لندن کی سڑکوں پر بھاگتا پاکستانی سیاست دان


پاکستان میں وی آئی پی پروٹوکول کی کہانیاں عام ہیں۔ پاکستان میں سیاست دان تو کیا ایک عام شخص بھی پروٹوکول کا خواہاں ہوتا ہے۔ اور اگر یہ کہوں تو غلط نہ ہو گا کہ پاکستان میں ہر شخص حسب توفیق اپنے لیے پروٹوکول کا انتظام کرتا ہے۔ ہم میں سے کچھ لوگ تو اتنے سادہ ہوتے ہیں کہ نئے کپڑے پہن کر سڑک پر چل رہے ہوں تو ایسا محسوس کرتے ہیں کہ ہم وی آئی پی پروٹوکول میں جا رہے ہیں۔ جب کہ کچھ چھوٹے سیاسی لوگ بھی دو تین سیکیورٹی اہلکار اپنے ساتھ لگا کر ایسا محسوس کرتے ہیں کہ وہ اس دنیا پر جنت لوٹ رہے ہیں۔ ایک دن تو کمال ہی ہو گیا۔ میں ایک تقریب میں مدعو تھی۔ وہاں پر ایک کاروبای شخصیت سے ملاقات ہوئی۔ جن کو میں پہلے سے جانتی تھی۔ تقریب میں موجود فوٹو گرافر بس انہی کی تصویریں کھینچ رہا تھا۔ مجھے حیرانی ہو رہی تھی کہ یہ تو تقریب کے مہمان خصوصی بھی نہیں پھر بھی صرف انہی کی تصویریں کیوں بنائی جا رہی ہیں۔ لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ یہ فوٹو گرافر تو ان کے ہمراہ آیا ہے۔ اسی لیے وہ کاروباری شخصیت جب بھی تقریب میں کسی سے جھپی ڈالتے اسی وقت ان کی تصویر بن جاتی اور وہ تقریب میں سب پر یہ ظاہر کرنے کی کوشش کر رہے تھے کہ میں تو بہت وی آئی پی شخصیت ہوں۔ اس لیے یہ صرف سیاست دانوں کا نہیں بلکہ ہم سب کا المیہ ہے۔
آج شام سے سابق وزیر اعلی شہباز شریف کی ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے۔ جس میں وہ بھاگتے بھاگتے لندن کی سڑک پار کر رہے ہیں۔ شہباز شریف کی پھرتیوں کے تو ہم شروع سے ہی قائل ہیں۔ تاہم آج انہوں نے لندن میں جس مہارت سے سڑک پار کی ہے ۔ اس کے بعد تو مخالفین کو بھی شہباز شریف کی پھرتیوں کی داد دینی پڑے گی۔ شہباز شریف کی یہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد تو جیسے سوشل میڈیا پر ایک طوفان برپا ہو گیا۔ سوشل میڈیا صارفین شہباز شریف کو برابھلا کہنے لگ گئے کہ پاکستان میں شاہانہ پروٹوکول کے ساتھ گھومنے والے شہباز شریف لندن میں بھاگتے ہوئے سڑک پار کر رہے ہیں۔ کبھی کبھی تو یہ قوم میری سمجھ سے باہر ہو جاتی ہے نجانے ہم فضول ایشوز پر اپنا وقت کیوں ضائع کرتے ہیں۔ کیا مناسب نہیں تھا کہ ہم صرف اس وقت شہباز شریف پر تنقید کرتے جب وہ وی آئی پروٹوکول کے ساتھ کہیں جا رہے ہوتے۔ لیکن چونکہ ہمیں نہیں پتہ کہ پاکستان میں غربت کتنی بڑھ گئی ہے،ہمیں یہ نہیں پتہ کہ آئندہ کچھ برس میں پاکستان کو پانی کے حوالے سے کس سنگین صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے،ہمیں یہ بھی نہیں معلوم کہ ہر روز پاکستان کے کسی نہ کسی کونے میں حوا کی بیٹی کی عزت تار تار ہوتی ہے، ہمیں یہ بھی نہیں معلوم کہ پاکستان پر کتنا قرض چڑھ چکا ہے۔ اس لیے ہمارا واحد مسئلہ بس شہباز شریف کا لندن کی سڑکوں پر بھاگنا رہ گیا ہے۔ اور ہم پاگلوں کی طرح اس پر تبصرہ کر کے اپنا وقت ضائع کر رہے ہیں۔

ہمیں یہ بھی سمجھنا ہو گا کہ سیکیورٹی اور پروٹوکول میں بھی فرق ہوتا ہے۔ سیاست دانوں کو سیکیورٹی فراہم کرنا ضروری ہوتا ہے۔ تاہم اگر پروٹوکول کی بات کریں تو ہم اسے صرف کسی ایک سیاست دان یا کسی ایک جماعت سے منسوب نہیں کر سکتے۔ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں پروٹوکول کے معاملے میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اگر میں شہباز شریف کی ویڈیو کو تنقید کے تناظر میں دیکھوں تو میں نے ویڈیو میں لندن کی سڑکوں پر بھاگتے ہوئے شہباز شریف کو نہیں بلکہ ایک پاکستانی سیاست دان کو دیکھا ہے۔ ایک پاکستانی سیاست دان ہزاروں لوگوں کی جان عذاب میں ڈال کر کیسے گاڑیوں کے قافلے میں آرام سے سڑک سے گزر جاتا ہے۔ یہ یقیناً شہباز شریف نے لندن کی سڑک پار کرتے ہوئے سوچا ہو گا۔ اور ان کی ویڈیو دیکھ کر ہر ایک پاکستانی سیاست دان کو ضرور سوچنا چاہئیے کہ ان کا پروٹوکول عوام کے لیے کتنے مسائل پیدا کرتا ہے۔ بہتر ہو گا اگر سیاست دان پروٹوکول کی بجائے صرف سیکیورٹی لینے پر ہی اکتفا کرتے۔ ورنہ کل کو شہباز شریف کے بعد لندن کی سڑک پر بھاگتے عمران خان یا بلاول بھٹو پاکستانی قوم کا اگلا موضوع بحث ہوں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).