عالمی اسٹیبلشمنٹ عمران خان کو ہروانا چاہتی ہے یا جتوانا؟


تحریک انصاف کے سربراہ نے کراچی جلسہ میں الزام عائد کیا ہے عالمی اسٹیبلشمنٹ ان کے خلاف ہے اور انہیں ہرانا چاہتی ہے جبکہ ہمارے پاس بے شمار دلائل ہیں حقیقت میں عمران خان کو عالمی اسٹیبلشمنٹ کی بھر پور معاونت حاصل ہے جو عمران خان کے حریف میاں نواز شریف کی راہ میں دیدہ اور نہ دیدہ رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے۔ پاکستان میں امریکہ اور اس کے حواری ممالک کے ساتھ ساتھ یہودی اور ہندو لابی کو پاکستان مخالف سمجھا جاتا ہے جبکہ عوامی جمہوریہ چین، ترکی اور سعودی عرب پاکستان کے دوست سمجھے جاتے ہیں۔

عمران خان کے الزام کو سچ تسلیم کیا جائے تو امریکی، بھارتی اور ہندو لابی کو عمران خان کے خلاف ہونا چاہیے لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہے۔ پاکستان کے جنرل الیکشن میں یہ اسٹیبلشمنٹ صاف اور واضح انداز میں میاں نواز شریف کے خلاف نظر آتی ہے۔ عالمی اسٹیبلشمنٹ کے اہداف کا تجزیہ کریں تو صاف طور پر پاکستان کی مسلح افواج، ایٹمی پروگرام، مسئلہ کشمیر اور سی پیک ان پاکستان مخالف قوتوں کا ہدف ہے۔

عالمی اسٹیبلشمنٹ کیوں میاں نواز شریف کے خلاف ہے اس کی وجوہات بھی موجود ہیں اور پاکستان مخالف قوتیں عمران خان کی کیوں حمایت کر رہی ہیں اس کی وجوہات اور دلائل بھی موجود ہیں۔
پہلے میاں نواز شریف اور ان کے گناہوں کا ذکر کرتے ہیں۔ پاکستان کی طرف سے بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں جواب دینا میاں نواز شریف کا پہلا جرم تھا اور بھارت کے ساتھ خوشگوار تعلقات کی کوشش ان کا دوسرا جرم۔ امریکی، یہودی اور ہندو لابی پاکستان کے ایٹمی دھماکوں کے پاکستانی وزیر اعظم کے فیصلے کو معاف کرنے کے لئے تیار نہیں تھی جبکہ کارپوریٹ مفادات کی وجہ سے مسئلہ کشمیر پر پیش رفت ملکی اسٹیبلشمنٹ کے لئے قابل قبول نہیں تھا اور میاں نواز شریف نے ان دونوں گناہوں کی سزا بھگتی۔

میاں نواز شریف کا دوسرا اور پہلے سے بڑا جرم سی پیک منصوبے پر جنگی بنیادوں پر کام کا آغاز تھا۔ عمران خان کی طرف سے چار سیٹوں پر دھاندلی کے الزامات پر اچانک دھرنوں کا آغاز اصل میں سی پیک پر دستخط کے لئے چینی صدر کی آمد کو روکنا تھا اور عالمی اسٹیبلشمنٹ اس میں کامیاب ہوئی لیکن چینی اب خود ایک سپر پاور بن چکے ہیں اور سی پیک میں ان کے مستقبل کے معاشی خوابوں کی تعبیر ہے، دھرنوں کے فوری بعد چینی صدر پاکستان آئے سی پیک پر دستخط ہوئے اور جنگی بنیادوں پر کام بھی شروع ہو گیا۔ سی پیک پر بھاری چینی سرمایہ کاری سے پاکستان تین دہائیوں کے بعد پہلی دفعہ بجلی کی طلب اور رسد کے عدم توازن سے نکل آیا بلکہ حصص بازار بھی ایشیا کا بہترین بازار بن گیا، معیشت کی شرح نمو پانچ فیصد سے بڑھ گئی اور عالمی ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کی معاشی آؤٹ لک میں اضافہ کر دیا۔

میاں نواز شریف کی سربراہی میں پاکستان کی معاشی ترقی پاکستان کو ترکی کی طرح مستحکم کر سکتی تھی اور ترکی کی طرح پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی ریاستی معاملات پر گرفت کمزور ہونے کا بھی خطرہ تھا میاں نواز شریف مقامی اسٹیبلشمبٹ کا نشانہ بن گئے۔

