بابا زرداری، تایا شکاری اور انکل فیس بک


سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی کو ہرانے کے لیے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس، پاکستان تحریک انصاف، سیاسی اور  مذہبی جماعتیں اور گروہ متحرک نظر آ رہے ہیں۔ سوشل میڈیا کی مہم سے تو ایسا لگ رہا ہے کہ پاکستان پییلز پارٹی اب صوبہ سندھ سے صرف چند ہی سیٹیں لینے میں کامیاب ہو پائے گی۔ ملک کی سیاسی اور غیر سیاسی جماعتیں اور سندھ کی قوم پرست تنظیمیں پاکستان پیپلز پارٹی کو سندھ کی سیاست سے بے دخل کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ جنرل ضیاء کے غیر جماعتی اتنخابات ہوں یا سندھ میں جام  صادق کی حکمرانی ہو یا پھر  مشرف دور میں ڈاکٹر اربا غلام  رحیم کی سندھ کی وزارت اعلیٰ کا دور ہو، ساز باز کر کے یہ سب کچھ عرصے کے لیے تو پیپلز پارٹی کو اقتدار سے  دور رکھ پائے مگر پیپلز پارٹی کو سندھ کی سیاست سے مکمل طور پر بے دخل کرنے میں سب  تجربے ناکام رہے۔ الطاف بھائی کی سندھ یاترا ہو یا اندھیری راتوں میں میل ملاقاتیں، کچھ حاصل نہ ہو پایا۔  ہمیشہ سے سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی کا متبادل ڈھونڈنے کی ناکام کوششیں ہوتی رہیں اور سندھ میں پیپلز پارٹی کا حقیقی متبادل عوام کو چھوڑ کر پیروں،میروں، شاہوں، وڈیروں، جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کو ڈھونڈا گیا اور اب پھر اسی ناکام تجربے پر دوبارہ کام کیا جا رہا ہے۔

 گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس میں شامل شخصیات کا اگر تجزیہ کیا جائے تو ان میں اکثر وہ نام ملیں گے جو سیاسی اور غیر سیاسی حکومتوں کا حصہ بنتے رہے ہیں۔ سب سے پہلے ارباب غلام رحیم جو جمہوریت کے چیمپیئن مانے جاتے ہیں، پیر صاحب پگاڑو جو کسی نام کے محتاج نہیں، ممتاز بھٹو  جو صبح تحریک انصاف، شام کو اپنے گھر اور اگر رات کو انہیں سندھ کی وزارت اعلیٰ دے دی جائے تو وہ ایم کیو ایم میں بھی شامل ہو جائیں گے۔ ڈاکٹر صفدر عباسی اور منور عباسی جو اپنے حلقے ولید میں امدادی گھی اور بیواؤں کی سلائی مشینیں بیچنے والوں کے ناموں سے جانے اور پہچانے جاتے ہیں, عرفان اللہ مروت جن کی شہرت کا اندازہ وینا حیات کیس سے لگایا جا سکتا ہے، ڈاکٹر ذوالفقار مرزا جن کی زمین پر کوئی رہے اور ووٹ کسی اور کو دے تو پھر وہ اگلا سورج نہیں دیکھ پائے گا اور اسی طرح کا ریکارڈ غوث علی شاہ اور تحریک انصاف کے لیاقت جتوئی اور دیگر کا ہے۔

