جوش کے ساتھ لیکن ہوش سے


زندگی میں جوش اور ولولہ انگیزی کامیابی کی ظمانت سمجھی جاتی ہے۔ یہ بھی سچ ہے کے انسان بعض اوقات جوش میں ہوش کھو بیٹھتا ہے لیکن جب تک انسان میں جوش و جذبہ نہ ہو، کچھ کر دکھانے کی لگن اورجستجو نہ ہو وہ کسی بھی بڑے مقصد کے حصول میں کامیاب نہیں ہوسکتا کیونکہ یہ جوش و جنون ہی ہوتا ہے جو انسان سے ناممکن سے ناممکن کا م کو بھی سرانجام کروادیتا ہے۔

حال ہی میں ایک اشتہار نظروں سے گزرا جس میں ایک آپریشن کے دوران کمانڈر اپنے جوانوں کو جوش کے ساتھ آپریشن مکمل کرنے کے احکامات دیتا ہے تو وہ سب حالات کی نزاکت کو فراموش کرکے قہقہے لگانے لگتے ہیں، دوران کلاس ایک پروفیسر صاحب اپنے شاگردوں کو آنے والے امتحانات میں جوش لگا کر پڑھنے کی ہدایت دیتے ہیں تو کلاس میں موجود لڑکے لڑکیاں ایک دوسرے کی جانب شرارتی نظروں سے دیکھ کر ہنستے ہنستے لوٹ پوٹ ہوجاتے ہیں، ایک گھر کے سربراہ جب ڈائننگ ٹیبل پر اپنے بیٹے کو جوش لگا کر بوتل کاٹائٹ ڈھکن کھولنے کا کہتے ہیں تو اسے اپنی ہنسی پر قابو پانا مشکل ہوجاتا ہے۔ اسی طرح کئی اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو جب جوش لگا کر اپنے کام کو تکمیل دینے کی بات کی جاتی ہے تو وہ سب ہی معنی خیز انداز میں ایک دوسرے کی جانب دیکھتے ہوئے قہقہے لگانا شروع کردیتے ہیں اور آخر میں یہ حقیقت آشکار ہوتی ہے کے جوش سے مراد زندگی والا جوش و خروش نہیں بلکے جوش کونڈم ہے جس کے استعمال اور اس کی افادیت سے ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے چاہے وہ کسی انسٹیٹیوٹ میں پڑھنے والے نوجوان لڑکے لڑکیاں ہی ہوں، نہ صرف بخوبی آگاہ ہیں بلکے اس کی خوبیوں کے متعرف بھی ہیں۔

ان معنی خیز نظروں کے اختتام کے بعد جب اس اشتہار کی حقیقت عیاں ہوتی ہے اور ہمارے علم میں آکر لفظ جوش کی نئی اصطلاح کے معنی اور مفہوم ہماری اردو لغت میں گراں قدراضافے کا باعث بنتے ہیں تو بندہ چند لمحوں کے لیے سوچ میں پڑ جاتا ہے کے یقیناً جوش والوں کا مقصدخاندانی منصوبہ بندی یا خوشگوار ازدواجی زندگی میں اضافہ نہیں بلکے زبان کے ذخیرے میں بیش بہا اضافہ کرکے ایک نئے مطلب کو سمونا ہے تو بنا کسی شک کے اس بات کا قائل ہونا پڑتا ہے کے زبان کی ایسی خدمت کرنے میں جوش، ساتھی سے بازی لے گیا ہے۔

کچھ عرصہ قبل خاندانی منصوبہ بندی کے اشتہار صرف اس کی ضرورت واہمیت اور اس کے متعلق معلومات فراہم کرتے ہوئے دکھائی دیتے تھے لیکن اگر جوش والوں کے اشتہارات دیکھیں جائیں تو گویا جوش کے استعمال سے آپ اس دنیا و مافیا کے جھمیلوں اور غموں سے دور ہوکر کسی اور ہی جہاں کی پرواز کرتے نظر آتے ہیں پھر اس کے استعمال کی بدولت آپ کی ازدواجی زندگی بھی جنت بن جاتی ہے اور دوسرے لوگ آپ کو رشک کی نگاہ سے تکتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ ہمیں خاندانی منصوبہ بندی کے اشتہارات سے کوئی بیر نہیں بلکے اس کی افادیت اور خاندانی منصوبہ بندی کے متعلق شعور اور آگاہی فراہم کیے جانا وقت کی اہم ضرورت بھی ہے لیکن اس آوئیرنیس کو ابھی اس معراج پر نہ پہنچائیے کے جہاں ایک کلاس میں تعلیم حاصل کرنے والے لڑکے لڑکیاں اپنے ٹیچر کے منہ سے جوش کا لفظ سن کر ساری پڑھائی ہی بھول جائیں اور تعلیمی اداروں میں اساتذہ اپنے شاگروں کے وسیع علم کے پیش نظر نصاب سے جوش، ساتھی اور ٹچ جیسے الفاظ کا استعمال ہی ترک کردیں تو یہ چیز بھی ہمارے ایک روشن خیال طبقے کو بہت گراں گزرے گی۔

آج بھی ہمارے معاشرے میں سارا گھرانہ مل بیٹھ کرپاکستانی چینلز دیکھتا ہے تو براہ مہربانی شعور اور آگاہی کی تعلیم دیتے ہوئے ان باتوں کا خیال بھی رکھا جانا بہت ضروری ہے کے ایسی معنی خیز نظریں بھی نہ پیش کی جائیں جن کے اختتام پر سارا گھرانہ آپس میں ہی ایک دوسرے سے نظریں چرانے پر مجبور ہوجائے کیونکے اگر تعلیم فراہم کرنے والا استاد ہی ذرا رنگین مزاج کا واقع ہوا ہو تواچھی سے اچھی تعلیم بھی ایک لطیفہ بن جاتی ہے۔ اس سلسلے میں پیمرا کا کردار بھی آج تک واضح نہیں ہوسکا ہے، کبھی تو کسی کی کوئی ادا اس کی خطا بن جاتی ہے تو کبھی کسی کے بڑے گناہ کو بھی نظر انداز کردیا جاتا ہے۔ یوں بھی آج کل ملک میں الیکشن کے سبب خاصی گہماگہمی ہے اور عوام کی نظریں آنے والے انتخابات پر مرکوز ہیں جب کے ہمارے سیاست دان بھی کہیں قومیت کہیں لسانیت کے نام پر، تو کہیں اپنے جوش خطابت میں بلند و بانگ دعوے کرتے، وہی پرانے وعدے دھراتے ہوئے نہایت جوش کے ساتھ ایک بار پھر سے عوام کی خدمت کرنے کے لیے بیتاب ہیں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).