قوم وزیراعظم دیکھ رہی ہے یا رشتہ؟


پرانے وقتوں میں رواج تھا کہ کوئی لڑکا جوان ہوتے ہی اگر یہ دریافت کر لیتا تھا کہ وہ جوان ہو چکا ہے، اور دن بھر گھر سے باہر رہ کر لڑائی جھگڑا دنگا فساد وغیرہ کرنے کے علاوہ غیر نصابی قسم کے کھیل کود میں بھی پڑ جاتا تھا تو محلے بھر سے دس بیس شکایتیں آنے کے بعد گھر والے اس کا حتمی علاج کرنے کا فیصلہ کرتے تھے۔

اسی طرح اگر کوئی لڑکا دن بھر گھر میں پڑا مسہریاں توڑتا رہتا تھا اور کام کاج نہیں کرتا تھا تو اس کا بھی علاج کیا جاتا تھا۔ کسی لڑکے کا دماغ پھر جاتا تھا اور وہ بہکی بہکی باتیں کرنے لگتا تو اس کا بھی کم خرچ بالا نشین علاج موجود تھا۔ کمال یہ ہے کہ تینوں صورتوں میں ایک ہی نسخہ لگایا جاتا تھا۔ ”شادی کر دو اس کی، ذمہ داریاں سر پر پڑیں گی تو خود ہی انسان بن جائے گا“۔

بس صاحب، ادھر پاکستان میں تو یہی طریقہ علاج ہے کہ لڑکی دیوانی ہو جائے تو اسے پیر صاحب کے حوالے کر دیا جاتا ہے کہ اس کا آسیب اتاریں اور اگر لڑکا بیمار ہو جائے تو اسے لڑکی کے حوالے کر دیا جاتا ہے کہ وہ اپنا آسیب بھگتے۔

لیکن علاج کے لئے لڑکی دیکھنے جایا جائے تو لڑکی والوں کے نخرے ہی ختم نہیں ہوتے۔ وہ قصہ تو آپ نے سنا ہی ہو گا کہ لڑکی والے جب لڑکے والوں کے گھر گئے تو ان کی خوب خاطر تواضع تو کی گئی لیکن لڑکا سامنے نہ آیا۔ کچھ دیر بعد لڑکی کی ماں کا اصرار بڑھا کہ نوشہ میاں کہاں ہیں تو پتہ چلا کہ وہ دانتوں میں برش کر رہے ہیں۔ ماں نے حیران ہو کر پوچھا کہ برش میں اتنی دیر کیوں لگ رہی ہے؟ جواب ملا کہ پیاز کھایا ہوا ہے، اس کی بو جا ہی نہیں رہی۔

لڑکی والوں نے وقت گزاری کے لئے تبصرہ کر دیا کہ نوشہ میاں کھانے کے ساتھ کچے پیاز کھانے کے شوقین دکھائی دیتے ہیں۔
اجی کھانے کے ساتھ کہاں، وہ تو کبھی کبھار بس شراب کی بو مارنے کے لئے کھا لیتا ہے۔

ہائے اللہ، لڑکا شراب کا عادی ہے؟
عادی کہاں سے ہو گیا، وہ تو کبھی مجرا دیکھنے کوٹھے پر چلا جائے تو آداب محفل کی وجہ سے پی لیتا ہے۔

لڑکا مجرا دیکھنے بھی جاتا ہے؟
بس کبھی کبھار ڈاکے میں گولی چل جائے اور کوئی بندہ مر شر جائے تو ٹینشن ختم کرنے کے لئے چلا جاتا ہے۔ لیکن آپ یہ بتائیں کہ آپ نے فیصلہ کیا کیا ہے۔ ہمیں دیکھ لیا، ہمارا گھر بار دیکھ لیا، کیسا لگا ہمارا لڑکا؟
بہن جی ہمیں رشتہ منظور نہیں ہے۔ آپ کا لڑکا پیاز کھانے کا عادی ہے جو ہماری لڑکی کو سخت ناپسند ہے۔

اب کچھ ایسا سا معاملہ ہی وزیراعظم منتخب کرتے ہوئے دکھائی دے رہا ہے۔ ہم آج کل وزیراعظم کے معاملے میں بھی وہی قومی اصول لگانا چاہتے ہیں جو گزرے وقتوں میں رشتہ کرتے ہوئے لگاتے تھے۔ ہمیں یقین ہے کہ ہمارا لڑکا بگڑا ہوا تو ہے مگر وزیراعظم بننے کے بعد اس کے سر پر ذمہ داریوں کا بوجھ آن پڑا تو تیر کی طرح سیدھا ہو جائے گا۔ دونوں نمایاں امیدواروں کے حامی اصرار کر رہے ہیں کہ محلے کے دوسرے لڑکے بھی تو بگڑے ہوئے ہیں جبکہ ان کے لڑکے میں اس کے سوا کوئی برائی نہیں ہے کہ وہ پیاز کھاتا ہے، وزیراعظم اسی کو بنایا جائے۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar