مسٹر پرائم منسٹر۔ ماسی غفوراں کو زہر بھجوا دیں


اگلے چند دن میں مشینری بھیج کر قبضہ واگزار کرنے کا فیصلہ ہوا تو دنیا جہان کے فون آنے لگے۔ میں نے سب سے معذرت کی تو میرے ایک سینئر کی کال آئی کہ اُس پارٹی کے بقول ان کے حق میں ہائی کورٹ تک سے فیصلے ہو چُکے ہیں، آپ صرف کل کا دن دے کر ان کے حق میں ہوئے فیصلوں کا ریکارڈ دیکھ کر قانونی کارروائی کریں۔

 کل ہوئی تو میرا خون کھول اُٹھا کہ وہ با اثر لوگ کوئی بھی ریکارڈ لانے کی بجائے مقامی عدالت سے سٹے آرڈر لے آئے تھے۔ ماسی غفوراں پھر میرے دفتر آ کر رونے بیٹھ گئی۔ شرمندگی کے شدید احساس سے لبریز میں نے ماسی سے معذرت کی اور اُسے بتایا کہ اگلا مرحلہ اب لاہور کی عدالت (ہائی کورٹ) ہے اور اس کے لئے اُسے وکیل میں ارینج کر کے دوں گا۔ ”پر پُت میرے کول لاہور جانڑ دا کرایہ وی کوئی نئیں“۔

لاہور میں پریکٹس کرتے اورنگ زیب کو میں نے ماسی کی بِپتا سُنا کر کیس لڑنے پر آمادہ تو کر لیا پر ماسی غفوراں برسوں عدالتوں کے دھکے کھا کر اس سسٹم کے مُنہ پر طمانچہ رسید کرتی رہی۔ کوئی ایک سال ہوا مرتضیٰ کی کال آئی تو پُر جوش آواز میں خوشخبری سُنائی کہ کیس کا فیصلہ ماسی کے حق میں ہوگیا ہے، پر میں سوچنے لگا کہ عدالت کا فیصلہ ماسی غفوراں کے حق میں سہی پر نہیں معلوم ماسی غفوراں کو اپنے پلاٹ کا قبضہ حاصل کرنے کے لئے ابھی کِتنی ذلت سہنی ہے۔

سو جنابِ وزیرِ اعظم! نا انصافی پر مبنی اِس سسٹم کو میانی صاحب کی کِسی قبر میں دفن کیجئے نہیں تو خوشاب کی ماسی غفوراں کو زہر ضرور بھجوا دیجئے کہ وہ عدالت سے اپنے حق میں ہوئے فیصلے میں مذکور پلاٹ پر اپنی قبر بنوا کر اُس میں سکون کی نیند سو سکے۔a


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2