ایک سال میں 65 کلوگرام وزن کیسے کم کیا گیا؟


اس نوجوان لڑکی نے 65کلو وزن کم کرڈالا، مگر کیسے؟ طریقہ جان کر آپ بھی آزمانے پر مجبور ہوجائیں گے

موٹاپے کے شکار اکثر لوگ وزن میں کمی کی کوشش کرتے کرتے تھک جاتے ہیں، بیچارے مایوس ہو جاتے ہیں، ہمت ہار جاتے ہیں، اور موٹاپے میں کمی کا خواب، خواب ہی رہ جاتا ہے۔ ایسے لوگوں کو امریکی لڑکی ملیسا مووا کی زندگی سے ضرور سبق سیکھنا چاہیے، جنہوں نے ایک سال کے دوران اپنے وزن میں 65 کلو گرام کمی کی، اور وہ بھی ادویات یا سرجری کے بغیر۔

ملیسا کہتی ہیں کہ 18 سال کی عمر میں ہی ان کا وزن اتنا بڑھ گیا تھا کہ وہ سائز 24 کا میٹرنٹی لباس پہننے پر مجبور ہوچکی تھیں۔ آپ اُن کی حالت کا تصور کر سکتے ہیں کیونکہ یہ وہ لباس ہے جو خاص طور پر حاملہ خواتین کے لئے تیار کیا جاتاہے کیونکہ وہ عام سائز کے لباس نہیں پہن سکتیں۔ اتنی کم عمر میں ہی ان کا وزن 135 کلوگرام ہوچکا تھا۔

ملیسا کا کہنا ہے کہ وہ اپنے وزن کے معاملے میں بالکل بے بس ہو چکی تھیں، مگر جب ڈاکٹروں نے انہیں وارننگ دی تو دوبارہ سے اپنی زندگی کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لینے کا فیصلہ کیا اور وزن میں کمی کی سنجیدہ کوشش شروع کردی۔ بغیر سرجری کے ایک سال میں انہوں نے اپنے وزن میں 65کلوگرام کی کمی کی اور اب تو انہیں دیکھ کر پہچاننا مشکل ہے کہ یہ وہی ملیسا ہیں جو کبھی 135کلوگرام وزن رکھتی تھیں۔

ملیسا کہتی ہیں کہ ان کا وزن بڑھنے کا مسئلہ بچپن سے ہی شروع ہوگیا تھا۔ وہ کھانے پینے کی شوقین تھیں اور اس معاملے میں کسی احتیاط کی قائل نہیں تھیں۔ وہ بتاتی ہیں کہ ’’میں رات کو دبے پاؤں کچن میں جاتی تھی اور کھانے کی چیزیں اُٹھا کر اپنے بیڈ روم میں لے آتی تھی تاکہ سکون سے انہیں کھاسکوں۔ خاص طور پر میں میٹھے مشروبات، بازاری کھانے، اور چاکلیٹ جیسی چیزوں کی بہت شوقین تھی۔ بکثرت کھانے کا نتیجہ یہ ہوا کہ 18سال کی عمر میں میرا وزن 135 کلوگرام ہوچکا تھا۔ بالآخر مجھے ڈاکٹروں نے وارننگ دی کہ اگر میرا وزن مزید بڑھا تو مجھے ہارٹ اٹیک ہوسکتا ہے۔ یہ بات سن کر میں بہت خوفزدہ ہوگئی اور فیصلہ کیا کہ اپنی زندگی میں تبدیلی لاؤں گی۔‘‘

اس فیصلے پر ملیسا نے کیسے عمل کیا، اس کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ’’ میں نے پہلے مختلف قسم کے ڈائٹ پلان تیار کئے لیکن کچھ خاص فائدہ نہیں ہوسکا۔ پھر کسی نے مجھے کم حراروں پر مشتمل غذا کا مشورہ دیا، یعنی کاربوہائیڈریٹ والی غذاؤں میں کمی اور وٹامن، پروٹین والی غذاؤں کا زیادہ استعمال۔ سادہ الفاظ میں اس ڈائٹ پلان کا مطلب یہ تھا کہ میں کاربوہائیڈریٹ والی غذائیں جیسا کہ بریڈ، چاول، آلو، تمام قسم کے اناج اور بازاری کھانے وغیرہ بہت کم استعمال کرتی تھی جبکہ پروٹین والی غذائیں مثلاً مچھلی اور چکن ، اور اس کے ساتھ پھل اور سبزیاں زیادہ استعمال کرتی تھی۔ اس غذائی پلان کے ساتھ میں نے باقاعدگی سے ورزش کرنا جاری رکھی۔ ابتداء میں ہلکی پھلکی ورزش کیا کرتی تھی لیکن پھر میری جسمانی حالت بہتر ہونے لگی تو میں نے ورزش بھی سخت کردی۔ ہفتے میں چھ دن ورزش کرتی تھی جبکہ ایک دن کی چھٹی کرتی تھی۔ ایک سال کے دوران میں نے اپنا وزن اتنا کم کرلیا ہے کہ میرے پرانے دوست تو مجھے پہچان ہی نہیں پا رہے۔‘‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).