ایک خاتون ڈاکٹر کا حالِ دل


میری بیٹی فیمنسٹ کلب میں‌ ہے۔ یہ ساری لڑکیاں میڈموں‌ کی طرح‌ تاریخی اور حالیہ کتابیں‌، اخبار اور جریدے ڈسکس کرتے ہیں‌ تو مجھے ان کو دیکھ کر بلاوجہ ہی ہنسی آتی ہے۔ انہوں‌ نے سپرنٹنڈنٹ سے کہا کہ ٹیسٹ والے دن ہمیں‌ باقی دن کے لیے چھٹی کرنے دیں‌ تو اس نے منع کردیا۔ ان میں‌ سے ایک دیسی لڑکی نے پٹیشن بنا لی اور بہت سارے دستخط جمع کرلیے۔ پھر سپرنٹنڈنٹ کو منظور کرنا ہی پڑا۔ مجھے ان کی نسل سے امیدیں‌ ہیں کہ وہ دنیا کو ضرور بہتر بنا سکیں‌ گے۔ ہم لوگ بس جتنا کرسکتے تھے وہ کیا۔

میرے بیٹے نے اس کو چھیڑنے کے لیے مجھ سے پوچھا امی آپ کو پتا ہے ایک بلب تبدیل کرنے کے لیے کتنے فیمنسٹ چاہئیے ہوتے ہیں۔ پھر بولا زیرو! کیونکہ فیمنسٹ کچھ نہیں‌ کرنا جانتے۔ یہ سن کر میری بیٹی غصے میں‌ آگئی تو میں‌نے اس سے کہا کہ لوگوں ‌پر لال پیلا ہونے کا کیا فائدہ ہے۔ اس کو دیکھو۔ اماں‌ نے کالج سیونگ بنا دیا اور ابا نے لال گاڑی دلا دی۔ ہر انسان میں‌ ہمدردی خود بخود نہیں‌ آجاتی۔ جن لوگوں ‌نے خود اپنی زندگی میں‌ مسائل کا سامنا نہیں کیا ہوتا ان میں‌ سے اکثر کو یہ پتا ہی نہیں‌ ہوتا کہ پڑوس میں‌ کیا مسائل ہیں۔ آپ لوگ ریسرچ کرتے رہیں، کام بھی کریں اور ان ترقیاتی منصوبوں‌ کے لیے گرانٹس کے پیسے حاصل کریں‌ جن سے کچھ آگے بہتری ہو۔ معاشرے کی معلومات میں‌ اضافہ کریں۔ لوگوں ‌کو ایجوکیٹ کرنا ہوگا۔

جو نیلے رنگ کا بینڈ میری کلائی پر ہے وہ گھڑی نہیں ہے بلکہ فٹ بٹ ہے۔ یہ بتاتا ہے کہ دن میں‌ کتنے قدم لیے، کتنے گھنٹے سوئے اور کتنی ایکسرسائز کی۔ ہماری ٹیم سے مجھے شکست ہورہی ہے۔ گول ہے کہ ایک دن میں‌ دس ہزار قدم چلو اور میں صرف سات ہزار قدم کے ساتھ‌ پیچھے رہ گئی ہوں‌۔ ٹریڈ مل پر آدھا گھنٹا واک کی۔ اینڈوکرنالوجی میں‌ ایک مہینے میں‌ 300 سے زیادہ جرنل چھپتے ہیں اور وہ میرے بس میں‌ نہیں‌ کہ سارے پڑھ سکوں‌ اس لیے جو چھوٹا پمفلٹ آتا ہے اہم اسٹڈیز کے خلاصے کا تو وہ ٹریڈ مل پر چلتے چلتے پڑھ لیتی ہوں۔ فون دیکھا تو ٹیکسٹ میسج تھے، سلام ! ایمرجنسی ہے کال کریں۔ یہ کون خاتون ہیں اور کیا ہو گیا؟ انہوں‌ نے میری ایک اور کالج کی پروفیسر دوست سے نمبر لے کر مجھے یہ میسج بھیجا۔ میں‌ نے ان کو کال بیک بھی کی اور ٹیکسٹ بھی کیا کہ آپ نائن ون ون کو کال کریں۔ ایمرجنسی میں‌ ایمرجنسی جانا چاہیے۔ پھر انہوں‌ نے واپس جواب بھیجا کہ سب خیریت ہے۔ آج میں‌ سوچ رہی تھی کہ کہیں‌ گھریلو تشدد کا کیس تو نہیں‌ تھا۔

