پی ایم ایل این کے انجام سے سبق سیکھنا ضروری ہے


ہماری کمپنی میں دلچسپی لینے اور انٹرویو کے لیے تشریف لانے کا بہت شکریہ۔ آپ کا پروفائل پہلی نظر میں ہی ہمیں بہت اچھا لگا کیونکہ ہم سخت مایوسی کی حالت میں ہیں۔ آپ کہتے ہیں کہ آپ ہماری کمپنی کے لیے وہ سب حاصل کر لیں گے جو ایک کمپنی کو چاہیے ہوتا ہے۔ یعنی کمپنی کی ہر پراڈکٹ شاندار اور بے عیب ہو گی۔ کسٹمر کا کمپنی پر بے پناہ بھروسہ ہو گا۔ ملازمین اور ان کی فیملیز بہت خوش ہوں گے۔ ہماری انڈسٹری کے باقی لوگ ہمیں تیزی سے ترقی کرتا دیکھیں گے تو حیران رہ جائیں گے لیکن ہمارے ساتھ مقابلہ کر نہیں پائیں گے۔ ہم اپنی انڈسٹری میں ٹاپ پر ہوں گے۔ ہمارا منافع سب سے زیادہ ہو گا۔ ہماری کمپنی کی ترقی پائیدار بنیادوں پر ہو گی اور کبھی کم نہیں ہو گی۔ یہ ساری باتیں بہت زبردست ہیں۔

ہاں البتہ آپ کا CV یہ نہیں بتاتا کہ آپ یہ سب کام کیسے کریں گے۔ اس لیے ہم لوگ یہ جاننے میں دلچسپی رکھتے ہیں کہ آپ کے پاس کیا ہنر ہے جو کسی اور کے پاس نہیں کہ یہ سب کام صرف آپ ہی سر انجام دے پائیں گے۔

دیکھیں میرا انٹرویو لینے والو میں آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ آپ کی کمپنی بہت بری حالت میں ہے۔ آپ کی کمپنی کے حالات کبھی بھی اتنے خراب نہیں تھے جتنے کہ اب ہیں۔ آپ کی کمپنی قرضے کے بے پناہ بوجھ تلے دبی ہوئی ہے۔ معاشی حالات بہت ہی خراب ہیں۔ آپ کی کمپنی کے ملازمین اور ان بچے بھوکوں مر رہے ہیں۔ جو زندہ بچ جاتے ہیں وہ بھی مناسب خوراک نہ ہونے کی وجہ سے کسی کام کے نہیں رہیں گے۔

آپ کی کمپنی کا انتظام بہت ہی نا اہل اور بدعنوان لوگوں کے ہاتھ میں تھا اور انہوں نے اپنی ذات کے لیے کمپنی کا غلط استعمال کیا اور کمپنی کو ڈبو کر رکھ دیا ہے۔ جب کہ میرے پاس تو اللہ کا دیا ہوا سب کچھ ہے اور مجھے تو اپنی ذات کے لیے اس نوکری کے علاوہ کچھ بھی نہیں چاہیے۔ بلکہ مجھے اپنے لیے تو یہ جاب بھی نہیں چاہیے تھی میں تو اس جاب کے لیے اتنی محنت آپ لوگوں کی خاطر کر رہا ہوں۔ مجھے تو اللہ نے بہت عزت دی ہے اور پیسہ بھی بہت دیا ہے۔ جب کہ میرا خرچہ تو کچھ بھی نہیں۔

اب کمپنی اتنی بری حالت کو پہنچ چکی ہے کہ اسے میں اور صرف میں سنبھالا دے سکتا ہوں۔ میرے علاوہ آپ کے پاس کوئی چوائس نہیں ہے۔ میں ہی یہاں سے بد عنوانی اور بد نیتی ختم کر سکتا ہوں کیونکہ میں خود بدعنوان نہیں ہوں اور بدعنوانی اور بد نیتی کا جونہی خاتمہ ہو گا تو آپ کی کمپنی خود بخود دن دوگنی اور رات چوگنی ترقی کرنا شروع کر دے گی۔

جی بہت شکریہ آپ کی باتیں بہت زبردست ہیں۔ ہم بھی چاہتے ہیں کہ ہم دن دوگنی اور رات چوگنی ترقی کریں لیکن آپ یہ سارا کچھ کیسے کریں گے آپ نے اس طریقے سے ابھی ہمیں آگاہ نہیں کیا ہے۔ یہ سوال اس لیے بھی ضروری ہے کیونکہ آپ کے CV کا جو حصہ ہماری کمپنی کے میڈیا ونگ نے پیش کیا ہے اس کے مطابق آپ پچھلے بیس سالوں میں بار بار ایڈجسمنٹ کرتے نظر آئے ہیں۔ اور خاص طور پر آخری چند سالوں کی ایڈجسمنٹ تو کچھ زیادہ ہی بے ہنگم لگتی ہے۔ بلکہ بعض اوقات تو لگتا ہے کہ آپ اپنا اصلی مقصد بھول کر صرف یہ نوکری حاصل کرنا ہی مقصد بنا بیٹھے ہیں۔ اس لیے ہمیں پلیز بتائیں کہ آپ یہ اتنا بڑا کام کیسے سر انجام دیں گے۔

