میاں صاحب کے خلاف پوری کائنات سازش کر رہی ہے
موجودہ دور کے ایک نہایت مشہور ناول نگار پاؤلو کوئلو ہیں۔ ان کا ایک نہایت ہی مشہور ناول بھی ہے جس کا نام الکیمسٹ یعنی کیمیا گر ہے۔ جس زمانے کا وہ ناول ہے اس زمانے میں کیمیاگری آج کی طرح کا پیشہ نہیں ہوتا تھا کہ آکسیجن اور ہائیڈورجن ملا کر پانی بنا دو یا گوبر سے چولہے جلانے والی قدرتی گیس، بلکہ یہ ان اشرافیہ کا شوق تھا جو لوہے سے سونا بنانے کے خواہاں تھے۔ الکیمسٹ کا ایک نہایت ہی مشہور منظر ہے جو کچھ یوں ہے۔
ایک چرواہا چوک پر بیٹھا ایک کتاب پڑھنے کی کوشش کر رہا ہوتا ہے کہ ایک بابا پاس آ کر بیٹھ جاتا ہے اور اسے دق کرنا شروع کر دیتا ہے کہ کون سی کتاب پڑھ رہے ہو۔ چرواہا اسے ہی کتاب پکڑا دیتا ہے کہ یہ ان پڑھ بابا خود ہی شرمندہ ہو کر واپس کر دے گا اور میری جان چھوڑے گا مگر وہ بابا کتاب پر سیر حاصل علمی تبصرہ کر ڈالتا ہے تو چرواہا اس کا مرید ہونے لگتا ہے۔ بابا اپنا تعارف کرواتا ہے کہ ”میں ریاست سالم کا بادشاہ ہوں“۔
بابا اسے تقدیر پر لیکچر دیتا ہے اور کہتا ہے کہ جب تمہیں یقین ہو جائے کہ تمہاری زندگی کا مقصد حاصل کرنا ممکن ہے تو ایک سری طاقت تمہیں یہ یقین دلانے لگتی ہے کہ تمہارے لئے اسے پانا ناممکن ہے۔
چرواہا اس سری طاقت کا مطلب جاننا چاہتا ہے کہ یہ کیا ہوتی ہے۔
بابا بتاتا ہے کہ ”یہ طاقت بظاہر منفی ہوتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ تمہیں یہ بتاتی ہے کہ تم اپنی منزل کیسے پا سکتے ہو۔ یہ تمہاری روح اور قوت ارادی کو توانا کرتی ہے کیونکہ اس زمین پر اس سے بڑی سچائی کوئی نہیں ہے کہ تم جو کوئی بھی ہو، اور تم جو کچھ بھی کرتے ہو، لیکن جب تم تہ دل سے کچھ چاہتے ہو، تو اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ اس خواہش کا منبع کائنات کی روح ہوتی ہے۔ وہ اس زمین پر تمہارا مشن ہوتی ہے۔ اور جب تم کسی چیز کی خواہش رکھتے ہو، تو تمام کائنات مل کر تمہاری مدد کے لئے سازش کرتی ہے“۔
اب اس معاملے کو احتساب عدالت میں نواز شریف کی سزا سے جوڑ کر دیکھیں تو پاؤلو کوئلو کی اس بات پر یقین آ جاتا ہے۔
مشہور قانون دان ریما عمر ایک مفروضہ قائم کر کے اس کی بنیاد پر نواز شریف کو سزا دینے پر کچھ حیران دکھائی دیتی ہیں اور کہتی ہیں کہ ” 174 صفحات کے فیصلے میں سزا والا حصہ مختصراً یہ کہتا ہے کہ عدالت نے یہ تسلیم کر لیا ہے کہ ایون فیلڈ کورٹ کی ملکیت ثابت کرنا مشکل ہے لیکن پھر عدالت مزید کہتی ہے کہ ملکیت کے عدم ثبوت کی متعلقہ دستاویزات کی غیر موجودگی میں یہ فرض کیا جاتا ہے کہ نواز شریف اس جائیداد کے اصل مالک تھے“۔
تو صاحبو حیران مت ہو، بات صرف یہ ہے کہ چونکہ عمران خان نے تہ دل سے یہ چاہا تھا کہ نواز شریف کو سزا ہو جائے تو اسی وجہ سے کل کائنات عمران خان کی مدد کے لئے مل کر سازش کر رہی تھی۔ تمام کارکنان قضا و قدر، فرشتے اور زمینی و خلائی مخلوق جب مل کر کچھ کرنے لگیں تو ناممکن بھی ممکن ہو جاتا ہے۔ جب پوری کائنات ہی میاں صاحب کے خلاف سازش کرنے پر تلی ہوئی ہو تو وہ قانون جیسی کمزور شے کی آڑ لے کر کیسے بچ سکتے ہیں؟ ختم شد۔
The operative part of the 174 pages judgment. In short, the court admits establishing ownership of the Avenfield flats is difficult, but says that in the absence of relevant documents to disprove ownership, the presumption is that Nawaz Sharif was the true owner of the properties pic.twitter.com/CZa2JXWDc6
— Reema Omer (@reema_omer) July 6, 2018
- ولایتی بچے بڑے ہو کر کیا بننے کا خواب دیکھتے ہیں؟ - 26/03/2024
- ہم نے غلط ہیرو تراش رکھے ہیں - 25/03/2024
- قصہ ووٹ ڈالنے اور پولیس کے ہاتھوں ایک ووٹر کی پٹائی کا - 08/02/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).