کیا پی ٹی آئی کی پیپلز پارٹی سے صلح ہو رہی ہے؟


مستقبل میں پی ٹی آئی کی پیپلز پارٹی سے مصالحت ہوسکتی ہے، تجزیہ کار

سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ مستقبل میں تحریک انصاف کی پیپلز پارٹی سے مصالحت ہوسکتی ہے، بلاول بھٹو کی پارٹی میں پوزیشن اپنے والد کے مقابلہ میں بڑھتی جارہی ہے، عمران خان کے بلاول سے ہاتھ ملانے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ پیپلز پارٹی کو ساتھ ملانا چاہتے ہیں، اپوزیشن کو تقسیم کرنا پی ٹی آئی کی حکومت کے مفاد میں ہوگا، اسمبلی اجلاس میں اہم ترین ایونٹ عمران خان کا آصف زرداری سے ہاتھ ملانا تھا، بابر اعوان کیخلاف کرپشن کے ثبوت سامنے آتے ہیں تو کوئی اسے نظرانداز نہیں کرسکتا،نندی پور پاور پراجیکٹ کیس میں بابر اعوان کا نام سامنے آنے کے باوجود عمران خان ان کیخلاف کارروائی نہیں کریں گے، جہانگیر ترین کیخلاف تو سپریم کورٹ کا فیصلہ آچکا ہے لیکن وہ آج بھی عمران خان کے اوپننگ بیٹسمین ہیں۔ ان خیالات کا اظہار بابر ستار، مظہر عباس، حسن نثار، حفیظ اللہ نیازی، شہزاد چوہدری اور ارشاد بھٹی نے جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان عائشہ بخش سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

میزبان کے پہلے سوال نہ کالی پٹیاں، نہ دھاندلی کا شور، عمران خان کا آگے بڑھ کر بلاول بھٹو سے مصافحہ، کیا پیپلز پارٹی کی پی ٹی آئی کے ساتھ آنے والے دنوں میں مصالحت ہوگی؟ کا جوا ب دیتے ہوئے حسن نثار نے کہا کہ مستقبل میں تحریک انصا ف کی پیپلز پارٹی سے مصالحت ہوسکتی ہے، عمران خان کا بلاول بھٹو کے بارے میں بیان زہریلا نہیں ہے، پیپلز پارٹی کا مستقبل بلاول ہیں آصف زرداری بتدریج پیچھے ہٹتے چلے جائیں گے۔شہزاد چوہدری نے کہا کہ بلاول بھٹو کی پار ٹی میں پوزیشن اپنے والد کے مقابلہ میں بڑھتی جارہی ہے، آج رواداری، سمجھدار رویوں،وضع داری کا دن تھا ایسا ہمار ی سیاست میں کم ہی دیکھنے میں آتا ہے، اپوزیشن حکومت کو ناکام کرنے کے لئے نہیں صحیح کرنے کیلئے ہوتی ہے، پیپلز پارٹی خصوصاً بلاول بھٹو بہت اچھی اپوزیشن کریں گے۔مظہر عباس کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی پی ٹی آئی سے مصالحت کے بارے میں کچھ کہنا قبل ا ز وقت ہوگا، عمران خان کے بلاول سے ہاتھ ملانے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ پیپلز پارٹی کو ساتھ ملانا چاہتے ہیں، اپوزیشن کو تقسیم کرنا پی ٹی آئی کی حکومت کے مفاد میں ہوگا، پی ٹی آئی قومی ایشوزپر پیپلز پارٹی کو ساتھ ملانا چاہے گی لیکن کوئی معاہدہ ہوتا نظر نہیں آتا،آصف زرداری کیخلاف مقدمات آگے بڑھتے ہیں تو ن لیگ اور پیپلز پارٹی ایک ساتھ ہوسکتے ہیں۔بابر ستار نے کہا کہ پی ٹی آئی کو حکومت بنانے کیلئے پیپلز پارٹی کی ضرورت نہیں ہے، دو پارٹی سربراہان اگر اسمبلی میں ہاتھ ملاتے ہیں تو یہ کوئی خاص بات نہیں ہے، پیپلز پارٹی کو پنجاب میں بڑھنا ہے تو پی ٹی آئی سے اپنی جگہ واپس لینا ہوگی۔حفیظ اللہ نیازی کا کہنا تھا کہ اسمبلی اجلاس میں اہم ترین ایونٹ عمران خان کا آصف زرداری سے ہاتھ ملانا تھا، دونوں رہنماؤں میں جو کدورت، بغض اور عناد ہے وہ عمران خان اور شہباز شریف کے درمیا ن بھی نہیں ہے، پی ٹی آئی نے پنجاب میں ن لیگ سے نہیں پیپلز پارٹی سے ووٹ چھینا ہے، آصف زرداری بھی جانتے ہیں کہ پی ٹی آئی کمزور ہوگی تب ہی پیپلز پارٹی دوبارہ ابھر سکتی ہے، عمران خان کے بلاول بھٹو کے ہاتھ ملانے سے اپوزیشن کم نہیں ہوگی۔ارشاد بھٹی نے کہا کہ نئی اسمبلی کے پہلے اجلاس میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان اچھی طرح ہی ملتے ہیں، تحریک انصاف کی حکومتی مجبوریاں اپنی جگہ لیکن پی ٹی آئی کا جو ایجنڈا ہے ایسا نہیں لگتا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ کوئی مفاہمت ہوگی۔

