عمران خان کی خاموشی



ایک اعلیٰ ظرف آدمی کی اپنی شریک حیات سے ان بن ہوگئی ۔ لوگ آئے اور ماجرا پوچھا سب کی خواہش تھی اندر کی بات پتہ چلے ۔ لیکن وہ نیک سیرت بولا یہ عورت ابھی میرے نکاح میں ہے اس لیے میں اس کے خلاف کوئی بات نہیں کرسکتا ۔ کچھ روز بعد ان کی طلاق ہوگئی ۔  پھراس کے خیر خواہ اور دوست احباب آئے اور طلاق کی وجہ پوچھی لیکن اس شخص نے پھر وہی بات دہرائی اور کہا ابھی رجوع کی گنجائش ہے ۔ اس لیے میں اس کے خلاف کوئی بات نہیں کرسکتا ۔ جب اس عورت کی عدت پوری ہوگئی تو پھر لوگوں نے سارا قصہ کریدنا چاہا ۔ لیکن اس شخص نے کہا ابھی وہ کسی کے نکاح میں نہیں ایسا نہ ہو میں کوئی ایسی بات کردوں جو اس کی اگلی شادی میں رکاوٹ بن جائے ۔ کچھ عرصہ گزرا وہ عورت کسی اور کی منکوحہ ہوگئی ۔ اب اس شخص کے سارے دوست احباب آئے اور اس سے طلاق کی وجہ پوچھی اس کے چال چلن کی بات کی کچھ نے اس عورت کو سخت سست کہا ۔ لیکن اس شخص نی یہ کہہ کر بات ختم کردی اب وہ کسی کی بیوی ہے ۔ میرا دین اخلاق و ظرف اس بات کی اجازت نہیں دیتا میں کسی کی بیوی پہ کیچڑ اچھالوں ۔ جو ہمارے درمیان تھا وہ ختم ہوگیا اب ان باتوں کو کریدنے سے  کچھ فائدہ نہیں ۔

اس بات کو معکوس پڑھا جائے تو ریحام خان کی بد اخلاقی و کم ظرفی اور نمایاں  ہوتی ہے ۔ اس سے بڑھ کر مکروہ عمل کیا ہوگا کہ اک جماعت سے پیسوں کے عوض اپنے سابقہ شوہر پر بہتان طرازی کی جائے ۔ اگر عمران خان اتنا ہی برا تھا تو ریحام خان نے اس سے خلع کیوں نہ لی ۔ اس وقت آواز کیوں نہ اٹھائی ۔ عمران خان کو ہی تنگ آکر طلاق کیوں دینی پڑی ۔ طلاق کے اتنے عرصہ بعد تک معنی خیزخاموشی کیوں ۔ یہ سب باتیں اس وقت کیوں یاد آئیں جب الیکشن میں چند دن باقی ۔ اب ریحام خان کم ظرفی اور بد اخلاقی کا اشتہار بن کر دنیا بھر کو دعوت دہن دے رہی ہے ۔   دریدہ دہن دلاور بن بیٹھیں ۔ لکھتے ہوئے ہمیشہ چادر اور چار دیواری کا تقدس ملحوظ خاطر رہا اس لیے سیاستدانوں کی نجی زندگی کی ہو شربا داستانیں پڑھتا جا شرماتا جا سے اجتناب کیا ۔ ورنہ پارلیمنٹ سے بازار حسن کا ذکر کرنا پڑے گا ۔ اس حمام میں سارے ہی ۔۔۔

ارسطو سے کسی نے کہا میں نے فلاں معتبر آدمی سے تمہارے خلاف باتیں سنیں ہیں ۔ ارسطو نے کہا جو بہتان طرازی کر رہا ہے وہ معتبر کیسے ہوگیا ۔ عمران خان کو جنرل حمید گل مرحوم و مغفور نے ریحام خان سے بچنے کا مشورہ دیا تھا ۔ اگر عمران خان نے اس وقت بات مانی ہوتی تو کم ازکم آج نہ تو کوئی ریحام خان کا نام جانتا نہ ہی یہ تعفن زدہ لاش یوں چوپال میں نہ پڑی ہوتی ۔ میاں محمد بخش نے برسوں پہلے فرمایا تھا ۔

