خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں پرویز خٹک، سراج الحق اور صحافیوں کے نام پر 20 کروڑ روپے کے جعلی بل بنائے گئے


خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک، سراج الحق، صحافیوں و دیگر سیاستدانوں کے نام پر میگا کرپشن کے جعلی بل بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے، ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے سے متعلق بھی کروڑوں روپے غبن کر لئے گئے۔ تحقیقاتی اداروں نے میگا کرپشن سے متعلق اہم دستاویزات حاصل کر لیں۔ دستاویزات کے مطابق کے پی کے ہاؤس کے کنٹرولر کی جانب سے سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق سمیت متعدد صحافیوں اور سیاست دانوں کے نام پر کھانے، رہائش اور یوٹیلیٹی بلز پر 20 کروڑ روپے کے جعلی بل بنائے گئے۔

تفصیلات کے مطابق 2016-17 میں ایک کروڑ 34 لاکھ 55 ہزار کا فراڈ سامنے آیا جبکہ ایک معروف صحافی کو 120 لوگوں کے ساتھ کے پی کے ہاؤس میں کھانے کھلانے کی مد میں دو لاکھ روپے کا جعلی بل بنایا گیا۔ آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا کہ 2013 اور 2014ء میں وزیراعلیٰ پرویزخٹک کے کھانے کے بلوں میں خوردبرد کی گئی تھی اور اس اثناء میں ذمہ داران کے خلاف مناسب کارروائی نہ ہونے پر ان کے حوصلہ مزید بڑھ گئے اور جعلی بلوں کی بھرمار ہو گئی۔

جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کے نام پر بھی 90 لوگوں کے ڈنرز سمیت دیگر اخراجات شامل کیے گئے ہیں۔ معلومات کے مطابق کے پی کے ہاؤس میں پرائیویٹ افراد کا رہن سہن اور ان کا اندراج سابق وزراء اور اہم شخصیات کے نام سے ظاہر کرکے کرایہ کی مد میں لاکھوں روپے بٹورے گئے۔ سابق وزیراعلیٰ اور سابق وزراء کے نام پر ایک ہفتہ سے زائد تک کمرے بک کرانے کا بھی انکشاف ہوا ہے اور ان کے جعلی بلز بنا کر قومی خزانے سے پیسے لے لئے گئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق حکومت کی جانب سے کے پی کے ہاؤس کے ملازمین کی دو بنیادی تنخواہوں کے اضافے کے احکامات دیئے گئے تھے جن کی مد میں ملازمین کو ایک بنیادی تنخواہ دے کر دوسری بنیادی تنخواہ کنٹرولر کے پی کے نے اپنے پاس رکھ لی۔ کے پی کے ہاؤس میں 300 سے 400 افراد کے کھانے کا بندوبست ناممکن ہونے کے باعث جعلی بلوں پر اتنے افراد کو ظاہر کر کے لاکھوں روپے بٹورے گئے۔ چکن، مٹن، سبزی، فروٹ وغیرہ کی رسیدیں جعلی بنوا کرخزانہ کو لاکھوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔

کے پی کے ہاؤس کے ملازمین نے ایک تحقیقاتی ادارے کو کنٹرولر کے خلاف ناقابل تردید ثبوت دے کر میگا کرپشن کا پردہ چاک کیا ہے جس کے مطابق تحقیقاتی ادارے نے اہم ریکارڈ قبضے میں لے کر تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ توقع کی جا رہی ہے کہ ملوث افراد کے خلاف چند دن میں مقدمہ درج کر لیا جائے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).