 

دوسرے سوال نندی پور پاور پلانٹ کرپشن کیس میں وزارت قانون کے اعلیٰ حکام اور افسران ملوث، نیب نے سپریم کورٹ میں عبوری رپورٹ جمع کرواد ی، کیا عمران خان بابر اعوان کیخلاف کارروائی کریں گے؟ کا جواب دیتے ہوئے حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ بابر اعوان نندی پور پاور پلانٹ کرپشن کیس میں ملوث ہیں تو عمران خان کو ان کیخلاف کارروائی کرنی پڑے گی ورنہ یہ معاملہ ان کے گلے پڑجائے گا۔حسن نثار نے کہا کہ بابر اعوان کیخلاف کرپشن کے ٹھوس ثبوت سامنے آتے ہیں تو کوئی اسے نظرانداز نہیں کرسکتا۔ بابر ستار کا کہنا تھا کہ نندی پور پاور پرا جیکٹ کیس میں پراسیکیوشن نے اپنا موقف پیش کیا ہے ابھی عدالت کا فیصلہ آنا باقی ہے، اس معاملہ میں وزارت قانون نے کوئی ایڈوائس دی تھی تو اس پر کوئی کیس نہیں بنتا ہے، اس معاملہ میں عمران خان کا کوئی کام نہیں ہے کیونکہ نیب ایک خودمختار ادارہ ہے۔ شہزاد چوہدری نے کہا کہ خبریں ہیں کہ بابر اعوان کو پی ٹی آئی کی طرف سے سینیٹر شپ کیلئے امیدوار سمجھا جارہا ہے، نندی پور پاور پراجیکٹ رپورٹ کے بعد عمران خان کو اس معاملہ میں تھوڑا انتظار کرنا چاہئے۔ ارشاد بھٹی نے کہا کہ اگر بابر اعوان پر الزام ثابت ہوجاتا ہے ان کیخلاف کارروائی ہوگی اور اس میں حکومت بھی تعاون کرے گی۔مظہر عباس کا کہنا تھا کہ نندی پور پاور پراجیکٹ کیس میں بابر اعوان کا نام سامنے آنے کے باوجود عمران خان ان کیخلاف کارروائی نہیں کریں گے، جہانگیر ترین کیخلاف تو سپریم کورٹ کا فیصلہ آچکا ہے لیکن وہ آج بھی عمران خان کے اوپننگ بیٹسمین ہیں، آصف زرداری کی مبینہ کرپشن کے حوالے سے بابر اعوان سے زیادہ کوئی نہیں جانتا، بار ایسوسی ایشن کے بھی ان کیخلاف الزامات رہے جبکہ سپریم کورٹ نے بھی بابر اعوان کیخلاف کارروائی کی، ان تمام حقائق کے باوجود عمران خان نے بابر اعوان کو قبول کیا ، آثار سے لگتا ہے کہ بابر اعوان کو آئندہ اہم پوزیشن ملے گی، جہانگیر ترین اور علیم خان جب تک کلیئر نہیں ہوتے عمران خان کو انہیں سائڈ لائن کرنا چاہئے تھا لیکن وہ آج بھی ان کے قابل اعتماد ساتھی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).