عالمی اسٹیبلشمبٹ اور اس کے حواری ممالک کو سی پیک سے خطرات لاحق تھے۔ خلیجی ریاستوں کے لئے گوادر بندرگاہ ایک خوفناک خواب ہے، پناما کیس میں خلیجی ریاستوں کی طرف سے جس طرح پاکستان میں نواز شریف مخالف قوتوں کو اقامے اور پاکستانی جے آئی ٹی کو شواہد فراہم کیے گئے وہ گوادر بندرگاہ کے متعلق ان کی جلن کا سب سے بڑا ثبوت ہے اور تازہ ترین وطن واپسی پر ایک خلیجی ریاست میں سٹاپ اوور کے دوران میاں نواز شریف کی ائر پورٹ پر عملی نظر بندی ہے۔

تحریک انصاف کے سربراہ کے خلاف لندن فلیٹ کی منی ٹرئل سپریم کورٹ میں پیش کی گئی جیسے درست تسلیم کیا گیا اور عدالت کی طرف سے عمران خان صادق امین قرار پائے یہ منی ٹریل 20 سال قبل بند ہو جانے والے سٹی بینک کے ٹرانزکشن ریکارڈ پر مشتمل تھی جو جمائیا سابقہ اہلیہ کی طرف سے فراہم کیا گیا۔ سٹی بینک یہودیوں کا بینک تھا جس میں لندن کے سرکردہ گولڈ سمتھ خاندان کے 21 فیصد حصص تھے اس طرح یہودی لابی کی مدد سے عمران خان صاف بچ نکلے۔

یورپین یونین اور امریکہ سمیت انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں جو بلوچستان میں اور دیگر علاقوں میں پاک فوج کو ہدف بنانے کے لئے تیار رہتی ہیں پاکستان میں میاں نواز شریف کے خلاف ریاستی اداروں کی مہم جوئی پر حیرت انگیز طور پر خاموش ہیں۔ مسلم لیگ ن کے اراکین کو توڑ کر عمران خان کی جماعت میں شامل کرانے پر کسی یورپین آبزرور نے تاحال کوئی مذمتی بیان جاری نہیں کیا۔ انتہا پسند مذہبی تنظیموں کے اراکین کو فورتھ شیڈول سے نکالنے اور عام انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دینے پر کسی امریکی اور مغربی ملک کی تنظیم کی کوئی رگ نہیں پھڑکی کیوں؟ مسلم لیگ ن کے ووٹ کٹ رہے ہیں اور عمران خان کو فائدہ پہنچ رہا ہے، اس کا مطلب ہے عالمی اسٹیبلشمنٹ میاں نواز شریف کی نہیں بلکہ عمران خان کی مدد کر رہی ہے۔

میاں نواز شریف کو ابھی تک اگر کسی سے مدد ملی ہے تو وہ عوامی جمہوریہ چین اور اور ترکی ہیں۔ ترکی کے صدر طیب اردگان نے تین روز قبل میاں شہباز شریف کو نیک خواہشات کا پیغام بھیجا ہے اور انتخابات میں کامیابی کی دعا دی ہے۔ چین کے سرکاری اخبار نے اپنے کل کے اداریے میں پاکستان کے حالات اور جاری معاملات پر تشویش ظاہر کی ہے۔ چینی براہ راست بات نہیں کرتے اشارے دیتے ہیں پہلے انہوں نے برکس کانفرنس میں حقانی نیٹ ورک کو دہشت گرد قرار دے کر اپنی ناخوشی ظاہر کی پھر عالمی ٹاسک فورس کے اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ میں لانے کی اجازت دے دی اور اب سرکاری اخبار کے اداریے کے ذریعے اشارہ دیا ہے۔

تحریک انصاف کے سربراہ نے اپنی تمام تر انتخابی مہم کے دوران ایک مرتبہ بھی سی پیک کی تکمیل کی بات نہیں کی بلکہ کہتے ہیں بڑے منصوبے کرپشن اور بدعنوانی کے لئے شروع کیے جاتے ہیں۔ قبل ازیں دھرنوں کے دوران وہ سی پیک کی سرمایہ کاری کو مہنگے قرضے کہہ چکے ہیں اور ان کے سیاسی حلیف شیخ رشید کھلے عام کہہ چکے ہیں ”سی پیک کو دفاعی راہدری نہیں بننے دیں گے“۔

پاکستان میں جو کھیل کھیلا جا رہا ہے محب وطن قوتیں اس کو بے نقاب کریں گی اور عالمی اسٹیبلشمنٹ اپنے مہرے جس طرح پاکستان میں افراتفری پیدا کرنے کے لئے استمال کر رہی ہے یہ مہرے پٹ جائیں گے۔ سی پیک بھی مکمل ہو گا اور پاکستان دوبارہ ترقی کی راہ پر بھی چل پڑے گا۔ پاکستان کے دوست کس کی مدد کر رہے ہیں اور دشمن کس کی یہ راز بھی کھل رہا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).