بیانیہ ،تبدیلی اور گالیاں


جب سابقہ وزیراعظم میاں نواز شریف صاحب کو اپنے فرزند کی کمپنی سے تنخواہ(لینے یا نہ لینے فیصلہ آپ خود کرلیں) پر نا اہل کردیا گیا تو پاکستان کی ساری قوم کو غالباً پہلی دفعہ میاں صاحب نے بتایا کہ وہ اب نظریاتی ہوگئے ہیں۔ حالانکہ اکثر لوگوں کو ان کے نظریاتی ہونے کا پہلے سے ہی علم تھا۔ اور میاں صاحب ہر اگست کی سترہ تاریخ کو فیصل مسجد کے سامنے اس نظریہ کو جس کو وہ اس وقت ”مشن“ کہتے تھے کا برملا اظہار فرماتے تھے۔

یہ تو بُرا ہو جنرل مُشرف کا کہ انہوں نے میاں صاحب کے نظریہ کے بالکل الٹ ایک نظریہ ”میں ڈرتا ورتا نہیں“ شروع کردیا۔ اور میاں صاحب اپنے خاندان سمیت مُستقبل میں بادشاہ سلامت بن کر حکومت کرنے کی دس سالہ اعلےٰ تعلیم کے لئے جدہ چلے گئے۔ محترمہ بے نظیر کے مُشرف صاحب کے ساتھ این آر او کرکے واپس آ گئی تھیں۔ اور میاں صاحب پاکستان میں اپنے نظریہ کو لاگو کرنے کے لئے اعلٰے تعلیم ادھورا چھوڑ کے واپس آگئے۔

مری میں ہونے والے معاہدے کے بعد جس کو میرا دوست ماسٹر ”تیری واری فیر میری واری“ کہتا ہے جب میاں صاحب کو واری (حکومت) ملی۔ تو میاں صاحب جدہ میں حاصل کردہ نا مُکمل اعلےٰ تعلیم کے باوجود بادشاہ بن گئے۔ لیکن شومئی قسمت اس دفعہ عمران خان تیری واری فیر میری واری جس کو خان صاحب ”مُک مُکا“ کہتے ہیں۔ کے رنگ میں بھنگ ڈالنے تیزی سے اوپر آئے یا لائے گئے۔ خان صاحب کو شروع میں میاں صاحب اور ان کے باقی ساتھی ہمیشہ سوشل میڈیا کا وزیراعظم کہ کے مذاق اڑاتے تھے۔

خان صاحب کہ جنہوں نے تبدیلی اور نیا پاکستان کا نعرہ دیا نوجوان اور سوشل میڈیا کے نوجوانوں کی اکثریت نے خان صاحب سے امیدیں باندھنا شروع کردیں۔ اور اس دوران سوشل میڈیا پے خان صاحب کے ”ٹائیگر“ نے میاں صاحب اور ان کی حکومت کے لتے لینے شروع کردیے۔ اس سب کا توڑ نکالنے کے لئے میاں صاحب کی ”ھونہار“ صاحبزادی نے اپنی سوشل میڈیا کی ٹیم بنا کر عمران خان کی مٹی پلید کرنی شروع کردی۔ اس دوران دونوں پارٹی کی سوشل میڈیا ٹیم نے اپنے لیڈران کی حمایت میں ایسی خوبیاں بیان (جن کو سُن کے لیڈر خود حیران ہوئے کہ ہم میں یہ خوبیاں بھی ہیں) کیں اور مخالف لیڈر کے بارے میں گالم گلوچ کی کہ جن کو پڑھ کے ہم جیسوں کے تو پسینے چھوٹ جاتے ہیں۔

اس دوران مریم بی بی اپنے آپ کو زیادہ بڑی لیڈر اور مُستقبل میں میاں صاحب کی گدی سنبھالنے کے چکر میں ان لوگوں کے پیچھے لٹھ لے کے پڑ گئیں کہ جن کے ”مشن“ کی تکمیل کُچھ عرصہ پہلے میاں صاحب کا ایجنڈا تھا۔ یہاں پُہنچ کر صاحبزادی صاحبہ نے ڈان لیکس اور جی جی برگیڈ کو لے کے بلاوجہ کا پنگا لے لیا۔ اور اس قسم کے بیانیہ کہ جس کے دور دور تک پاکستان میں گُنجائش نہیں۔ اپنے والد صاحب۔ خاوند اور خود کو اڈیالہ میں ڈلوا لیا۔ اب جب کے شاید ان کو کُچھ کُچھ یا بُہت کُچھ سمجھ آگئی کہ“جنگ کھیڈ نئی ہوندی زنانیاں دی( ویسے عورتوں کی بُہت عزت کرتا ہوں)۔ اور اس دوران خاں صاحب کی تبدیلی کا بھی آغاز ہوگیا ہے۔ ہمیں تو نہ بیانیہ والی بات پر اعتراض ہے اور نہ نئے پاکستان اور تبدیلی پر کُچھ اعتراض ہے۔ بس دونوں طرف کی پارٹی کے سربراہان سے اتنی سی گُذارش ہے کہ اپنے بیانیہ اور تبدیلی سے اگر ”گالیاں“ نکلوا دیں۔ تو یقین جانیں بیانیہ اور تبدیلی جلد کامیابی کی طرف رواں دواں ہوگی


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).