مرحوم صدر ضیا الحق کے زمانے میں اک گھگہ نام کے بزرگ سیاستدان ہوا کرتے تھے۔ اب وہ بھی مرحوم ہو گئے ہیں بوجوہ نام نہیں لکھ رہا۔ وہ بزرگ سیاستدان علاقائی سیاست اور خاندانی ووٹوں کے زور پہ اسمبلی میں پہنچ جایا کرتے تھے۔ ویسے سیدھے سادے بھلے مانس آدمی تھے۔ غالباً باقاعدہ تعلیم یافتہ نہیں۔ تقریر کبھی کی ہی نہیں۔ نا ہی کبھی تحریر و تقریر کی ضرورت پڑی۔ ویسے بھی تقریر کا جوہر الیکشن کے دنوں میں آزمایا جاتا ہے جب کھوکھلے نعرے اور جھوٹے وعدے وعید کر کے لوگوں کا لہو گرما کے ووٹ مانگنے ہوتے ہیں۔ گھگہ صاحب لوک دانش خوب سمجھتے تھے اپنے علاقے کے تقریباً ہر گھر ہر فرد سے واقف تھے۔ ان کی خوشی غمی میں شریک ہوتے تھے اس لیے تقریر کے بغیر ہی ووٹ لے لیتے۔
Read more