پاکستان کو بخش دیں


یہ کیا ہو رہا ہے کلمہ طیبہ کی بنیاد پر قائم کردہ ملک میں شرابیوں، بدکاروں اور جواریوں کو مسلط کرنے کی سازش ہو رہی ہے، ریحام خان کے الزامات غلط ہو سکتے ہیں خدا کے لئے کوئی ادارہ تحقیقات تو کرے اگر یہ الزامات سچے ہوئے تو کیا پھر 1971 کی کہانی دہرائی جائے گی جب اداکارہ ترانہ قومی ترانہ بن گئی تھی، جب، ریاست کا سربراہ شراب کے نشے میں رہتا تھا، جب شراب کے نشے میں روسی صدر کو پاکستانی صدر مغلظات بکنتا تھا، اس ملک پر رحم کریں ریحام خان نے جو الزامات عائد کیے ہیں اور جن پرکیے ہیں بیشتر کردار پاکستان میں موجود ہیں کوئی بابا رحمتے کیوں سو موٹو نوٹس نہیں لیتا۔ کیا نظریہ کی بنیاد پر بننے والے پاکستان کا وزیراعظم ایسے شخص کو بنانے جا رہے ہیں جس پر سنگین سوالات اٹھتے ہیں۔ ہم حیران ہیں یہ کس طرح کے علما و مشایخ ہیں جو کسی کے اشارے پر عمران خان کی حمایت کر رہے ہیں۔ اس سارے کھیل کی نگرانی کون کر رہا ہے۔

پاناما کا تماشا نواز شریف کے لئے تھا یا سی پیک کے لئے تھا سی پیک پر کام بند ہو چکا ہے اور نواز شریف فارغ، فیصلے کہاں پر ہو رہے ہیں اور کیا مشاورت سے ہو رہے ہیں یا اس مرتبہ بھی کارگل جیسے فیصلے کیے جا رہے ہیں، کارگل کے کھیل میں شامل کھلاڑیوں میں جنرل شاہد عزیز تھے، جنرل گلزار کیانی تھے، جنرل ضیا الدین بٹ تھے، سب نے کھیل شروع کرنے والے چند کھلاڑیوں کی نشاندہی کی تھی اور کمانڈو جنرل مشرف جس اجلاس کا ذکر کرتا تھا س کے شرکا اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف، راجہ طفر الحق سرتاج عزیز سب جھوٹ کا پول کھول چکے ہیں یہ سارے جنرل اور سارے سیاستدان جھوٹے اور جنرل مشرف اور اس کے تین ساتھی جنرل سچے۔ کیا بات ہے۔ ۔ جنرل مشرف نے اپنی کتاب میں لکھ دیا ’بھارت نے اوور ریکشن دکھایا ’اور فارغ ہو گیا جو پہاڑی چوٹیاں بھارت کو مل گئیں ان کا کیا؟ جو نوجوان افسران اور جوان شہید ہو گئے ان کا کیا۔ وہ پہاڑی چوٹیاں جو بھارت کے ساتھ جنگ کی صورت میں ایک ڈھال بننی تھی ان کا کیا؟

کیا اب پھر کوئی کارگل جیسی صورتحال ہے کیا مستقبل میں پھر چند جنرل حقائق بیان کریں گے، کیا مستقبل میں پھر چند سیاستدان کوئی پول کھولیں گے، کیا مستقبل میں پھر کوئی کتاب لکھی جائے گی ’نواز شریف نے اوور ریکشن دکھایا ’۔

پوری دنیا پاکستانی کے انتخابات پر نظریں لگائے ہوئے ہے، بین القوامی میڈیا جو کچھ کہہ رہا ہے کیا کسی کی اس پر نظر ہے۔ کیا یہ ممکن ہے کہ ماضی کی طرح کسی کو نواز شریف بنا کر کسی پیپلز پارٹی کا مینڈیٹ چوری کر لیا جائے۔ نہیں اب یہ ممکن نہیں اس وقت سوشل میڈیا نہیں ہوتا تھا اس لئے بینظر بھٹو کا مینڈیٹ چوری کر لیا جاتا تھا، اس وقت مزاحمت پنجاب سے نہیں ہوتی تھی۔ پہلے آواز سندھ، خیبر پختوںخواہ اور بلوچستان سے اٹھتی تھی پنجاب خاموش رہتا تھا۔ پلوں کے نیچے سے بہت پانی بہہ گیا، اب آواز پنجاب سے اٹھ رہی ہے۔

پہلے بینظر بھٹو اور ذوالفقار علی بھٹو تھے، عدلیہ کے فیصلوں کو خالی پیٹوں ہضم کر لیا جاتا تھا، اب عدلیہ کے فیصلوں پر آواز اٹھ رہی ہے، اب الیکشن سے قبل اداروں کے متعلق آواز اٹھ رہی ہے، اب الیکشن سے قبل نیب کے کردار پر اواز اٹھ رہی ہے، نجی میڈیا پر قابو پانے کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہو رہا بلکہ نقصان میں اضافہ ہو رہا ہے، بلند ہونے والی آوازوں کی تعداد بڑھ رہی ہے کونسی کونسی آواز خاموش کی جائے گی۔

جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس کا ہدف سی پیک ہے، اس کا ہدف خود پاکستان کی افواج ہیں۔ جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس کا ہدف پاکستان کا ایٹمی پرواگرم ہے اور اس کا ہدف خود پاکستان ہے۔

عالم اسلام میں صرف ایک فوج بچی ہے جو پروفیشنل بھی ہے اور ایٹمی صلاحیت کی حامل بھی، جب تک یہ فوج موجود ہے پاکستان کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا، جب تک اس فوج کو عوام کی حمایت حاصل ہے پاکستان کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدیں محفوظ ہیں تو یہ کن لوگوں کے فیصلے ہیں جن کی وجہ سے اداروں پر انگلیاں اٹھ رہی ہیں، آج اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج نے براہ راست الزام عائد کر دیا ہے، اس سے قبل سپریم کورٹ کے جسٹس فیض عیسیٰ سوالات اٹھا چکے ہیں، کیا یہ سب کچھ اس شخص کے لئے کیا جا رہا ہے جو کہتا تھا، ‘سپریم کورٹ کے ججوں کو دس ارب روپیہ رشوت کی پیشکش کی گئی ’ اور کسی سپریم کورٹ نے اس کا سوموٹو ایکشن نہیں لیا۔

کیا یہ سب کچھ اس شخص کے لئے کیا جا رہا ہے جو کہتا تھا ’چینی صدر سی پیک پر دستخط کے لئے نہیں آ رہا ’ جو کہتا تھا ’عوام بجلی اور گیس کے بل اور ٹیکس دینے سے انکار کر دیں جو کرنسی نوٹوں پر سیاسی نعرے لکھنے کے احکامات دیتا تھا۔ کیا پاکستانی معیشت کو کسی عالمی سازش کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ کیا پاکستان کے حصص بازار میں کسی سازش کے تحت ویرانیاں مسلط کی گئی ہیں۔ کس آئین اور قانون میں لکھا ہے نگران حکومت روپیہ کی قیمت میں کمی جیسے اہم ترین معاشی فیصلے کرے۔ اگر آئی ایم ایف پرواگرام کے لئے پیشگی شرائط پوری کرنا ضروری ہیں تو عام انتخابات میں ایک ہفتہ رہ گیا ہے کیوں منتخب حکومت کا انتطار نہیں کیا گیا۔ کیا دال میں کچھ کالا ہے یا ساری دال ہی کالی ہے۔

پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کیا جا رہا ہے۔ ہمالہ جیسی دوستی والا چین برکس کانفرنس میں حقانی نیٹ ورک کو دہشت گرد قرار دے چکا ہے۔ ترکی سعودی عرب اور چین عالمی ٹاسک فورس کے اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرنے کی اجازت دیتے ہیں اور یہاں مستقبل کے وزیر خزانہ کی حمایت کا اعلان وہ شخصیت کر رہی ہے جو عالمی پابندیوں کی زد میں ہے اور مستقبل کے ممکنہ وزیر خزانہ نے عالمی ٹاسک فورس کے اجلاس میں پیش رفت کی رپورٹ پیش کرنا ہے کہ پاکستان انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے فلاں فلاں اقدامات کر چکا ہے۔ واہ بھی واہ۔ پتہ نہیں ملک دشمنی ہو رہی ہے یا حب الوطنی کا مظاہرے ہیں، جن لوگوں کے نام شیڈول فور سے نکال کر الیکشن لڑنے کی اجازت دی گئی اور جنہوں نے لیبک بنائی، ملی مسلم لیگ بنائی عالمی برادری کو سب خبر ہے۔ پتہ پتہ جانتا ہے گل نہ جانے بے خبر ہے یا خود ہی سب کچھ کر رہا ہے۔

حالات اب بھی سنبھالے جا سکتے ہیں، چینیوں کا اعتماد اب بھی بحال کیا جا سکتا ہے۔ پاک فوج کے خلاف ملک دشمن قوتوں کی تمام سازشیں اب بھی الٹی کی جا سکتی ہیں، حصص بازار میں اب بھی سرمایہ کار واپس آ سکتے ہیں شرط صرف اتنی ہے انا کے بت توڑ دیے جائیں اور قومی یکجہتی کے لئے نیا آپریشن شروع کیا جائے۔ آپریشن رد الفساد بھی کامیاب ہوا، آپریشن ضرب عضب بھی کامیاب ہوا، کراچی کو بھی مافیا سے نجات مل گئی۔ پوری قوم پیچھے کھڑی تھی، اب ایک اور آپریشن شروع کیا جائے قومی یکجہتی آپریشن۔ میڈیا میں پالتو بنائے گئے لوگوں سے نجات پائی جائے اور نئے لوگوں کے ذریعے اینکرز کے ذریعے قومی یکجہتی آپریشن کا آغاز کیا جائے۔ کسی کو 2018 کا نواز شریف نہ بنایا جائے اور نہ کسی کو بھٹو، اداروں کو مضبوط کیا جائے اور تمام ادارے آئین اور قانون کے تحت دیے گئے مینڈیٹ کے مطابق ریاست کے تحفظ اور بقا کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).