واٹس ایپ پر بھیجا گیا لیگل نوٹس قانونی کیسے ہوا؟


بھارتی شہر ممبئی کی ہائی کورٹ نے ’’واٹس ایپ ‘‘ پر بھیجے گئے لیگل نوٹس کو بھی قانونی طور پر کاغذی نوٹس کے برابر قرار دے دیا۔

غیرملکی میڈیا رپورٹس کے ممبئی ہائی کورٹ کے جسٹس ’’ گوتم پٹیل ‘‘ نے ریمارکس دیئے کہ وہ واٹس ایپ پر بھیجے گئے لیگل نوٹس کو اس لیے قانونی تسلیم کریں گے کیونکہ بلیو ٹِک (نیلے نشان) سے پیغام پڑھنے کی نشاندہی ہوجاتی ہے۔ممبئی ہائی کورٹ نے یہ رولنگ سٹیٹ بینک آف انڈیا کی جانب سے کیے گئے ایک کیس پر کارروائی کے دوران دی۔درخواست گزار نے کہا کہ روہت جادھو نے اپنی رہائش تبدیل کرلی تھی، جس کی وجہ سے نوٹس گھر پر بھیجا نہیں گیا لیکن ان کا فون نمبر آن تھا جو ریکارڈ میں موجود تھا۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں پی ڈی ایف فائل کی شکل میں واٹس ایپ پر قانونی نوٹس بھیجا گیا، جسے انہوں نے نہ صرف دیکھا بلکہ فائل ڈاؤن لوڈ بھی کی۔

رپورٹ کے مطابق سماعت کے دوران ممبئی ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ کسی بھی قسم کی عدالتی کارروائی میں واٹس ایپ پیغامات کی شکل میں بھیجے گئے قانونی نوٹس کو کاغذی نوٹس کی حیثیت سے ہی دیکھا جائے گا۔واضح رہے کہ سٹیٹ بینک آف انڈیا نے اپنے ایک کلائنٹ روہت جادھو کے بارے میں شکایت کی تھی کہ وہ کریڈٹ کارڈ ڈی فالٹر ہیں اور انہیں ایک لاکھ سے زائد کی رقم ادا کرنی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).