محترمہ مقدس فاروق اعوان سے ریحام خان پر تنقید کے تناظر میں کچھ سوال۔۔


 
ہم سب ایک نہایت اچھا پلیٹ فارم ہے جس میں مختلف لوگوں کی مختلف سوچ پڑھنے کو ملتی ہے۔ ایک طرف ترقی پسند اور لبرل رویہ دیکھنے کو ملتا ہے تو دوسری طرف کچھ لوگوں کے تنگ نظر اور قدامت پسند بیانیے سے بھی پالا پڑ جاتا ہے۔ لیکن مزے کی بات یہ ہے کہ کبھی کبھار تو ایک ہی فرد میں دونوں نظریوں کا مجموعہ بھی دیکھنے کو مل جاتا ہے۔

آزادی اظہار رائے کسی بھی انسان کا بنیادی حق ہے۔ جب اسی حق کا استعمال ہم خود کرتے ہیں تو ہمیں بہت اچھا محسوس ہوتا ہے لیکن جب کوئی دوسرا اسی حق سے مستفید ہونے کی کوشش کرے تو ہمارے پیٹ میں مروڑ اٹھنے شروع ہوجاتے ہیں۔

عمران خان اعلی پائے کے لیڈر ہوں گے، اس لئے تو ان کے اتنے ماننے والے، کارکن اور چاہنے والے ہیں۔  لوگوں کے دل کی امید ہیں اور لوگوں کو ان سے کافی توقعات ہیں۔

ریحام طلاق یافتہ تھیں، انہوں نے عمران سے شادی کی۔ بہت سے لوگوں کو تکلیف ہوئی، انہوں نے ریحام کے ماضی کی کھوج لگائی، ویڈیوز شئیر کیں۔ دو طرح کے لوگ سامنے آئے، ایک وہ جو ان ویڈیوز کو اس لئے شیئر کر رہے تھے کہ ایک طرف عمران خان طالبان کی پشت پناہی کر رہا ہے لیکن شادی آزاد خیال خاتون سے کر رہا ہے تو دوسری طرف سیاسی بنیاد پر ایحام کو نشانہ بنایا گیا تاکہ کیچڑ  عمران خان پر اچھالا جا سکے۔ عمران خان کے چاہنے والوں نے ریحام کا دفاع کیا جو کہ ایک قابل تحسین عمل تھا۔ پھر دونوں کے درمیان طلاق ہو گئی اور وہی عمران کے چاہنے والے جو ریحام کا دفاع کرتے نہ تھکتے تھے، ریحام خان کے کردار کو نشانہ بنانے لگ گئے جو کہ نہایت گھٹیا عمل ہے۔

ریحام خان: عشق میں غیرتِ جذبات نے رونے نہ دیا” کے نام سے محترمہ مقدس فاروق اعوان کا بلاگ پڑھنے کو ملا جس میں انہوں نے ریحام خان کی آنے والی کتاب اور ان کی ذات پر تنقید کے علاوہ، ریحام خان کو بحیثیت پٹھان غیرت کی دہائی بھی دی ہے۔ محترمہ مقدس میرے لئے بحیثیت عورت نہایت قابل احترام ہیں۔ میں ان کی اظہار رائے کی آزادی کی قدر کرتا ہوں لیکن ان کی رائے سے ہرگز اتفاق نہیں کرتا۔ میں محترمہ مقدس فاروق سے گستاخی کے لئے پہلے سے ہی معذرت چاہتا ہوں۔

پشتو کے ایک ضرب المثل کا ترجمہ ہے کہ تماش بین ہی سب سے بہتر اور کڑا نشانہ لگا سکتا ہے۔

محترمہ مقدس کے بقول ریحام کو طلاق نہیں لینی چاہیئے تھی، ان کو خاموشی سے اپنی زندگی گزارنی چاہیئے کیونکہ اس کی وجہ سے پوری دنیا میں پاکستانی عورتوں کی بے عزتی اور بدنامی ہوئی ہیں۔ اس کے علاوہ ریحام خان نے کتاب لکھ کر عمران کے خلاف اپنے جذبات کا اظہار کیوں کیا ہے۔

میاں بیوی کے رشتے کی ابتدا تین الفاظ سے ہوتی ہے اور انہی تین الفاظ سے اس رشتے کا اختتام بھی ممکن ہے۔ اس لئے اگر دیکھا جائے تو میاں بیوی کا رشتہ ایک طرف اتنا طاقتور ہے کہ انکے رشتے کے نتیجے میں اولاد جنم لیتی ہے جو کہ خون کا رشتہ ہوتا ہے، جسے چاہ کر بھی ختم نہیں کیا جاسکتا تو دوسری انہی میاں بیوی کا رشتہ حد درجہ باریک اور نازک ہوتا ہے کہ پل میں دونوں محرم سے نا محرم بن کے ایک دوسرے کے لئے حرام تصور ہوتے ہیں۔

محترمہ مقدس میرے لئے بہن جیسی ہیں، لیکن اگر خدانخواستہ میری اس بہن پر ایسا وقت آئے جس کا لاکھوں پاکستانی خواتین سامنا کرتی ہیں، تو کیا محترمہ مقدس بھی چھپ چاپ اس استحصال کو سہہ لیں گی جیسے دوسری خواتین سہ کر اپنے عزت پر لفظ نہیں آنے دیتی، بقول میری بہن مقدس کے۔ اورخدا نہ کرے کہ اگر کل محترمہ مقدس کو طلاق ہوجائے، تو کیا واقعی آپ چپ چاپ بیٹھیں گی اور سابقہ خاوند کے خلاف ایک لفظ بھی اپنے والدین اور خاندان  کے سامنے نہ بول کر غیرت کا مظاہرہ کریں گی؟

ہر خاتون کے پاس دل کی بھڑاس نکالنے کے لئے  مختلف میڈیم ہوتے ہیں، عام گھریلو خاتون کے پاس ماں باپ اور خاندان کا میڈیم ہوتا ہے تو ریحام خان جیسی با اثر خاتون کے پاس پریس کا میڈیم ہے۔

محترمہ مقدس، آپ طلاق یافتہ خواتین کو جو چپ چاپ پیٹھنے کا مشورہ دے رہی ہیں، کیا آپ کو پتہ ہے کہ ہمارے سماج میں چپ چاپ طلاق یافتہ خواتین کو کس نظر سے دیکھا جاتا ہے؟ ان کے کردار کو شک کے ترازو میں تولہ جاتا ہے۔ ان کے بارے میں چہ مگوئیاں ہوتی ہیں۔ کوئی ان کے ساتھ دوبارہ شادی اس لئے نہیں کرتا کہ دال میں کچھ کالا ہے۔

بات رہ گئی غیرت کی تو محترمہ مقدس، آپ ہم پٹھانوں کو ہی کیوں غیرت کی دہائی دے رہی ہیں؟ مجھے آپ کی برادری کا نہیں پتہ لیکن کیا آپ کی براداری میں غیرت ناپید ہے، آپ کی برادری بے غیرت ہے؟

خدارا۔۔۔ یہ غیرت کا منجن بیچنا بند کردیجئے۔ ہمیں آپ سے غیرت مند کا لقب نہیں چاہیئے۔ غیرت کے نام پر ہمارا بہت استحصال پہلے ہی ہو چکا ہے۔ بس اب بہت ہوگیا ہے۔  ہم پٹھانوں کو  آپ ہی کی طرح بے غیرتی (سکھ چین) کی زندگی جینی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).