انصاف پسند ایم پی اے سے سرکاری افسر کی بدمعاشی
ایکسپریس نیوز کے رپورٹر راحیل سلمان نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ نے ان کو معاف کردیا ہے اس پر بزرگ کی آنکھیں نم ہو گئیں کہنے لگے میں سرکاری ملازم ہوں میں ان لوگوں سے نہیں لڑسکتا یہ بڑے لوگ ہیں میں ان سے کیسے قانونی جنگ لڑوں گا یہ کہا اور وہ پھر اپنے گھر کے اندر چلے گئے۔
داؤد چوہان کے بیٹے لبیب چوہان نے یہ موقف دیا ہے کہ ”میرے والد خود عمران خان کے مداح ہیں۔ لیکن اگر یہ آپ کے والد کے ساتھ ہوا ہوتا تو آپ کا کیا حال ہوتا؟ ریاست کہاں ہے؟ میں اپنے دل کو کیسے مطمئن کروں؟ “
اب بھلا بتائیں، معاف تو انصاف پسند ڈاکٹر عمران علی شاہ نے کیا ہے، وہ نجانے کیسے اپنے دل کو مطمئن کر رہے ہوں گے کہ ایک انصاف پسند عوامی نمائندہ ہوتے ہوئے بھی انہوں نے ایک ایسے سرکاری افسر سے معافی مانگی ہے جس نے ایسے گاڑی والے شخص پر ظلم کیا جس بچارے کے نہ صرف کپڑے بھی بہت گندے تھے بلکہ وہ شکل سے بھی نہایت ہی غریب لگ رہا تھا۔
خوشی کی بات یہ ہے کہ سندھ میں تحریک انصاف ایک اقلیتی پارٹی ہوتے ہوئے بھی خلیفہ ہارون الرشید کا دور واپس لے آئی ہے جہاں سڑکوں پر اس کے نمائندے ظالموں کو انصاف کے تھپڑ رسید کر رہے ہیں اور اس کے انشااللہ گورنر عمران اسماعیل بغیر کسی اختیار کے بلاول ہاؤس کی دیواریں گرانے پر تلے ہوئے ہیں۔ بہرحال عمران اسماعیل کو محتاط رہنا چاہیے، اگر بلاول نہایت ہی میلے کپڑے پہن کر اور نہایت ہی غریبوں والی شکل نکال کر اپنے گھر کے باہر کھڑا ہو گیا اور ڈاکٹر عمران علی شاہ نے ڈاکٹر عمران اسماعیل کو اپنی گاڑی سے ٹکریں مار کر بلاول ہاؤس کی دیوار گراتے دیکھ لیا تو ڈاکٹر عمران علی شاہ ان کے ساتھ برا سلوک کریں گے۔ وہ غریبوں پر ظلم اور ستم برداشت نہیں کر سکتے۔
- ولایتی بچے بڑے ہو کر کیا بننے کا خواب دیکھتے ہیں؟ - 26/03/2024
- ہم نے غلط ہیرو تراش رکھے ہیں - 25/03/2024
- قصہ ووٹ ڈالنے اور پولیس کے ہاتھوں ایک ووٹر کی پٹائی کا - 08/02/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).