دنیا کا سب سے شرمناک ترین کھیل یا ایڈز منتقل کرنے کا مقابلہ؟


دنیا کا سب سے شرمناک ترین کھیل جس کی وجہ سے مغربی دنیا میں جنسی تعلقات کے ذریعے منتقل ہونے والی بیماری جنگل میں آگ کی طرح پھیل رہی ہے

 

جوا، جنس اور ایڈز، تینوں ہی اپنی اپنی جگہ انتہائی تباہ کن ہیں، لیکن اگر ان تینوں کو یکجا کر کے ایک کھیل کی شکل دے دی جائے تو تباہی کا کیا عالم ہو گا؟ یہ جاننے کے لئے ان تینوں آفات کے مجموعہ سے بننے والی گیم ”سیکس رولیٹ“ پر ایک نظر ڈال لیجئیے، جو مغربی ممالک کے نوجوانوں میں تیزی سے مقبول ہورہی ہے۔

اخبار ڈیلی سٹار کے مطابق سپین کے جوا خانوں میں جاری اس بھیانک گیم کے انکشاف نے سماجی ماہرین اور حکام کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اخبار کے مطابق سیکس رولیٹ گیم میں نوجوان اپنی جان کے ساتھ جوا کھیلتے ہیں اور خطرناک نتائج کے باوجود اس گیم کا رجحان تیزی سے بڑھتا جارہا ہے۔ یہ گیم ایک جنسی پارٹی پر مشتمل ہوتی ہے، جس میں درجنوں نوجوان شریک ہوتے ہیں، لیکن ان میں سے کوئی ایک ایڈز کا مریض ہوتا ہے، جس کے بارے میں کسی کو معلوم نہیں ہوتا۔ یہ سب نوجوان آزادانہ ایک دوسرے کے ساتھ بے حیائی کرتے ہیں، اور اس گیم میں سسپنس کا پہلو یہی ہوتا ہے کہ دیکھا جائے کہ ان میں سے کسے ایڈز کا مرض منتقل ہوتا ہے۔

اس شیطانی کھیل پر تحقیق کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ جنسی پارٹیوں میں شریک نوجوانوں کو ایسی گولیاں اور انجکشن بھی دئیے جاتے ہیں جو ان کے جذبات کو ابھارتے ہیں اور انہیں رات بھر بدفعلی میں مصروف رکھتے ہیں۔ ان ادویات کے بارے میں بھی سخت تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے کیونکہ ان میں سے اکثر غیر قانونی ہیں اور صرف بلیک مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بھیانک گیم کی مقبولیت کے بعد ایڈز کی شرح میں بھی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ متعدی بیماریوں کے ایک کلینک سے لی گئی معلومات سے انکشاف ہوا کہ یہاں ایڈز کے تقریباً 4500 مریضوں کا علاج جاری ہے، جبکہ روزانہ 100 سے زائد افراد ایڈز کے معائنے کے لئے آرہے ہیں۔

سائیکو سیکچوئل تھراپی کی ماہر کیٹ مارلی کا سیکس رولیٹ گیم کے بارے میں کہنا تھا ”ان پارٹیوں میں جانے کا مقصد خطرات سے کھیلنا ہے۔ پارٹی میں جانے والے نوجوان سوچتے ہیں کہ خطرہ جتنا زیادہ ہوگا جوش بھی اتنا زیادہ ہوگا۔ اگرچہ اس میں خطرہ اور جوش بہت زیادہ ہے لیکن یہ مختصر وقت کے لئے ہے، جبکہ خطرناک اور دردناک نتائج عمر بھر کے لئے ہیں۔“

ایچ آئی وی ایڈز انفارمیشن سروس کی نمائندہ کا کہنا تھا کہ ایڈز کے لئے کامیاب ادویات اور بہتر علاج میسر ہونے کے بعد نوجوانوں میں اس بیماری کا خوف کم ہوگیا ہے اور انہوں نے اس کے ساتھ کھیلنا شروع کردیا ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ”ہم اپنی کامیابی کا شکار بن گئے ہیں۔“


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).