نیچاں دی اشنائی کولوں فیض کسے ناں پایا
ککر تے انگور چڑھایا ہر گچھا زخمایا

ریحام خان کی اپنی کیا  حیثیت کیا اوقات ۔ کیا پدی کیا پدی کا شوربہ ۔ اس عورت کو دنیا میں جانتا کون ۔ بدی کا اشتہار بن اپنے آپ کو عمران خان کی سابقہ اہلیہ بتا کرجگہ جگہ پھرتی ہے ۔ پاکستان کی تاریخ میں شاید ہی کسی فرد کی کسی اتنی عزت افزائی ہوئی ہو جتنی ریحام خان کی ۔ آجکل انصافین نے اسے نشانہ پہ رکھا ہوا ہے ۔ جب عمران خان سے شادی ہوئی تب نون لیگ نے اسے تختہ مشق بنایا  ۔ بالاتفاق برکت ۔

نون لیگ کی ساری سیاسی تاریخ گندگی سے عبارت ہے یہ وہ گٹر ذہنیت کی جماعت ہے جس نے محترمہ بینظیر بھٹو ، محترمہ نصرت بھٹو ، جمائما خان اور کئی دوسرے عزت داروں پر کیچڑ اچھالنے کی روایت ایجاد کی ۔ محترمہ بینظیر اور محترمہ نصرت بھٹو کی تصاویر اور پمفلٹ فضا سے اچھالنے والے پاکباز پاک دامن اسی جماعت کے رہنما ہیں ۔ ایسے ایسے نعرے تخلیق کیے جو کسی بھی طرح کی اخلاقیات سے عاری ۔ سننے والا ندامت سے زمیں میں گڑ جائے ۔ عزتیں اچھالنا اس جماعت کا پرانا شیوہ ۔

پہلے پہل سیتا وائٹ کا معاملہ بھی اچھالا گیا ۔ کچھ دن پہلےعائشہ گلالئی والی فلم بھی بری طرح پٹی ۔ عائشہ گلالئی نے اپنی پریس کانفرنسوں میں بتایا کیسے امیر مقام اور نون لیگ نے سینٹ کے جھانسے میں اس کو استعمال کیا ۔  کسی زمانے میں حسین حقانی بینظیر کے خلاف نون لیگی مہم کا انچارج تھا ۔ آج وہی عمران خان کے خلاف مہرہ ہے ۔ ابھی کتاب لکھنا شروع بھی نہیں کی تھی نون لیگی  رہنماؤں کو پتہ تھا  یہ عمران خان کے خلاف ہے ۔ ایسا تو جادو سے ہی ممکن ہے ۔  پیسے کا جادو سر چڑھ کر بولتا ہے ۔ الیکشن سر پر ہیں لیکن نون لیگ کے پاس بیچنے کو کوئی چورن نہیں ۔ کھسیانی بلی کھمبا نوچے ۔ کبھی فوج کو مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے ۔ کبھی عدالتوں پہ سر پیٹتے ہیں ۔ کبھی فاتر العقلوں کو خلائی مخلوق نظر آنے لگتی ہے ۔ جس طرح باقی سارے حربے ناکام و مراد ہوئے اس طرح یہ وار بھی الٹا پڑے گا ۔ محترمہ نصرت بھٹو اور بینظیر کا معاملہ تو اللہ کے سپرد لیکن آج مریم نواز کو لوگ وہ باتیں کہتے ہیں کہ عافیت ہی بھلی ۔ دنیا مکافات عمل ہے ۔ دیکھو مجھے جو دیدۂ عبرت نگاہ ہو۔ عبرت سرائے دہر ہے ۔

اک سوچے سمجھے منصوبے اور منظم شازش کے تحت ریحام خان کی نام نہاد کتاب جھوٹ کا پلندہ اس وقت منظر پر لایا جارہا ہے جب الیکشن سر پر ہیں ۔ اس کا مقصد صرف اور صرف عمران خان کو زک پہنچانا اور تحریک انصاف کا راستہ روکنا ۔ چاند پہ تھوکنے والوں کا انجام سب کو معلوم ۔ اب شکست نوشتہ دیوار۔ حسرت ان غنچوں پہ جو بن کھلے مر جاگئے ۔

بار دگر عرض ہےنون لیگ کا ہمیشہ وطیرہ رہا اوروں پہ غیر اخلاقی الزام تراشی کی جائے ۔ جب بھی کوئی ان کے مقابل آیا یہی کرتوت آزمائے خوش قسمتی سےان کو کبھی ایسا مقابل میسر نہیں آیا جو اس اینٹ کا جواب پتھر سے دے سکے ۔ اگر ایسی سیاست کسی نے شروع کردی تو نون لیگ کسی کو منہ دکھانے کے لائق نہیں رہے گی ۔

حدیث ہے کہ اصولاً گنہگار نہ ہوں
گنہگار پہ پتھر سنبھالنے والے
اور اپنی آنکھ کے شہتیر پر نظر رکھیں
ہماری آنکھ سے کانٹے نکالنے والے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).