پارلیمنٹ کے ٹیسٹ میچ کا پہلا دن


پارلیمنٹ کے ٹیسٹ میچ کا پہلا دن دلچسپ تھا۔ کہتے ہیں اصل گیم ٹیسٹ کرکٹ ہی ہے جو کھلاڑی کے اصل کا پتا دیتی ہے۔ میدان میں مخالف ٹیم کے کھلاڑیوں کا انداز شروع سے ہی جارحانہ تھا۔ ایمپائر گراؤنڈ کے اندر اور باہر کے کھلاڑیوں اورتماشائیون کو کنٹرول کرنے سے قاصر نظر آئے اور صرف پلیز پلیز کی صدائیں دیتے رہے۔ لگتا ہے اسد قیصر سے یہ نا ہو پائے گا۔ ٹاس جیتنے کا اعلان ہوتے ہی مخالف ٹیم کے کھلاڑیوں نے ماحول گرما دیا۔

عمران خان اپنے کھلاڑیوں کے حصار میں جو پہلے مسکرا رہے تھے گیند ہاتھ میں آتے ہی ان پر پریشانی اور مخالف کیمپ کی سلیجنگ کا پریشر نظر آنے لگا۔ اپنی حکمت عملی، لائن اور لینتھ ہی بھول گئے اور وہ پریکٹس میچوں والے جارحانہ یارکر اور باؤسرز کے چکر میں فل ٹاس اور ہاف والی گیندیں کرواتے رہے۔ میدان کے اندر اور باہر بیٹھے مخالف ٹیم کے کھلاڑیوں کے جملوں اور واظح پریشر سے اپنا اسپیل مختصر کیا مگر اپنی کوئی نئی گیند اور نئی حکمت عملی جس کا وعدہ تھا نا دکھا سکے۔

مخالف ٹیم کے کپتان جناب شہباز شریف جب جارحانہ انداز میں بیٹنگ کے لیے آئے تو لگ رھا تھا کے یونس خان کو ٹی ٹونٹی میں شاہد آفریدی بنا کر اوپنگ کے لیے بھیجا گیا ہے۔ مخالف کپتان کی آسان فل ٹاسں اور ہاف والیز پر بھی کوئی جاندار اسٹروک نا کھیل سکے اور وہی پرانےاسٹروکس کھیلے۔ لگتا ہے اس جارحانہ بیٹنگ کے لیے مخالف ٹیم آزمائے ہوئے بیٹسمین خواجہ آصف سے جلد اوپننگ کروائے گی۔

جب دونوں تجربہ کار کپتانوں کی غیر متاثرکن کارگردگی کے بعد باری سائیڈ میچوں میں اچھی آل راؤنڈ کارگردگی سے متاثر کرنے اور اپنا پہلا میچ کھیلنے والے بلاول بھٹو زرداری کی آئی تو انہوں نے بلکل مایوس نہی کیا۔ ایوان کے چارون طرف خوبصورت اور دلکش اسٹروکس کھیلے اور مخالف کپتان عمران خان سے بھی داد وصول کی اور پہلے دن کا میلا لوٹ لیا۔ خاص طور پر جمہوریت کے شہیدوں کو خراج تحسین پیش کرنے پر حکومتی ڈریسنگ روم میں سانپ سونگھ گیا۔ بلاول بھٹو زرداری اپنی بھرپور تیاری سے آئے اپنا پہلا میچ کھیلنے کے باوجود کسی پریشر میں نہی آئے اور آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اپنی دیسی اور ولایتی انداز سے میدان میں وہاں اسٹروکس کھیلے جہان دونوں تجربے کار کھلاڑی ناکام رہے۔ اپنی آل راؤنڈ کارگردگی سے کپتان عمران خان کو بیک فٹ پر دھکیل دیا ہے۔ کل بلاول بھٹو زرداری امید کا ایک نیا دیا بن کر ابھرے جس کی روشنی اور جاندار اسٹروکس کی گونج ایوان میں کافی عرصے رہے گی۔

عمران خان اور ان کے کھلاڑیوں کو اپنی گیم بہت زیادہ اپ کرنی پڑے گی اور مخالف ٹیم کو بھی اپنی حکمت عملی بدلنی ہوگی، ہر روز جارحانہ ماحول کھیل کے لیے کسی طور اچھا نہیں۔ میدان سے باہر بیٹھے عوام اور تھرڈ امپائر کی آپ سب پر کڑی نظر ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).