کراچی میں جبران ناصر کی کارنر میٹنگ پر حملہ


کراچی میں جبران ناصر، اسلام آباد میں اسد عمر کی کارنر میٹنگز پر حملہ

کراچی میں جبران ناصر کی انتخابی مہم کے سلسلے میں ہونے والی کارنر میٹنگز پر حملے ہوئے ہیں۔

کراچی کے حلقے این اے247 سے کھڑے ہونے والے آزاد امیدوار جبران ناصر کی کارنر میٹنگ پر مشتعل افراد نے حملہ کردیا اور ان کے بینرپھاڑ دیے، جبران ناصر واقعے میں محفوظ رہے۔

پولیس کے مطابق مشتعل افرادنے جبران ناصر کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا۔

جبران ناصر کہتے ہیں کہ مشتعل افراد نے تشدد کیا،پتھراؤ کیا، بینر پھاڑے، ہمارے کارکنان کا راستہ روکا، یہ کیسا فری اینڈ فیئر الیکشن ہے؟ الیکشن سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

کراچی سائٹ سُپر ہائی وے پر آزاد امیدوار اور پی ٹی آئی کارکنان میں تصادم ہوا، جس میں 8 افراد زخمی ہوگئے، زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیاہے۔

پولیس کے مطابق پی ایس 99 سے آزاد امیدوار جان محمد رند سر پر پتھر لگنے سے زخمی ہوگئے۔

واقعے کی ویڈیو فوٹیج کے مطابق ملزمان کی فائرنگ کے وقت پولیس اہلکار بھی موجود تھے۔

بعد میں اسپتال کے باہر احتجاج کیا گیا جس میں مسلم لیگ ن کے امیدوار بھی شریک ہوئے، زخمی امیدوار جان محمد رند کے والد نے کہا کہ ان ریلی کے آگے پی ٹی آئی والوں نے گاڑیاں لگادیں تھیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب وجہ پوچھی تو ان پر فائرنگ کی گئی، ڈنڈے برسائے گئے، حلیم عادل شیخ کے کارندوں نے حملہ کیا، پولیس صلح کے لیے دبائو ڈال رہی ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ فائرنگ کا مقصد خوف و ہراس پھیلانا ہے، علاقےکی ناکہ بندی کر دی ہے،ملزمان کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا، شرپسند عناصر سے سختی سے نمٹا جائے گا۔

لاہور کے علاقے این اے125میں گلشن راوی میں پی ٹی آئی کے دفترمیں مبینہ توڑپھوڑ ہوئی، پی ٹی آئی نے الزام لگایا ہے کہ انتخابی دفترمیں ن لیگ کےکارکنوں نے توڑپھوڑ کی۔

پی ٹی آئی کے مقامی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ واقعے کے بارے میں کارکنوں نے 15 پر کال کرکے پولیس کو بھی آگاہ کیا تھا۔

گوجرانوالہ کے علاقے شاہین آباد میں پی ٹی آئی اورن لیگ کےکارکنوں میں گرما گرمی ہوگئی، دونوں جماعتوں کے کارکنوں نےایک دوسرےکےخلاف نعرے لگائے۔

مینگورہ میں پاکستان مسلم لیگ ن کے ورکرز کنونشن کے اختتام اورشہباز شریف کے رخصت ہو نے کے بعد کارکنان آپس میں لڑ پڑے۔

کارکنوں نے ایک دوسرے کو گھونسوں اور لاتوں سے مارکر زخمی کر دیا، لڑائی کے دوران نجی ٹی وی کا کیمرہ بھی توڑ دیا گیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).