نئے وزیر اعظم پاکستان سے نوجوان کیا سیکھ سکتے ؟


آپ لوگوں کے سیاسی و نظریاتی اختلافات ہو سکتے ہیں، ضرور رکھیے کہ یہی جمہوریت کا حسن ہے مگر آئیے فی الحال اس کو سائیڈ پر رکھتے ہوے صرف حوصلہ افزائی اور انسپریشن کے حوالہ سے عمران خان صاحب کے وزیراعظم بن جانے پر نظر دوہراتے ہیں جن سے آجکل کے نوجوانوں کو سبق حاصل کرنا چاہیے تاکہ وہ مایوسی سے باہر نکل سکیں۔

بڑی کامیابی کا حصول فوری طور پر کبھی بھی نہیں ہوتا۔ جتنا اعلی مقصد ہوتا ہے، اتنا ہی وقت لگتا اور اللہ بہترین وقت پر ہی آپ کو نتیجہ عطا کرتے۔ آپ کے سامنے ہے کہ خان صاحب کے اس تاریخی لمحہ آنے میں ان کے 22 سال صرف ہوے ہیں۔

آپ کا فوکس منزل پر ہونا چاہیے۔ آپ وہاں تک جانے کے طریقہ جات میں تبدیلی کر سکتے ہیں۔ مگر ”گیو اپ“ نہیں کرنا چاہیے۔ کیا پتا کہاں سے نیا راستہ نکل آے، نئی آسانی آ جائے۔

ہمیں اپنی صلاحیتوں پر بھر پور یقین ہونا چاہیے اور بے یقینی کا مستقل شکار نہیں ہونا چاہیے۔ جو بھی ہو، لوگوں کی منفی باتوں، تنقید کو دل پر لیے بغیر سفر جاری رکھیں۔

اپنے مقصد کو پانے کے لیے بہترین ٹیم ورک کے ساتھ کام کریں۔ آپ اکیلے کچھ بھی نہیں حاصل کر سکتے خاص طور پر جب مقصد بڑا ہو۔ آپ بہترین لوگوں کو اپنے ساتھ ملا کر کام کریں۔ کسی سے وقتی سمجھوتہ کرنے سے بھی گھبرائیں نہیں۔

اپنی ناکامیوں سے شرمانا بھی نہیں اور گھبرانا بھی نہیں۔ ان کا اعتراف کرتے آپ نیے سرے سے دوبارہ کوشش کسی بھی وقت شروع کر سکتے ہیں، مگر اچھی منصوبہ بندی کے ساتھ۔

آپ اپنے موجودہ صلاحیت و وسائل کے ساتھ اپنے مقصد پر جت جائیں۔ پرفیکٹ وقت و وسائل کا انتظار مت کریں۔ آپ بسم اللہ کریں بس، اچھے اور ہم خیال لوگ اور وسائل خود بخود آپ کے ساتھ شامل ہوتے جائیں گے۔

اپنی نیت کو ہمیشہ صاف اور ویژن کو کلیر رکھیں۔ کیوں کرنا؟ کس وجہ سے آپ جتے ہوے ہو؟ ان جیسے سب سوالوں کے جوابات ہمہ وقت آپ کے شعور میں ہوں۔

اگر کوئی غلط فیصلہ کر لیا ہے تو فوری واپسی کرنے پر شرمانا نہیں۔ لوگ جو مرضی کہیں آپ کو، آپ نے نیے سرے سے صورت حال کا جائزہ لے کر فیصلہ پر نظر ثانی ضرور کرنی ہے۔ جو فیصلہ آپ کو لگے کہ یہ آپ کے مقصد کے مفاد میں ٹھیک نہیں تو لازمی یو ٹرن لے لیں۔

اپنے اللہ سے مضبوط رشتہ جوڑ لیں۔ آپ سے جو گناہ سر زرد ہوے اس پر سچی توبہ کرتے آگے بڑھیں۔ ماضی کو ذہن پر سوار مت کریں۔ لوگ آپ کے ماضی کو سامنے بھی لائیں تو خاموش رہیں اور منزل پر فوکس کرتے آگے بڑھتے جائیں۔ ان سے الجھیں مت ورنہ راستہ کھو بیٹھیں گے۔

تو جانب یہ تھے چند اہم پوائنٹس جو اس تاریخی لمحہ کو دیکھتے ذہن میں آے جس کا خواب 22 سال پہلے خان صاحب نے دیکھا تھا۔ اور تب ان کو پتا بھی نہیں تھا کہ اللہ نے 2018 کا سال اس منزل کے لیے چنا ہوا ہو گا۔ میرے مطابق تو خان صاحب کی آج کی کامیابی اور بقیہ گزری زندگی نوجوانوں کے لیے بہت سبق آموز ہے اس لیے آپ سب اپنے اختلافات کو ایک سائیڈ پر رکھتے ان پر ضرور غور کریں ہو سکتا مزید نئی باتیں سیکھنے کو مل سکیں۔

حرف آخر یہ کہ یاد رکھیں کہ کامیابی اک مسلسل سفر ہے۔ اس کیکوئی ایک منزل نہیں ہوتی، بالکل ایسے ہی جیسے خان صاحب کا وزیراعظم بننا مقصد کے سفر کا اک اہم و بنیادی حصہ ضرور ہے مگر مکمل کامیابی نہیں ہے۔ مکمل کامیابی تب ہو گی جب وہ اپنے وعدوں اور پارٹی منشور کے مطابق عمل کریں گے۔ اپنے اس مقصد پر قائم رہیں گے جس کی بنیاد پر 22 سال پہلے رکھی تھی۔ دعا ہے اللہ خان صاحب کو اس اہم عھدے سے بھر پور انصاف کرنے کی ہمت عطا کرے تاکہ پاکستان خوشحالی کے راستہ پر گامزن ہو سکے آمین۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).