وادی نیلم کی سیر – پلاننگ، مشورے اور اخراجات


اخراجات

درج ذیل معلومات سامنے رکھتے ہوئے آپ اپنے ٹور کا بجٹ بنا سکتے ہیں۔
۔ رہائش و کھانے کی قیمتوں کے اعتبار سے وادی نیلم خاصی سستی ہے جس کی ایک وجہ شاید ٹورازم نسبتا کم ہونا ہے۔ سیزن کے دوران شہروں میں گیسٹ ہاؤسز کا مناسب کمرہ دو سے تین ہزار روپے تک مل جاتا ہے۔ رتی گلی جھیل اور ارنگ کیل وغیرہ میں جو کیمپس ہیں، وہ اپنے سائز کے اعتبار سے ایک ہزار سے تین ہزار روپے تک مل جاتے ہیں (ارنگ کیل میں 18 بستروں پر مبنی کیمپ کے ریٹس 2500 روپے تھے)۔ اسی طرح شہروں میں کھانے کے ریٹس بھی مناسب ہوتے ہیں (مثلا چکن بریانی و قورمے کی پلیٹ دو سو روپے سے کم)، البتہ ارنگ کیل پر ریٹس کچھ زیادہ ہیں (مثلا 400 روپے کی دو پلیٹس بریانی اور 1200 روپے کی فل کڑاھی)۔ ٹور کے دوران فی بندہ فی کھانا 250 روپے کا تخمینہ رکھنا چاہیے۔

۔ اگر آپ اٹھ مقام، کیرن یا دواریاں سے رتی گلی جھیل کے لئے جیپ لیں گے تو وہ بھاؤ تاؤ کرکے چھ سے سات ہزار روپے تک لے گی۔ جیپ میں آسانی کے ساتھ 5 لوگ اور پھنس پھنسا کر 8 سے 9 افراد بیٹھ سکتے ہیں۔

۔ بیس کیمپ سے جھیل تک گھوڑا آنے جانے کا ہزار روپے لیتا ہے۔
۔ اٹھ مقام سے کیل تک بذریعہ جیپ آنے جانے کے آٹھ ہزار روپے ہوتے ہیں اور اٹھ مقام سے تاؤبٹ تک سولہ ہزار۔
۔ اگر آپ اٹھ مقام سے کار لیں گے تو وہ فی یوم علاوہ پٹرول 3500 روپے کے حساب سے آپ کے ساتھ چلے گی۔
۔ اگر آپ پراڈو ٹائپ فور ویل جیپ بک کروائیں گے تو اس کے ریٹس عام جیپ سے زیادہ ہوتے ہیں (البتہ وہ زیادہ آرام دہ بھی ہوتی ہے)۔

۔ کیل سے ارنگ کیل تک کیبل کار آنے جانے کے سو روپیہ فی سواری لیتی ہے۔
۔ کیل سے شاؤنٹر تک جیپ بھاؤ تاؤ کرکے ایک طرف چار ہزار روپے تک لیتی ہے۔
۔ نوجوان اور طلباء عموما کم خرچ سفر کرنے کو ترجیح دیتے ہیں، تو ان کے لئے عرض ہے کہ اسلام آباد تا کیل پبلک ٹرانسپورٹ بس سروس بھی چلتی ہے، جو شام 7 بجے اسلام آباد سے روانہ ہوکر صبح 9 بجے کیل جاپہنچتی ہے ( اس کے علاوہ بھی وقت ہوں گے)۔

چٹا کٹھا جھیل

چند ذاتی تاثرات

وادی نیلم کی سیر کے بارے میں چند ذاتی آراء گوش گزار کرنا چاہوں گا۔
۔ سیر کے اعتبار سے وادی نیلم نسبتا سستا و اسلام آباد سے قریب علاقہ ہے۔
۔ گرمیوں کے موسم میں وادی نیلم کا موسم نسبتا گرم ہوتا ہے، اگر سورج نکلا ہو تو ارنگ کیل جیسے بلند مقام پر بھی گرمی محسوس ہوتی ہے۔ جو لوگ گرم علاقوں سے اس طرف کا رخ کرتے ہیں وہ یہاں ٹھنڈ نہ پا کر مایوس بھی ہوسکتے ہیں

۔ وادی نیلم کے اکثر قابل دید مقامات (مثلا رتی گلی جھیل و ارنگ کیل) تک رسائی خاصی تگ و دو کی متقاضی ہے۔ لہذا چھوٹی عمر کے بچوں والی فیملیز کو یہاں مشکلات پیش آسکتی ہیں
۔ روایتی کھانے (بریانی، کڑاہی، دال و سبزی) پکانے کے اعتبار سے وادی نیلم کے لوگ گلگت بلتستان والوں سے بہتر ہیں، یعنی یہاں آپ کو وہاں کی نسبت بہتر کھانا مل جائے گا

۔ وادی نیلم کے پہاڑ ہرے بھرے ہیں اور اس اعتبار سے یہ ایک خوبصورت وادی ہے۔ البتہ میرے حساب سے اس وادی کو ”جنت نظیر“ کا لقب دیا جانا کچھ مبالغہ ہے، پاکستان میں اس سے نسبتا زیادہ خوبصورت علاقے بھی موجود ہیں۔ جس شخص نے ہنزہ و دیوسائی کی سیر کررکھی ہو اور ناران سے بابوسر ٹاپ تک وادی کاغان کے نظارے دیکھ رکھے ہوں اسے وادی نیلم میں شاید اس مقولے کے مطابق جاذبیت محسوس نہ ہو۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہ سمجھا جائے کہ یہاں کی سیر بے کار ہوگی، جس نے کسی طرف سیر نہ کی ہو اس کے لئے یہ واقعی جنت نظیر ہوگی اور جس نے مزید اطراف دیکھ رکھے ہوں اس کے دیکھے ہوئے مناظر میں تنوع بھی آجائے گا اور ملاحظہ شدہ علاقوں کی گنتی میں اضافہ بھی ہوگا۔ تو سیر کے شوقین حضرات کو یہاں کی سیر کرنا چاہیے۔

۔ خوبصورتی کے اعتبار سے میں رتی گلی جھیل کو وادی کاغان کی جھیل سیف الملوک سے اوپر رینک کروں گا، مگر جھیل عطا آباد اور شیو سر سے نیچے۔ ارنگ کیل شاید اس وادی کا سب سے خوبصورت مقام ہے (ممکن ہے چٹا کٹھا دیکھنے کے بعد یہ رائے بدل جائے)۔

زاہد مغل

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2 3

زاہد مغل

محمد زاہد مغل نسٹ یونیورسٹی اسلام آباد میں شعبہ معاشیات کے پروفیسر ہیں

zahid-mughal-siddique has 1 posts and counting.See all posts by zahid-mughal-siddique