نوازشریف نے قوم کے نام اہم پیغام جاری کر دیا


پاکستان اس وقت اہم موڑ پر کھڑا ہے۔ کیا پاکستان کی قسمت کا فیصلہ چند لوگوں کے ایک گروہ کو کرنا چاہیے یا پھر عوام کا حق ہے کہ ووٹ کی طاقت سے اپنی قسمت کا فیصلہ خود کریں؟

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اپنی پارٹی، اس کے جانثار کارکنوں اور پاکستان کے عوام کا شکر گزار ہوں جو حالات کے تمام تر اتارچڑھاؤ کے باوجود میرے ساتھ کھڑے رہے۔ مجھے کامل یقین ہے کہ ہم تاریخ کی درست جانب کھڑے ہیں۔ سچ کی جیت ہو گی اور ہم یقیناً کامیاب ہوں گے، ووٹ کو عزت دو محض نعرہ ہی نہیں بلکہ یہ میرے لیے ایمان کا حصہ ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی سیاست ایک نعرے کے گرد نہیں گھومتی بلکہ یہ ایک مضبوط پاکستان کی تعمیر کے لئے بھرپور جدوجہد کے گرد گھومتی ہے جسے یقینی بنانے کے لئے ہم بھرپور عزم کا اظہار کرتے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں منشور پیش کرنے کی تقریب کے دوران پارٹی قائد کا پیغام مریم اورنگزیب نے پڑھ کر سنایا۔ اس موقع پر شہباز شریف، شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال، سعد رفیق، حمزہ شہباز، مشاہد حسین سید، بلیغ الرحمان، آصف کرمانی سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

نواز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے 22 اپریل 1943ء کو فرمایا تھا کہ جمہوریت ہمارے لہو میں شامل اور ہڈیوں کے گودے میں بھری ہوئی ہے۔ جیسا کہ ہم الیکشن 2018ء کے عام انتخابات کے لئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کا انتخابی منشور متعارف کرا رہے ہیں، میرا ذہن 25 سال قبل اپریل 1993ء میں چلا گیا ہے جب میں نے 1973ء کے آئین کو بحال کیا تاکہ پارلیمنٹ کی بالادستی اور ووٹ کی عزت کو یقینی بنایا جا سکے۔ کچھ لوگوں کی جانب سے مجھے یہ بھی کہا گیا کہ اس اصول کو اپنانے سے میری بطور وزیرا عظم پوزیشن بھی داؤ پر لگ سکتی ہے تاہم نے نے اس بات کا انتخاب کیا کہ سیاسی قوت، قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کو آئین کے عین مطابق ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ 17 اپریل 1993ء میں قوم سے خطاب کے دوران تمام سازشوں سے متعلق میں نے قوم کو اعتماد میں لیا اور بتایا کہ ایک ادارے میں چند لوگوں کا ایک گروہ حکومت کے خلاف سازشوں میں ملوث ہے اور اپنے حلف کی خلاف ورزی کا مرتکب ہو رہا ہے اور وہ چاہتے تھے کہ قوم کی تقدیر کا فیصلہ عوامی نمائندوں کے بجائے وہ خود کریں۔ اپنی اس تقریر میں جو کہ اب تاریخ کا حصہ ہے میں کہا تھا کہ میں کوئی ڈکٹیشن نہیں لوں گا، اس تقریر پر تھوڑی ہی دیر بعد ایک غیر جمہوری آرٹیکل 52 (2) بی لاگو کرتے ہوئے صدارتی حکم پر قومی اسمبلی توڑ دی گئی۔ تاہم پاکستانی قوم اس پر رضا مند نہ ہوئی اور آئندہ انتخابات میں مسلم لیگ کو بھاری ووٹ دے کر اعتماد کا اظہار کیا۔ افسوس کہ ہمارے جمہوری راستے کو ایک بار پھر روک دیا گیا اور مجھے وطن عزیز سے جبری طور پر ملک بدر کر دیا گیا۔

1993ء کی طرح ہم نے ایک بار پھر بھرپور مزاحمت اور غیر جمہوری قوتوں اور ان کے غیر آئینی اقدامات کو پیچھے کی جانب دھکیل دیا۔ 2008ء اور 2013ء کے عام انتخابات میں پاکستانی قوم نے ایک بار پھر مسلم لیگ (ن) پر اعتماد کیا اور پہلے پنجاب اور پھر قومی سطح پر اقتدار میں لے آئی۔ ہمارے اقتدار کو ابھی ایک سال نہ گزرا تھا کہ ہماری حکومت کو ایک بار پھر سیاسی سازشوں اور محاذ آرائی کا شکار کر دیا گیا۔ یہ سب اس وقت ہوا جب ہم نے 5 جولائی 2013ء کو سی پیک معاہدے کا اعلان کیا لیکن اس سیاسی محاذ آرائی کے باعث چینی صدر شی جن پنگ کو اپنا دورہ ملتوی کرنا پڑا۔ انہیں 14 سے 17 ستمبر 2014 تک پاکستان کا دورہ کرنا تھا لیکن وہ 20-21 اپریل 2015ء کو پاکستان کا دورہ کر سکے۔

ان سازشوں کا مقصد پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنا تھا۔ چین کے صدر کی جانب سے طے شدہ دورے کی منسوخی نے ثابت کردیا کہ یہ دھرنے قومی مفادات کیلئے کس قدر نقصان دہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ سازشوں کا یہ سلسلہ یہاں تک ہی محدود نہیں رہا، پانامہ پیپرز جن میں میرا نام تک شامل نہیں تھا کا سہارا لیا گیا اورمن گھڑت “مقدمہ” بنایا گیا۔ سب سے پہلے مجھے وزارت عظمی کے منصب سے اور پھر مسلم لیگ (ن) کی منتخب صدارت سے ہٹادیا گیا۔ یہ ایسے اقدامات تھے جن کی پاکستانی سیاسی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ میرے تمام اقدامات کو مسترد کر دیا گیا۔ حتیٰ کے میرے پارٹی اراکین سے جماعت کے انتخابی نشان کے حصول کا حق بھی چھین لیا گیا۔

