جمہوریت، کارکردگی اور جنسی طاقت


کیاسیاست کے گرو اس بات پر اتفاق کرنے کو تیار ہیں کہ جمہوریت ہمارے ملک میں چاہے لولی لنگڑی جیسے بھی ہے پی ٹی آئی اس جمہوریت کی چشم و چراغ ہے۔ ن لیگ اور پی پی پی دو ایسے چراغ شب تھے جن کے لئے تیل خریدنے میں ملکی خزانوں کا کباڑا ہوگیا مگر چراغوں کے لئے تیل کم ہی رہا۔ ان دو چراغوں نے جمہوریت کو پروان چڑھانے کے بجائے تیل اور تیل کی دھار پر زیادہ توجہ دی۔ اپنی ذاتی چراغوں میں تیل ڈالنے کے لئے جمہوریت کی آنکھیں ہی پھوڑ دیں۔ حد تو یہ ہے کہ اچھی طرح معلوم ہونے کے باوجود کہ ذاتی چراغوں میں مقدار سے زیادہ تیل ڈالنے کی بے تحاشا خواہش جمہوریت اور ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہا ہے۔ وہ اپنی ذات سے آگے سوچنے کو کبھی تیار نہیں ہوئے۔ جب اقتدار میں ہوتے ہیں تو ان کو ملک میں دودھ اور شہد کی نہریں بہتی نظر آتی ہیں جس دن اقتدار سے باہر ہوگئے بیوی سے لڑائی جھگڑے کو بھی حکومت کی کارستانی ثابت کرنے پر تل جاتے ہیں۔ اس اپروچ کے لوگ کس طرح تبدیلی لا سکتے ہیں۔

دنیا بھر کی مہذب اقوام انتخابات جیتنے کے لئے کارکردگی کو معیار تصور کرتی ہیں اسی معیار کی کسوٹی پر سیاست دان اپنے آپ کو تولنے کے بعد عوام کے سامنے پیش ہوتے ہیں ہمارے ملک میں کارکردگی کے بجائے مخالف امیدوار کی شادیوں، ناجائز تعلقات، شراب و کباب اور بیوی کے ساتھ جائز تعلقات میں مردانہ کمزوری کو بنیاد بنایا جاتا ہے۔ کچھ ’باشعور‘ لوگ کفرو الحاد، کچھ ’دانا‘ لوگ قومیت، کچھ لوگ فرقہ پرستی اور کچھ لوگ علاقیت کو استعمال کرکے شاہی سواری کا حصہ بن جاتے ہیں مگر گزشتہ 70 سالوں سے کسی نے بھی کارکردگی کی بنیاد پر ووٹ حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی۔ بلکہ اس بات کی کوشش زیادہ رہی ہے کہ جتنا ممکن ہو عوام کو تعلیمی اداروں سے دور رکھا جائے۔ میڈیا اور سوشل میڈیا کو تو ہمارے نمائندے باقاعدہ حرام قرار دے چکے ہیں۔ ہم ایسے نمائندوں کے بارے میں بھی سن چکے ہیں جو 20 سال اقتدار میں رہنے کے باوجود اپنے علاقوں تک انٹرنیٹ کی سہولت پہنچنے نہیں دی تاکہ عوام میں کسی شعور کے اثرات سے ان کے کاروبار سیاست کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔

کیا ایک دوسرے کے پاجامے سر بازار لٹکانے سے دشمنوں کی مداخلت ختم ہوجائے گی۔ یا پھر آپ سب کے کئی گندے پاجامے پہلے سے ہی مخالفیں کے پاس موجو دہیں اور اتنے گندے پاجاموں کی موجودگی میں آپ ملک میں کسی بہتری، کسی تبدیلی کے لئے آواز اٹھانے کے قابل ہی نہیں ہیں۔ اگر پاجامے اتنے گندے ہیں آپ سب کے۔ اپنی ہار اور ناکامیوں کو مخالفیں کے کھاتے میں ڈالنے کے بجائے کیوں نا اس دفعہ سارے گندے پاجامے دھونے کی کوشش کریں اور اپنے آپ سے وعدہ کریں کہ آئندہ کوئی پاجامہ گندا نہیں کریں گے اور نہ کسی کو کرنے دیں گے۔

یہ بھی کہ عمران خان کا کوئی گندا پاجامہ آپ کے ہاتھ لگ جائے تو اسے سر بازار لٹکانے کے بجائے خاموشی سے عمران خان کے حوالے کرکے صفائی کا مطالبہ کریں گے۔ اور اپنے آپ کو جانواروں کی طرح بیچنے کے بجائے عوامی مفادات اور ملکی ترقی کی شرائط پر عمران خان کی حمایت پر تیار ہوں گے۔ عمران کی حمایت سے لازمی بات ہے کہ آپ کا کاروبار اتنی تیزی سے ترقی نہیں کرے گاکم از کم اس بات کی یقین دہانی تو رہے گی کہ آپ کی دکان برقرار رہے گی، کہیں ایسا نہ ہو کہ عمران خان کی دکان ڈھانے کے چکر میں آپ سب پورے جمہوریت نام کے ذاتی کاروبار کو ڈبو دیں۔ سودا کم ہو مگر کاروبار چلتا رہے گھر کا چولہا بھی چلتا رہتا ہے۔ بس یہ یاد رکھنے کی بات ہے کہ جمہوریت کے آخری چشم و چراغ تخت پر براجمان ہو چکے ہیں اس چشم و چراغ کی ناکامی دکان جمہوریت کو ہمیشہ کے لئے تالا لگانے کا سبب بھی بن سکتی ہے۔ اور کامیابی جمہوریت کا کاروبار کرنے والے تمام افراد کے بہتر مستقبل کی نوید ہے۔ فیصلہ آپ سب کو مل کر کرنا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).