قبل ازحکومت عمران خان کا مجوزہ 100 دن کا پروگرام


 
آج پاکستان تحریک اِنصاف کو بہت جلدی پڑی ہے۔ کہ ابھی عمران خان المعروف مسٹرسونامی خان کی حکومت اقتدار میں آئی بھی نہیں ہے۔ مگر اِنہوں نے قبلِ اَزوقت اپنی حکومت کے 100دن کے پروگرام ( ترجیحات کی صورت میں) متعارف کرادیاہے۔ یہ سوالات نما وہ جملے ہیں ۔ آج جونہ صرف پی ایم ایل (ن) اورپی پی پی والوں کے دماغ پر ہتھوڑے بن کر برس رہے ہیں۔ بلکہ ہر پاکستانی کی زبان پر بھی ہیں ۔ سب ہی قبل ازوقت عمران خان کے پیش کردہ سو روزہ پروگرام پر مخمصوں اور خدشات میں مبتلا ہیں ۔ اَب اِن سب کا عمران خان کے پروگرام پر اپنے تحفظات کا اظہارکرناکتنادرست ہے؟ یہ تو آنے والا وقت ہی بتا ئے گا؟ فی الحال، تو عمران خان نے جو کرنا تھا ۔ وہ کردیاہے ۔ اَب آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا؟
 جبکہ اِس سے اِنکار نہیں کہ پچھلے دِنوں تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے الیکشن جیتنے کی اُمید کا اظہار کرتے ہوئے، اپنی حکومت کا 100 روز ہ مجوزہ پروگرام جاری کر دیا ہے۔ جس میں وثوق کے ساتھ چھ نکاتی ایجنڈا دیا ہے۔ 
 البتہ، اِس میں جو خاص بات ہے۔ وہ یہ ہے کہ مسٹر سونامی خان کی اِس میں پہلی ترجیح طرز حکومت کی تبدیلی سمیت معیشت کی بحالی، زرعی ترقی اور پانی کے تحفظ ، سماجی خدمات میں انقلاب ، پاکستان کی قومی سلامتی کی ضمانت بھی شامل ہے۔ 
 جبکہ اِس موقع پر پی ٹی آئی کے چیئر مین کا پورے یقین کے ساتھ یہ بھی کہنا ہے کہ اِن کی آنے والی حکومت کے اِس سو روزہ پلان کا مقصد حکومتی پالیسیوں کو تبدیل کرناہے، جوعمران خان جیسے اپنی ذات میں خودمختارا ور لبرل سوچ کے حامل شخص کے لئے ایک بڑاچلینج ہے۔ یہ ٹھیک ہے کہ جنہوں نے سینہ ٹھونک کراِس عزم کا بھی اعادہ کیا ہے کہ اگر اقتدار اِن کی جھولی میںآگیااور اِن کی حکومت وفاق میں بن گئی توپھریہ ” مکمل اور یقینی طور پر پاکستان کو مدینے کی طرز پر فلاحی ریاست بنا ئیں گے ” ؟؟ مگر پھر بھی اِن کے اتنی آسا نی سے کہنے اور کرنے میںبڑافرق ہوگا۔
تاہم راقم الحرف کی بھی ہر محب وطن پاکستانی کی طرح یہی دُعا ہے کہ اللہ کرے ۔ عمران خان اپنے کہے پر قائم رہیں۔ آج جیسا اِنہوں نے اُمیدوں ، دعووں اور وعدوں کے مطابق متوقع انتخابات سے پہلے اور اِس کے بعد اپنی متوقع حکومت کے سو روزہ پلان کا اعلان کیا ہے یہ اِ س میں سوفیصد کامیاب ہو جا ئیں، تو اچھی بات ہے۔ ورنہ ؟ یوسف رضا گیلانی کی حکومت کے ابتدائی سو دنوں کی صفر کارکردگی طرح کی عمران خان کے سو روزہ پروگرام پربھی کئی سوالا ت پیدا ہوجائیںگے۔
