سعودی عرب نے امریکی دباؤ پر افغانستان سے متعلق پالیسی تبدیل کر لی


سعودی عرب میں دس اور گیارہ جولائی کو اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کے اشتراک سے افغانستان سے متعلق بین الاقوامی علماء کانفرنس کیلئے بھیجے گئے دعوت نامے سے ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی عرب کا موقف افغان طالبان کے بارے میں سخت ہو رہا ہے۔ پاکستان، افغانستان سمیت تقریباً تیس سے زائد دیگر ممالک کے علماء کو بھیجے گئے دعوت نامے میں طالبان اور دیگر گروہوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ لڑائی بند کر کے افغان حکومت کو تسلیم کریں۔

علماء کو بھیجے گئے دعوت نامے میں افغانستان میں لڑائی کر نے والے تمام گروپس کو دہشت گرد لکھا گیا ہے۔ دعوت نامے میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب میں دو روزہ علماء کانفرنس کا مقصد افغانستان میں موجود دہشتگرد گروپوں کے اس غلط موقف کو مسترد کر نا ہے جو معصوم لوگوں کو قتل اور اسلام کے نام پر سر کاری عمارتوں کو تباہ کر تے ہیں۔ سعودی عرب اور او آئی سی تمام مسلح گروپس سے مطالبہ کرتا ہے کہ دہشتگردی ختم  کریں، افغان حکومت کو تسلیم  کریں، مذاکرات اور سیاسی عمل میں شامل ہو جائیں۔

دعو ت نامہ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل یوسف اے ال اوحتمین کی جانب سے جاری کیا گیا ہے جو کہ سعودی عرب کے وزیر رہ چکے ہیں۔ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ سعود ی عرب اور او آئی سی کے پلیٹ فارم سے افغانستان سے متعلق ایک عالمی کانفرنس کی میزبانی کر رہا ہے اس سے پہلے سعودی حکومت نے دو ہزار سولہ میں کانفرنس منعقد کر نے کی کوشش کی تھی تاہم اس وقت طالبان کی جانب سے سخت بیان اور اس وقت کے او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کے استعفے کی وجہ سے کانفرنس منعقد نہیں ہو سکی تھی۔ اس سے پہلے انڈونیشیا اور کابل میں علماء کی کانفرنسیں منعقد ہوئی ہیں جس میں خود کش حملوں کے خلاف اور افغان صدر کی طالبان کو مذاکرات کی دعو ت کی حمایت کی گئی تھی۔

سعودی عرب میں کانفرنس کے لئے متعدد پاکستانی علماء کو دعوت دی گئی ہے لیکن رابطہ کر نے پر کئی علماء نے کہاکہ وہ کانفرنس میں شرکت نہیں کریں گے ۔چیئر مین علماء کونسل علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ وہ بیماری کی وجہ سے کانفرنس میں شرکت نہیں کرینگے کیونکہ ان کا حالیہ دنوں میں آپریشن ہوا ہے۔ مشہور عالم دین پیر عزیز الرحمن ہزاروی نے کہا ہے کہ وہ سعودی عرب کی کانفرنس میں شرکت نہیں کریں گے۔ مردان کے مدرسہ تفہیم القرآن کے مہتمم اور جماعت اسلامی کے مقامی رہنما ڈاکٹر مولانا عطاء الرحمن نے کہا کہ انہیں سعودی عرب میں کانفرنس کیلئے مدعو نہیں کیا گیا۔ یاد رہے کہ افغان طالبان نے ایک بیان میں پاکستانی افغان اور دیگر ممالک کے علماء سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ سعودی عرب کی کانفرنس میں شرکت نہ کریں کیونکہ ان کے بقول یہ کانفرنس امریکی دباؤ پر منعقد کی جارہی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).