لیکن مجھے پتا چلا کہ ان کے بیٹے نے خود کشی کی کوشش کی تھی۔ دیسی فیملیز کے امریکی بچوں‌ میں‌ خود کشی کی شرح زیادہ ہے کیونکہ لوگوں‌ کے جسموں‌ نے ہجرت کر لی لیکن دماغوں‌ نے نہیں‌۔ وہ امریکہ میں‌ رہ کر اپنے ملک یہاں‌ بسانے کی کوشش کرتے ہیں اور دو نسلوں ‌میں‌ بہت فاصلہ ہو جاتا ہے۔ انسانوں کے لیے تبدیل ہونا بہت مشکل کام ہے۔ جو لوگ خود بڑے ہو کر ہجرت کرتے ہیں ان کا تو بدلنا بہت مشکل ہے لیکن وہ اپنی اولاد کو بھی اپنے جیسا بنانا چاہتے ہیں۔ اب آج کل کے زمانے کے بچوں‌ کو ہم اپنے زمانے کے بچوں‌ کی طرح‌ کیسے بنا سکتے ہیں؟ لوگ بچوں‌ کے مسائل سمجھتے ہی نہیں۔ مجھے سمجھ نہیں‌ آتا کہ ایسا کیوں ‌ہے۔ ’رسکی شفٹ فینامنا‘ کے مطابق لوگوں نے ایک دوسرے کو یرغمال بنا لیا ہے انہیں‌ ایک دوسرے کو آزاد کردینا ہوگا اور اپنی زندگی پر زیادہ توجہ دینی ہوگی۔ کافی لوگ ہیں‌ جن کے لیے اپنے بچوں‌ کی زندگی سے زیادہ اپنا ایک امیج بنائے رکھنا زیادہ اہم ہے۔

میں‌ ثریا این فاؤنڈیشن کی غائبانہ ممبر ہوں جو گھریلو تشدد کی شکار خواتین کی مدد کرنے کے لیے بنائی گئی ہے۔ ان کی میٹنگ لنچ کے بیچ میں‌ ہوتی تھیں‌ اور میں‌ سارا دن مریض دیکھ رہی ہوتی تھی اس لیے مجھے اس کو چھوڑنا پڑا۔ لیکن ان لوگوں‌ کو کہہ دیا ہے کہ اگر کچھ میں‌ کر سکتی ہوں‌ تو وہ بتا سکتے ہیں۔ دو سال پہلے یہاں ‌نارمن کے چھوٹے سے شہر میں‌ ایک پاکستانی فیملی کے آدمی نے اپنی بیوی کو چھرا گھونپ کر مار دیا تھا۔ اب وہ جیل میں‌ ہے۔ میں‌ نے سنا کہ وہ سنڈے اسکول میں‌اسلامی ٹیچر تھی۔

وہ ٹین ایج لڑکی پوچھنے لگی کہ ڈاکٹر آپ کے خیال میں‌ مجھے سلیپ ایپنیا کیوں‌ ہے؟ تواس کا سیدھا جواب یہ تھا کہ آپ کا وزن بہت زیادہ ہے اوپر سے تھائرائڈ بھی کافی بڑھ گیا ہے اس لیے سوتے میں‌ آپ کا سانس بار بار بند ہوجاتا ہے۔ لیکن اس طرح آپ ٹین ایج بچوں سے بات نہیں‌ کرسکتے کیونکہ اس وقت سنا ہوا ایک ایک لفظ ان کو تمام زندگی یاد رہے گا۔ اس لیے گھما پھرا کر پیار سے بتانا ہوتا ہے۔ ہمارا کام لوگوں‌ کو جج کرنا یا ان کی شخصیت کو مجروح کرنا نہیں ہے بلکہ ان کو بہتر بنانا ہے۔ جیسے قطرہ قطرہ مل کر سمندر بن جاتا ہے ویسے ہی مضبوط اور صحت مند افرد مل کر ایک مثبت معاشرہ بناتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2

Subscribe
Notify of
guest
4 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments