پسنی: بلوچستان کا لکھنؤ


پسنی کو ادب کا لکھنؤ کہا جاتا ہے، اس کی سب سے بڑی مثال یہ ہے کہ اس شہر نے نہ صرف ادیبوں، شعرا، لکھاری اور گلوکار پیدا کئے ہیں بلکہ اس مٹی کے بچے بچے میں یہ شوق، جذبہ فطری طور پر موجود ہے۔ اس شہر پسنی نے بلوچ اور بلوچی لبزانک کے لئے مر مٹنے والے سپوت پیدا کئے ہیں۔ ان میں کس کس کا نام لیا جائے قلم کی روشنائی ساتھ نہیں دے گی۔ مبارک قاضی، استاد منیر مومن،میر عمر میر، مرحوم انور صاحب خان، مرحوم اکرم صاحب خان، بلوچی موسیقی کے شہنشاہ استاد اعجاز، معروف گلوکار مرحوم نور خان بزنجو، نصیر احمد پسنی والا اسی مٹی کے نہال ہیں۔ پسنی شہر میں نہ صرف ادیب، شعرا کرام پیدا کئے ہیں بلکہ فنکار، ڈرامہ نگار، مشہور آرٹسٹ بھی اسی شہر کے پیدا کردہ ہیں۔ یہ سلسلہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے بلکہ شدت سے زور پکڑ رہا ہے۔

خوش قسمتی یہ ہے کہ اب بلوچستان کے لکھنئو میں ایک علمی، فنی، ادبی اور سماجی تنظیم ان نوجوانوں کے ہاتھوں میں آ گئی ہے، جو جنون سے ادب اور فنون کے لئے جان نچھاور کرنے کو تیار ہیں۔ یہ تنظیم ہے “ازم آزمان” اس تنظیم کے منتظمین کے مطابق انہوں نے 2016 کی ایک شام کو پسنی کے ساحل “جڈی” کے مقام پر بیٹھ کر سوچ بچار کی کہ ہمیں ایک ایسی تنظیم کی داغ بیل ڈالنا جو کہ نہ صرف بلوچی زبان کی ترقی کے لئے کام کرے، بلوچ ثقافت کو اجاگر کرے اور ساتھ ساتھ اس شہر کے لوگوں کو عیدالاضحی کے موقع پر انٹرٹینمنٹ کے لئے سہولیات فراہم کرے۔ بالاآخر ان نوجوانوں کی محنت رنگ لائی۔ دیگر ادبی، علمی، فنی کاموں کے علاوہ 2016 سے ازم آزمان پسنی ساحل سمندر کنارے،، جڈی،، کے مقام پر عید الاضحی کے دوسرے اور تیسرے دن عید میلہ کے نام سے پروگرام کرتی ہے۔اس دفعہ بھی یہ پروگرام اپنی رنگینیوں سے سجایا گیا۔

جمعرات 23 اگست کو ازم آزمان کی جانب سے ایک بار پھر اسٹیج سج گیا۔ صبح دس بجے پروگرام کا آغاز اللہ پاک کی بابرکت نام سے کیا۔ معروف نعت خواں اسماعیل فراز اور ان کے ساتھ ان کم عمر بیٹے قیس اسماعیل، ارمان مشتاق اور عبدالقیوم نے حمد پیش کیا، جو کہ سینکڑوں شرکا کی موجودگی میں ان کو داد دیا گیا۔ پسنی کے ایک نوجوان نے اردو کے معروف شاعر محسن نقوی کے شعر سے غلام علی کے گیت گایا شرکا کی جانب سے بے حد پسند کیا گیا۔ سقر ناصر جو کہ ایک طالب علم ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بلوچی کے ایک اچھے ادا کار ہے، انہوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ بلوچی ثقافتی گیت،، ملے ملے بلوچاں،، اسٹیج میں پیش کیا گیا، بہت سراہا گیا۔ اس کے بعد،، نوساز،، کم عمر بچوں نے مختلف بلوچی زبان کے گلوکاروں کے گائے ہوئے گیت پیش کرکے لوگوں کو محظوظ کیا۔ اس دوران پروگرام کے میزبان بلوچی زبان کے معروف شاعر زبیر مختار اور عرفان اسلم تھے۔ دو گھنٹے کے وقفے کے بعد تین بجے دوبارہ پروگرام کو شیڈول کے مطابق شروع کیا گیا۔ بلوچی فلموں کے معروف اداکار وحید قاضی، نعیم قاضی اور ان کے ٹیم نے بلوچی اسٹیج ڈرامہ،، تاسے آپ،، پیش کرکے لوگوں کو خوب ہنسایا۔ پہلے دن کے آخری حصے میں ایک مشاعرہ رکھا گیا۔ جس میں بلوچی زبان کے معروف شعرا کرام نے اپنے اپنے کلام پیش کرکے عوام سے داد وصول کیا۔ ان میں بلوچی زبان کے معروف شاعر مبارک قاضی، استاد منیر مومن، میر عمر میر اور ڈولی بیگ کے علاوہ دیگر شامل تھے۔ مشاعرے کی میزبانی بلوچی زبان کے ادیب، شاعر بلوچستان یونیورسٹی کے پروفیسر اے آر داد نے کی۔ پروگرام کے پہلے دن پسنی کے علاوہ گوادر، جیوانی، اورماڑہ اور تربت سے سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کیا۔ 24 اگست بروز جمعہ کو بھی ازم آزمان کے زیر اہتمام پروگرام جاری رہے گی۔چیرمین پسنی حکیم بلوچ، وائس چیرمین خدا بخش سعید، اسسٹنٹ کمشنر کیپٹن جمیل احمد، ڈی ایس پی پولیس گلشیر بلوچ، سابق ناظم عزیز پیر بخش نے پروگرام میں شامل رہے۔ تاہم شرکا کا کہنا تھا کہ اگر صوبائی حکومت،، جڈی،، کے اس علاقے کو ایک پارک کا درجہ دیکر یہاں لوگوں کی سہولت کے لئے کام کرے اور سڑک کو تعمیر کرکے لوگوں کے مشکلات میں کمی آسکتی ہے۔ شرکا کا کہنا ہے کہ عوام کے سہولت کے ساتھ ساتھ اس علاقے کو لینڈ مافیا سے بچانا وقت کی ضرورت ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).