کشمیریوں کے لیے حق مانگنے والے اپنے لوگوں کو حق نہیں دیتے۔ فاٹا کا انضمام اسمبلی نے نہیں کیا بلکہ کرایا گیا ہے: فضل الرحمن


جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہاہے کہ فاٹا کا انضمام اسمبلی نے خود نہیں کیا بلکہ اس سے کرایا گیا ہے۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ نے فاٹا انضمام نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ ہم ابھی مشرقی تنازعات سے نکلے نہیں اور مغربی تنازعات کو دعوت دے دی ہے۔ اب بھی سمجھتے ہیں کہ فاٹا کے عوام کی رائے لی جائے۔ 120 دن کا دھرنا سب نے برداشت کیا، جے یو آئی (ف) کے کارکنوں نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا تو لاٹھیاں برسائی گئیں

منگل کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ فاٹا کے معاملہ پر جو رویہ اختیار کیا گیا اس نے پاکستان کے مستقبل پر انتہائی منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ حکومت اور وزراء اعتراف کر چکے کہ فاٹا انضمام ہماری رائے اور حقائق کے خلاف ہے اور ان کا کہنا ہے کہ زمینی حقائق وہی ہیں جو فضل الرحمن کہتا آرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ نے فاٹا انضمام نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی تھی جبکہ رواج ایکٹ پر کارروائی روکنے کی بھی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔ ہم نے سپریم کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ کی توسیع پر بھی اتفاق رائے نہیں کیا تھا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ میں نے بند کمروں اور کھلے عام بھی اپنا موقف سب کے سامنے کہا۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ اور وزیر اعظم سے کہا کہ افغانستان کی جانب سے مشکلات آسکتی ہیں اور فاٹا کے انضمام پر افغانستان کا 24 گھنٹے میں ردعمل آیا۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم ابھی مشرقی تنازعات سے نکلے نہیں اور مغربی تنازعات کو دعوت دے دی ہے۔ اگر آنے والے حالات میں کوئی ایندھن بنے گا تو وہ صرف قبائل کے عوام ہوں گے۔ کیا قبائل کے عوام صرف اس مقصد کیلئے بنے ہیں۔

سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے کہا کہ فاٹا کا انضمام اسمبلی نے نہیں کیا، اس سے کروایا گیا ہے۔ یہ کام پارلیمنٹ کی گردن مروڑنے والی قوت نے کروایا ہے۔ ہم کشمیریوں کے لیے حق مانگتے ہیں لیکن اپنے لوگوں کو حق نہیں دے سکتے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ فاٹا اگر پسماندہ ہے تو پنجاب کا جنوبی علاقہ پسماندہ نہیں؟ پنجاب میں پسماندگی کم کرنے کیلئے الگ صوبہ مانگتے ہیں اور فاٹا کی پسماندگی دور کرنے لے لیے اسے ضم کیا جا رہا ہے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ فاٹا سے ایف سی آر کا خاتمہ ہوگیا ہے لیکن نئے نظام نے اب تک اس کی جگہ نہیں لی ہے جس سے ایک خلا پیدا ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کا یہ حال ہے کہ جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی نے جمرود میں مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ قبائلی علاقوں میں پولیس کی عملداری نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو خود نہیں پتا کہ انہوں نے کمایا ہے یا گنوایا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).