نواز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ 1993 کی طرح میں نے ایک بار پھر واضح کر دیا کہ جمہوری اصول اور آئین کی بالا دستی میری ذات اور پارٹی سے کہیں بڑھ کر اہم ہے۔ یہ ایک وفاقی، پارلیمانی، جمہوری اوراسلامی جمہوریہ پاکستان کے مستقبل کا سوال ہے۔ ووٹ کو عزت دو محض ایک نعرہ ہی نہیں بلکہ یہ میرے لئے ایمان کا حصہ ہے۔ اس نظریے کی بنیاد قیام پاکستان اور بانی پاکستان پر انحصار کرتی ہے۔ پاکستان خود جمہوری عمل کے ذریعے وجود میں آیا۔ 20ویں صدی کے عظیم ترین رہنماؤں میں سے ایک قائد اعظم محمدعلی جناح آل انڈیا مسلم لیگ جیسی مقبول جماعت کے سربراہ تھے۔ انہوں نے ووٹ کی طاقت سے ہی آزادی کی جدو جہد کو کامیابی سے ہمکنار کیا اور یوں 14 اگست 1947 کو دنیا کے نقشے پر ایک آزاد اور خود مختار ملک نمودار ہوا۔ جب ہم ووٹ کو عزت دو کی بات کرتے ہیں تو دراصل ہم قیام پاکستان کی بات کرتے ہیں جو کہ ووٹ کی طاقت سے وجود میں آیا۔ تاہم ووٹ کی حرمت، تحفظ اورفروغ کو یقینی بنانا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) قائداعظم محمد علی جناح کی آل انڈیا مسلم لیگ کی جانشین جماعت ہے اور یہ ہم پر واجب ہے کہ ہم پاکستان میں جمہوریت کے فروغ، قانون کی حکمرانی، سیاسی ہم آہنگی، اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ، خواتین کے احترام اور آئین کی بالا دستی کو یقینی بنائیں۔ ہمیں یہ ہرگز نہیں بھولنا چاہیے کہیہ بانی پاکستان کی بہن مادر ملت فاطمہ جناح ہی تھیں جو سب سے پہلے فوجی آمر کے خلاف عوام کی جانب سے اٹھ کھڑی ہوئیں اور اگر 1965 کے انتخابات میں دھاندلی نہ ہوتی تو وہ ملک کی پہلی منتخب صدر ہوتیں اور پاکستان کبھی تقسیم نہ ہوتا اورآج اسے مشرقی اورمغربی پاکستان دونوں کی بھرپور سپورٹ حاصل ہوتی۔

نواز شریف نے کہا کہ میں مسلم لیگ (ن) کے ساتھیوں اور پاکستانی عوام سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ مسلم لیگ (ن) کی سیاست ایک نعرے کے گرد نہیں گھومتی بلکہ یہ ایک مضبوط پاکستان کی تعمیر کیلئے بھرپور جدوجہد کے گرد گھومتی ہے۔ جسے یقینی بنانے کیلئے ہم بھرپور عزم کا اظہار کرتے ہیں۔ ملک کے مختلف حصوں میں قومی سلامی سے متعلق تاریخی فیصلے کرنے کا کریڈٹ بھی مسلم لیگ (ن) کو ہی جاتا ہے جس نے نہ صرف پاکستان کو ایک ایٹمی قوت بنایا بلکہ کراچی میں قیام امن کیلئے تمام دباؤ کو مسترد کیا جو کئی دہائیوں سے اذیت کا باعث بنا ہوا تھا۔ آپریشن ضرب عضب کا آغاز کیا گیا جس کی مدد سے فاٹا کو دہشت گردوں سے پاک کیا۔ موٹر ویز کی مدد سے پاکستان میں جدیدیت کی راہ ہموار کی گئی جبکہ سی پیک جیسے معاہدوں سے پاکستان کو اکیسویں صدی کے مطابق آگے بڑھایا گیا۔

نواز شریف نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ پاکستان اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قسمت باہم جڑی ہوئی ہیں اور میں اپنی پارٹی اس کے جانثار کارکنوں اورپاکستان کے عوام کا شکر گزار ہوں جو حالات کے تمام تر اتارچڑھاؤ کے باوجود میرے ساتھ کھڑے رہے۔ پاکستان اس وقت ایک اہم سنگھم پر کھڑا ہے۔ کیا پاکستان کی قسمت کا فیصلہ چند لوگوں کے ایک گروہ کو کرنا چاہیے؟ سازشی جتھے کو کرنا چاہیے یا پھر یہ پاکستان کے عام عوام مرد و خواتین کا حق ہے کہ وہ ووٹ کی طاقت سے اپنی قسمت کا فیصلہ خود کریں۔ میں مکمل طور پر پر اعتماد ہوں کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے پاکستان کے عوام گزشتہ پچیس سال میں تیسری بار بھی ایک مقصد کو ہی سپورٹ کریں گے جو کہ پاکستان اور اس کے کروڑوں لوگوں کے روشن مستقبل کا واحد حل ہے۔ مجھے کامل یقین ہے کہ ہم تاریخ کی درست سمت پر کھڑے ہیں۔ سچ کی جیت ہو گی اور ہم یقیناً کامیاب ہوں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).