  ہمارے یہاں ایسا بہت کم ہی ہوا ہے کہ کسی جماعت یا کسی سیاسی لیڈر نے انتخابات اوراپنی حکومت بننے سے پہلے یقینی طور پر اپنی ترجیحات مرتب کر لی ہوں۔ قوم کو یاد ہوگا کہ جب 2008 ءکے عام انتخابات کے نتائج کی روشنی میں پی پی پی کی حکومت وفاق اور چاروں صوبوں میں بنی تھی۔ اُس وقت کے وزیراعظم محترم المقام عزت مآب جناب سید یوسف رضا گیلانی نے بھی لہک لہک کر اپنی حکومت کے100 روزہ پروگرام کا اعلان کیا تھا ۔ جس کے بعد اِن کا یہ اعلان محض اعلان ہی رہا ۔ ایسا کچھ نہ ہوا جس کے بارے میں دعوے اور وعدے کئے گئے تھے۔
  مگر اِس مرتبہ جہاں الیکشن2018 ء سے قبل بہت سے اَن دیکھے واقعات رونما ہورہے ہیں، تو وہیں نئے پاکستان اور تبدیلی کی تلاش میں سرگرداں( العروف مسٹرسونامی) عمران خان کا نہ صرف انتخابات کے انعقاد بلکہ اپنی حکومت کی تشکیل سے بھی پہلے 100دن کا پروگرام ایسے ہی بہت سے عجائبات کا حصہ ہیں۔ جواِن دِنوں ارضِ پاک میں سیاسی طور پر پل پل رونما ہورہے ہیں۔ 
تب ہی نااہل وزیراعظم نوازشریف کایہ کہنا بجا لگتا ہے ، کہ نادیدہ قوتیں اِن سے اور اِن کی جماعت پی ایم ایل (ن) کے اقتدار سے خائف ہیں۔ جونہیں چاہتی ہیں کہ نوازشریف اور ن لیگ چوتھی باری پھر اقتدار میں آئے، اِسی لئے نادیدہ قوتیں اور خلائی مخلوق اِنہیں اقتدار سے دور رکھنے کے در پر ہیں۔
جبکہ یہ عمران خان جیسے جھوٹے اور الزام تراش اپنے لاڈلے کو اقتدار سُونپ کر اُسے شیروانی پہناکر مُلک کا اگلا وزیراعظم بنا دیکھنا چاہتی ہیں۔ آج اِسی لئے پورے یقین کے ساتھ عمران خان کا قبلِ اَزوقت انتخابات اور قبلِ اَزوقت اپنی تشکیل ِحکومت کے سو دن کا پروگرام دینا ۔ نوازشریف کے اُس کہے کو حقیقت میں بدلنے کے مترادف ہے کہ خلائی مخلوق اور نادیدہ طاقتیں پاکستان مسلم لیگ (ن) سے اقتدار چھین کر پاکستان تحریک اِنصاف کے سربراہ عمران خان کی جھولی میں ڈال دینا چاہتی ہیں۔ 
آج نوازشریف ہیں۔ جو عمران خان سے اِن کے پنگے بازیوں کی وجہ سے سخت خائف ہیں ۔ مگر کچھ دیر کے لئے سوچیںکہ عمران خان کی جانب سے نوازشریف کو مسلسل تنقیدوں کا نشانہ بنا ئے جانا بھی بجاہے، کیوں کہ نوازشریف نے اپنے اقتدار کے روزِ اول سے آج تک مُلک اور قوم کی ترقی و خوشحالی کے لئے اتنے کام نہیںکئے ہیں۔ اِنہوں نے اور اِن کے حکومتی کارندوں نے جتنے کہ دعوے اور میڈیا پر اشتہارات چلائے ہیں ۔
آج نوازشریف ہوں یا کو ئی اور سب کو عمران خان کے سو روزہ مجوزہ پروگرام پراپنے تنقیدوں کے زہریلے نشتر چلانے سے پہلے اپنے گریبانوں میںمنہ ڈال کر ضرور جھانکا ہوگا۔جب اِنہیں اپنے اندر منافقت اور غلاظت کے انبار نظر آجا ئیں تو پھر یہ نئے پاکستان اور تبدیلی کے تلاش میںسرگرداں عمران خان المعروف مسٹرسونامی خان کے سو روزہ پروگرام پر لب کشا ئی نہ کریں، بلکہ خاموشی اختیار کریں، اگر پھر بھی کوئی اپنی خصلت سے باز نہ آیا تو اِس کی مثال” سُوپ تو سُوپ چھلنی کیا ؟ بولے جس میں بہتر سو چھید ” جیسی ہے 

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).