پاکستانی تاریخ کا انوکھا کردار جسے گورنر جنرل کی ڈرائیوری کرنے پر وزیر اعظم بنا دیا گیا


پاکستان کا وہ انوکھا شخص جسے گورنر جنرل کی ڈرائیوری کرنے پر ملک کا وزیر اعظم بنادیا گیا تھا

پچاس کی دہائی میں جب امریکہ نے پاکستان سے دوستانہ مراسم کو مضبوط کرنے کے لئے پاکستان کو ریل گاڑیوں کے انجن تحفے میں دئیے تو انجن وصول کرنے کی رسم میں پاکستان کے گورنر جنرل غلام محمد کا استقبال اس وقت کے پاکستانی سفیر محمد علی بوگرا نے انوکھے انداز میں کیا تھا۔

محمد علی بوگرہ پاکستان کے تیسرے وزیر اعظم تھے جنہیں (1953/55) اپنے دور امریکہ کی حمایت حاصل تھی۔وہ اپنی عادات میں نرالے تھے۔گورنرجنرل پاکستان  غلام محمد نے جب انہیں وزیرِ اعظم پاکستان نامزد کیا تو وہ اس وقت امریکا میں پاکستان کے سفیر تھے۔ محمد علی بوگرا غلام محمدکو اپنا محسن سمجھتے تھے اور ان سے بے پناہ عقیدت میں وہ دوسروں کو حیران بھی کردیتے اورپچھاڑ بھی دیتے تھے ۔ محقق نعیم احمد نے اپنی تالیف ”پاکستان کے پہلے سات وزرائے اعظم“ میں محمد علی بوگرہ کاایک ایسا واقعہ بیان کیا ہے جو انکی ذہن کی عکاسی کرتا اورموقع پرست  لوگوں کے ایوان اقتدار تک پہنچنے کے طریقوں پر روشنی بھی ڈالتا ہے ۔انہوں نے لکھا ہے کہ۔۔۔۔۔

”امریکا نے ایک دفعہ پاکستان کو دوستی کے تحت ریلوے کے چند انجن دیے۔ ان انجنوں کے وصول کرنے کی رسم ادا کرنی تھی۔ دراصل گورنر جنرل کو یہ انجن وصول کرنے تھے۔ لہٰذا گورنر جنرل صاحب باقاعدہ اپنی گاڑی میں اس مقام کی طرف روانہ ہوئے۔ لیکن بوگرا صاحب ایک فوجی کی موٹر سائیکل کو خود چلانے لگے اور گورنر جنرل کی گاڑی کے آگے آگے پائلٹ کا کردار ادا کیا۔ جب ریلوے اسٹیشن جہاں پر انجن کھڑے تھے، وہاں پہنچے تو انجن کے اندر پہنچ گئے۔ انجن کے ڈرائیور کی ٹوپی لے کر اپنے سر پر پہن لی اور انجن چلانا شروع کر دیا۔“


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).