نوجوان نسل، مواقع اور چیلنجز


12 اگست کو دنیا بھر میں نوجوانوں کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے، اس دن کی مناسبت سے نوجوانوں کے مسائل اور معاشی و معاشرتی ترقی میں نوجوانوں کے کلیدی کردار کی اہمیت اجاگر کرنے کے لئے مختلف تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ 2018 میں عالمی یوم نوجوان کا موضوع نوجوانوں کے لئے محفوظ مواقع ہیں، بلا شبہ نوجوان نسل کو محفوظ مواقع کی اشد ضرورت ہے جہاں پر وہ مختلف سر گرمیوں میں اپنی موثر شمولیت کو یقینی بناتے ہوئے اپنی ضروریات پوری کر سکیں اور مفادات کا تحفظ کر سکیں، یہ بھی ضروری ہے کہ نوجوان فیصلہ سازی کے عمل میں اپنی شرکت یقینی بناتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار آازادادنہ طور پر کر سکیں۔

اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اس وقت نوجوانوں کی آبادی کا بہت بڑا حصہ ہے، کل آبادی کا 64 فیصد 30 سال سے کم نوجوانوں پر مشتمل ہے جبکہ 29 فیصد آبادی کی عمر 15اور29 سال کے درمیان ہے۔

نوجوانوں کے عالمی دن 2018 کے حوالے سے اقوام متحدہ کے سیکر ٹری جنرل نے اپنے خصوصی پیغام میں نوجوانوں کے لئے تعلیم وتربیت اور اچھی ملازمتوں تک رسائی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا بھر کے نوجوانوں کو بہترین مواقع کی ضرورت ہے تاکہ وہ آزادادنہ طور پر اپنے خیالات کا اظہار کر سکیں اور اپنے خوابوں کو عملی جامہ پہنا سکیں، دنیا بھر کی امیدیں نوجوانوں سے وابستہ ہیں، اگر ہمیں امن، اقتصادی ترقی اور سماجی انصاف چاہیے تو ہمیں نوجوانوں کی صلاحیتوں کو صحیح سمت میں بروئے کار لانا ہوگا۔ آج بھی 400ملین نوجوان مسلح تصادم اور تشدد کا شکار ہیں اور اپنے حقوق سے محروم ہیں، ہمیں ملکی ترقی میں نوجوانوں کی شمولیت کو یقینی بنانا ہوگا اور جن امور سے نوجوانوں کا براہ راست تعلق ہے انہیں ان میں موثر اور فعال کردادر ادا کرنے کے لئے مواقع فراہم کرناہونگے۔

نوجوانوں کی بڑی تعداد پاکستان کے لئے ایک چیلنج کی حیثیت بھی اختیار کر چکی ہے کیونکہ نوجوان نسل کو معیاری تعلیم کے ساتھ فیصلہ سازی کے امور میں بھی شامل کیا جائے تاکہ ان کی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکے۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے کی حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان 194ممالک میں سے ان 14ممالک میں شامل ہے جہاں پر تعلیم پر بہت کم خرچ کیا جا تا ہے۔ رپورٹ میں درج سفارشات کے مطابق اگلے پانچ سالوں میں پاکستان میں 4۔ 5ملین ملازمتیں فراہم کرنا ہوں گی اور لاکھوں کی تعداد میں سکول نہ جانے والے بچوں کو سکولوں میں داخل کروانا ہوگا، ان اقدامات کے بغیر 64 فیصد نوجوانوں سے فائدہ نہیں اٹھایا جا سکتا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق 43 فیصد رائے دہندگان نوجوانوں پر مشتمل ہیں جن کی عمریں 18سے 35 سال کے درمیان ہیں۔ پاکستان میں 17لاکھ سے زائد نوجوان 190جامعات ور 114سب کیمپسز میں زیر تعلیم ہونے کے باوجوداعلیٰ تعلیمی شعبہ کی پالیسی بنانے کے عمل سے دور ہیں اور اس سلسلے میں نوجوانوں کو کسی بھی اہم فیصلہ سازی میں شامل نہیں کیا جاتا۔

طلبا ء یونین پر پابندی نے نوجوانوں کو ایسے پلیٹ فارم سے محروم کر دیا ہے جہاں نوجوان اپنی با معنی شمولیت کے ذریعے اپنی صلاحیتوں کو نکھار سکتے تھے، طلبا یونین پر پابندی کے باعث تعلیمی اداروں میں غیر نصابی سر گرمیوں کا فقدان ہے اور اس خلاء کا فائدہ شدت پسند وں نے اٹھایا ہے۔ جولائی 2018 میں ہونے والے انتخابات اس امر کی نشاندہی کرتے ہیں کہ پاکستان میں سیاست صرف اشرافیہ کے گرد گھومتی ہے جو پیسے کے بل بوتے پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کر تے ہیں اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے با صلاحیت نوجوانوں کو طلباء یونین پر پابندی اور غیر موثر بلدیاتی نظام کی وجہ سے سیاست سے دور رکھا جا رہا ہے، ماضی میں یہ دو اہم ادارے نوجوانوں کی سیاسی و فکری تربیت میں نرسری کی اہمیت رکھتے تھے۔ امید کی جاتی ہے کہ نئی منتخب حکومتیں اس اہم مسئلے کی طرف بھرپور توجہ دیں گی اور اپنے انتخابی منشور پر عمل در آمد کرتے ہوئے نوجوانوں کی فلاح و بہبود کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائیں گی۔

عالمی یوم نوجوان کے موقع پر تجدید عہد کریں کہ ہم نوجوان نسل کو بنیادی سہولیات اور بھر پور مواقع فراہم کرنے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے اور وفاقی اور صوبائی سطح پر نوجوانوں کے مسائل کے حل کے لئے طویل المدتی اور شارٹ ٹرم منصوبے تشکیل دیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ جی ڈی پی کا 4 فیصد تعلیم اور مجموعی تعلیمی بجٹ کا25 فیصد اعلیٰ تعلیم کے لئے مختص کیا جائے اور نوجوان نسل کے مسائل کے حل کے لئے تمام جماعتیں مشترکہ حکمت عملی تشکیل دیں، نوجوان نسل میں اعتماد سازی کے عمل کو پروان چڑھانا ہوگا تاکہ امن، برداشت کا جذبہ پیدا ہو۔ نوجوان نسل پاکستان میں پائیدار ترقی کے حصول کے لئے بھی مثالی کردار ادا کر سکتی ہے بشرطیکہ ہم ان کی صلاحیتوں سے استفادہ کریں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).