ووٹ کا مقصد اور پاکستانی قوم کا استعمال


ووٹ کا مقصد یہ ہے کہ ہم اپنی مرضی کا نمائندہ منتخب کر کے اسمبلیوں میں پہنچا ئیں جو ہمارے بنیا دی حقوق ہمیں دلوائے ہمارے بچوں کی بہتر اور مفت تعلیم جو امیر غریب کے لئے یکساں ہو۔ ہماری صحت ہمارے ہاسپٹل صاف ستھرے اور خالص ادویات ہوں ڈاکٹر ز ہوں قصائی نہ ہوں۔ اور سب سے بڑھ کر قانون جو سب کے لئے یکساں ہو کسی جج کو بھی خریدا نہ جا سکے۔ لیکن افسوس کہ ہمارے ملک کے کیا کہنے پاکستان میں ووٹ دے کر ہم اپنے آقا پیدا کرتے ہیں جن کے ہم غلام بن جاتے ہیں اور ہمارے بچے ان کے بچوں کی گاڑیوں کے پیچھے بھا گتے رہتے ہیں۔

مجھے پہلے گاؤں والوں سے حیرت ہوتی تھی مونچھوں پہ تیل لگا کر کپڑوں پہ نیل لگا کر اور سارا سال دال ساگ کھا کر سیاست دانوں کے لئے بکرے بنتے ہیں۔ اور جو سیاست دانوں کے آنے پہ بھنگڑے ڈالتے تھے۔ لیکن وہ تو ان پڑھ اور محدود سوچ کے مالک تھے۔ لیکن اکیسویں صدی میں بھی پڑھے لکھے لوگ سوشل میڈیا پر جو اپنے اپنے لیڈرز کو فرشتہ ثابت کرنے میں لگے ہو ئے ہیں یقین جانیں ان گاؤں والوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے خا ص کر ٹویٹر والوں نے۔

نواز شریف کو گرفتار کیا گیا ہے اگر تو سچ میں پاکستان کا قانون جاگ رہا ہے تو ٹھیک ہے کیونکہ قانون امیر غریب کے لئے ایک ہو گا تو ہی انصاف ہو گا اگر کسی بدلے کے تحت ہوا تو وہ بھٹو کی طرح کئی نسلوں کے سر نیم تبدیل کرکے نوازشریف کے نام پہ ووٹ لیتے رہیں گے۔ اگر انصاف لانے کے لئے پہلے امیر پہ ہاتھ ڈالا گیا ہے تو پھر جو اس کا ساتھ دے رہے ہیں وہ بھی کرپٹ ہیں اور اپنی باری سے ڈرے ہوئے ہیں۔ پتا نہیں اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا ابھی قبل ازوقت ہے کچھ بھی کہنا لیکن جو تحریک انصاف نے زلفی بخاری کا ٹیوٹر دفاع کیا وہ بھی قابل دید ہے۔

کلاسرا صاحب نے تنقید کی تھی ان کا حق تھا اور جس سے تنقید ہی برداشت نہ ہو وہ کیسے انصاف لائے گا۔ کئی بار میں نے لکھا ہے ہم انسان ہیں کوئی فرشتے نہیں کہ غلطی نہ ہو لیکن اپنے لیڈر اور اپنی پارٹی کی غلطی کو سپوٹ کرنا اور جو غلطی بتائے اس کا سوشل میڈیا ٹرائل کرنا اس کو اپ انصاف نہیں کہ سکتے لیڈر کی غلا می ہی کہیں گے۔ کوئی جج ہو یا کوئی سیاسی ہو، یا کوئی پولیس ہو یا سابق صدر مشرف ہو سب کا احتساب ہو نا چاہیے تب جاکے انصاف آئے گا ہمارے ملک میں کچھ طبقہ ووٹ کے ذریعے یا فوج کے ذریعے سیاست میں آگیا تھا اور کتنے سالوں سے عوام ان کی غلامی میں لگے ہوئے ہیں وہ زمینی خدا بنتے گئے۔

پاکستان میں قانون، تعلیم، روزگار سب کچھ ختم ہو گیا ہے۔ ہم یہاں انگریزوں کی غلامی کر رہے ہیں اور پاکستان میں لوگ سیاست دانوں کی انگریز بھی کہتے ہیں اگر اتنی ہی ہماری غلامی پسند تھی اور اپنا مال دولت سب کچھ لے کر ہمارے ملکوں میں چھپانا تھا تو پھر ہمیں وہاں سے نکالا کیوں تھا۔ ہمیں ہی حکومت کرنے دیتے اس وقت اپنی اوقات کا پتا چلتا ہے کہ ہم نے اپنے بزرگوں کی محنت پہ کیسے پانی پھیر دیا جنھوں نے اپنی جانیں دے کر ہمارے لئے انگریزوں کی غلامی سے نجات کی جنگ لڑی تھی اور آج ہم اتنے مجبور ہو گئے ہیں کہ خوشی سے ان کی غلامی کرنا چاہتے ہیں اور اور اپنے ملک سے پیسے چھپا کر ان کے پاس رکھتے ہیں۔

بوڑھے ماں باپ کو پاکستان میں اکیلے مرنے کے لئے چھوڑ آتے ہیں لیکن ان کا ویزہ نہیں چھوڑتے ویسے کبھی نہیں سنا کہ یہ لوگ بھی اپنے ملک سے پیسا لے جاکر پاکستان میں چھپائیں بلکہ آتے ہوئے کوہ نور بھی لے کر آئے تھے ہم ہوتے تو ادھر ہی چھپا کر آتے اللہ ہماری قوم کو غلامی سے نجات دے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).