اس سوال کا جواب تو بہت ہی آسان ہے اور میں تو پہلے دن سے بتاتا آ رہا ہوں۔ لیکن میرا خیال ہے کہ لفافہ میڈیا اور پٹواری کلچر کے عادی لوگ اس کو سمجھنا ہی نہیں چاہتے اور میرے ارادوں میں خواہ مخواہ کیڑے نکالتے رہتے ہیں۔ میں اپنے آئیڈیل کے قدموں پر چلوں گا اور سارا کام بالکل آسان ہو جائے گا۔ میں قائداعظم محمد علی جناح اور علامہ سر محمد اقبال سے آگے تو کسی کو مانتا ہی نہیں۔ انہی کے قدموں پر چل کر میں کمپنی کو ایسے بحال کر دوں گا کہ دنیا دیکھے گی اور کہے گی کہ کیسے کسی نے ورلڈ کپ جیتا تھا، میرا مطلب ہے کامیابی حاصل کی تھی۔ اب آپ سوچ رہے ہوں کہ پی ایم ایل قائداعظم تو بنی ہی قائداعظم کے افکار و احکامات پر چلنے کے لیے ہو گی، اس نے کیا کیا۔ اور پھر جماعت اسلامی کا تو کام ہی علامہ اقبال کے خیالات کو پھیلانا اور ان کی پیروی کرنا تھا اور انہوں نے مرد مومن مرد حق کے ساتھ مل کر گیارہ سال خوب مزے کیے لیکن ہماری کمپنی پھر بھی مشکلات سے نہیں نکلی تو آپ لوگوں کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ان لوگوں کو بھول جائیں۔ قائداعظم اور علامہ اقبال کے نقش قدم پر چل کر یہ کمپنی مشکل سے نکل جائے گی۔ مجھے صرف ایک موقع چاہیے ہے۔

جی ابھی تک ہمارے سوال کا جواب نہیں مل سکا کہ آپ یہ سب کیسے کریں گے۔ جی میں نے آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ مہاتیر محمد میرا آئیڈیل ہے۔ اس نے کسی چیز کی پرواہ نہیں کی۔ وہ کامیاب ہو گیا کیونکہ وہ کورپٹ نہیں تھا۔ میں بھی کورپٹ نہیں ہوں۔ اس لیے اب کوئی بھی کورپٹ نہیں رہے گا۔ اس لیے یہ کمپنی خود بخود اپنے قدموں پر کھڑی ہو جائے گی۔ اور میں نے تو مہاتیر سے آگے کا بھی سوچا ہو ا ہے۔ کورپشن کو ختم کرنے کے لیے ہم چائنہ ماڈل استعمال کریں گے اور اب آپ میں ہمت ہے تو چائنہ ماڈل سے انکار کر کے دکھائیں۔ سی پیک ہی کو دیکھ لیں۔

چلو ”کیسے“ کا جواب نہیں دینا چاہتے تو اپنی ٹیم پر ہی کچھ روشنی ڈال دیں۔ کیوںکہ آپ کی ٹیم کے اہم ممبران پہلے پی ایم ایل این، پی پی پی اور پی ایم ایل کیو کے ساتھ مل کر ہماری کمپنی کو قائداعظم، علامہ اقبال اور مہاتیر محمد کے راستے پر چلا چکی ہے۔ ٹیم کی تو بات کرنا ہی نامناسب ہے۔ میرے پاس چوائس ہی کیا تھا۔ میں نے یہیں کے مسلمان ہی لینے تھے نا انگلستان سے پاک باز سیاستدان امپورٹ تو نہیں کر سکتا تھا۔ اور ویسے بھی ان کی اہمیت ہی کیا ہے۔ آپ نے نوٹ کیا ہو گا کہ جب سے ریکروٹمنٹ کا عمل شروع ہوا ہے میں نے کسی ٹیم ممبر کو گھاس نہیں ڈالا، سوائے جہانگیر ترین کے اور وہ ویسے بھی ”کولیٹرل ڈیمج“ کا شکار ہو کر نا اہل ہو چکا ہے۔ سارے فیصلے، میں، ایک دفعہ پھر سن لیں، میں خود کرتا ہوں اس لیے آپ سوال بھی صرف میرے بارے میں ہی پوچھیں۔

اچھا چلو یہ بتا دیں کہ آپ نے کمپنی کے کچھ بہت بنیادی مسائل کا ذکر ہی نہیں کیا تو اس بارے میں آپ کیا کہیں گے۔
جی وہ مسئلے 2013 تک ہی تھے۔ اور ہاں، قائد اعظم، علامہ اقبال اور مہاتیر محمد کے ساتھ ساتھ پی ایم ایل این کے انجام سے سبق سیکھنا بھی ضروری ہے۔

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik