب تشہیر کی جانی چاہیے تاکہ غداری کی پیداوار میں خاطر خواہ کمی ہو۔ رہا پنجاب کا مسلہ تو پنجاب دن اول سے پاکستان کا علانیہ محب وطن صوبہ ہے۔آج اگر پاکستان کا وجود ہے تو وہ پنجاب کی حب الوطنی ہی کے باعث ہے۔یہ پنجاب ہی تھا جس نے پاکستان کے دفاع میں ہر موقع پرکلیدی کردار ادا کرتے ہوئے حب الوطنی کے نعرے لگائے اور کئی غداران وطن کی عین موقع پر نشان دہی کرتے ہوئے ملک کی سالمیت پرحرف نہیں آنے دیا ہے۔آج پنجاب کس قدر نوحہ کناں ہے کہ بدقسمتی سے پنجاب کی جانب انگلیاں اٹھ رہی ہیں اور یہ جرم پنجاب کے سپوت سے سرزد ہوا ۔

ذرا ٹھہریئے! پنجاب کی غیرت وطنی دیکھیں۔پنجاب کے سپوت نواز شریف پر غداری کامقدمہ کے انداراج کیلئے درخواست بھی پنجاب ہی نے دی ہے۔اس کارخیر کیلئے سندھ سے کوئی اٹھا نہ کے پی کے اور نہ کسی نے بلوچستان سے ہمت کی ہے۔حب الوطنی کا اعزاز پھر پنجاب کو ہی جاتا ہے۔ پنجاب کی تاریخ حب الوطنی سے بھری پڑی ہے۔ تاریخ جب کبھی غداری کے مقدمات کی تعداد کا ذکر کرے گی تو پنجاب سرفہرست ہو گا۔ یقین نہ آئے تو ابھی تازہ ترین ہسٹری دیکھی جا سکتی ہے ۔جب الطاف حسین کوغدار قرار دیا گیا تھا تو سب سے زیادہ مقدمات پنجاب نے ہی درج کرائے تھے۔آج بھی پنجاب کے اپنے سپوت نواز شریف پر اگر مقدمات درج کرانے کی دوڑ شروع ہوئی ہے تو اس ریس میں بھی پنجاب ہی آگے ہوگا۔ پہلے مظاہرے بھی پنجاب سے شروع ہوئے ہیں۔

نواز شریف سزا کے زیادہ مستحق ہیں۔باقی علاقوں کے غداروں کے ساتھ کچھ نرمی برتی جا سکتی ہے۔کچھ درگزر کیا جاسکتا ہے۔مگر نواز شریف کسی قسم کی رعایت اور نرمی کے مستحق ہرگز ہرگز نہیں ہوسکتے ہیں ۔نوازشریف کو سرعام پھانسی دی جانی چاہیے اورلاش کم ازکم دس دن نشان عبرت کے طورپر لٹکی رہے تاکہ پنجاب سے کوئی پھر ایسے جرم کا ارتکاب کرنے کا سوچ بھی نہ سکے۔ نوازشریف نے پنجاب کا منہ کالا کیا ہے۔ پنجاب کی حب الوطنی، پنجاب کی غیرت، پنجاب کی چڑتل کا سودا کیا ہے۔نواز شریف نے پاکستان سے نہیں پنجاب سے غداری کی ہے۔نوازشریف پنجاب اور پنجابیوں کا غدار ہے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).