اس ڈیموکریٹک الائنس میں شامل سندھ کی قوم پرست جماعتوں کی وجہ سے پاکستان پیپلز پارٹی سوشل میڈیا پر تو شدید تنقید کا نشانہ بنتے ہوئے نظر آ رہی ہے مگر یہاں پر یہ سوال اٹھتا ہے کہ اگر بابا زرداری کے ساتھ پیپپلز پارٹی میں شامل میر، پیر، بھوتار، وڈیرے، جاگیردار اور سرمایہ دار ظالم ہیں اور قوم کے دشمن ہیں اور انہوں نے کرپشن کی ہے تو بھائی ڈیموکریٹ الائنس میں شامل لوگ بھی تو اکثر و بیشتر انہی وڈیروں، پیروں کے تایا ابو ہیں ان کے پاس کون سے حج اور پرہیزگاری کے ڈپلومے ہیں۔ سندھ کی سیاست کرنے والی قوم پرست جماعتیں اس دفعہ یقیناً  پاکستان پیپلز پارٹی کو سوشل میڈیا پر آئندہ اتنخابات میں ہرانے میں کامیاب ہو جائیں گی مگر حقیقت میں نہیں۔ بھلے قوم پرست جماعتوں کے قومی کارکن لاؤڈ اسپیکر پر شہر شہر، گاؤں گاؤں اعلان کریں کہ وڈیرا قوم کا دشمن ہے اور اس نے سندھ کے ترقیاتی بجٹ، تعلیم اور صحت کو تباہ کر دیا ہے جبکہ میں ایک غریب عوامی نمائندہ ہوں جو گدھے پر بیٹھ کر ووٹ مانگنے آیا ہے اس لیے عوام مجھ کو ووٹ دیں۔ مگر عوام اتنے بھی سادہ نہیں جتنا ان کو سمجھا جاتا ہے کیونکہ عوام کو بھی پتہ ہے کہ آج جو اجنبی پتلون پہن کر گدھے پر بیٹھ کر  فیس بک کی دنیا سے آیا ہے اگر اس کو ووٹ دے دیا تو پھر یہ جہاز پر بھی ہمیں نظر نہیں آئے گا۔ سندھ میں سوشل میڈیا والا عرب اسپرنگ انقلاب آنے کی فی الحال تو کوئی امید نہیں ہے اور اب بھی سندھ کی قوم پرست جماعتیں  لوہے کو  لوہا ہی کاٹتا ہے والے نظریے پر چل رہی ہیں اور بابا زرداری کے  وڈہروں اور جاگیرداروں کے خلاف تایا ڈیمو کریٹک الائنس میں شکاری وڈیروں، سرداروں اور جاگیرداروں کی بھرتی جاری ہے۔  اگر یہ وہ  سمجھتے  ہیں کہ ڈیموکریٹ الائنس والا لوہا پیپلز پارٹی کے لوہے کو کاٹے گا تو یہ ان کی بھول ہے کیونکہ یہ سارے لوہے 72 سالوں سے سیاسی اور غیر سیاسی حکومتوں کا حصہ بن کر فولاد بن چکے ہیں اور اب لوہے کو لوہا کاٹتا ہے والا نظریہ پرانا ہو چکا ہے اب اس زنگ آلود  لوہے کو صرف اور صرف عوامی پانی ہی گلا سکتا ہے جو ان کا متبادل بھی ہے اور سندھ میں موجود بھی ہے۔ ضرورت صرف اس  بات کی ہے کہ اس پلان کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے جس کے لیے  ایک طویل جدوجہد کی ضرورت ہے۔ آپ صرف سندھ میں الیکشن کی آمد پر ہی پاکستان پیپلز پارٹی کے وڈیروں، جاگیر داروں اور ان کی کرپشن کے خلاف بات کرنے سے  انتخابات نہیں جیت سکتے کیونکہ صرف آپ پیپلز پارٹی پر تنقید کر کے اپنی کارکردگی نہیں دکھا سکتے۔ اس کے لیے  آپ کو عوام میں رہ کر مسلسل جدوجہد کرنی پڑے گی تاکہ آپ عوام کو اپنی کارکردگی دکھا سکیں۔ جس دن سندھ کے غریب عوام کو لگا کہ آپ ان وڈیروں، جاگیرداروں اور سرمایہ داروں سے بہتر ہیں یقیناً اس دن سندھ کے عوام آپ کو ووٹ بھی دیں گے اور اقتدار بھی۔ باقی اگر آپ یہ سوچ رہے ہیں کہ پاک سر زمین پارٹی، ڈیموکریٹک الائنس اور پاکستان تحریک انصاف اور دیگر سیاسی اور مذہبی دھڑوں کے میر، پیر، وڈیرے، سردار، جاگیردار اور سرمایہ دار سندھ میں حکومت بنا پائیں گے تو یہ ایک سہانا خواب تو ہو سکتا ہے مگر حقیقت نہیں۔  سندھ کی موروثی سیاست کرنے والے ان بازی گروں کے ساتھ ملکر آپ کبھی بھی پیپلز پارٹی کو شکت نہیں دے سکتے نہ ہی کوئی انقلاب لا سکتے ہیں بھلے ہی ان کے فرقے الگ الگ ہوں مگر یقین مانیے ان سب کا قبلہ ایک ہی ہے  اور وہ ہے اقتدار کی ہوس۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).