لاپتہ افراد کیس میں اہم پیشرفت


عدالت پولیس کی کاکردگی سے مطمئن نہیں، جسٹس نعمت اللہ۔ فوٹو:فائل

عدالت پولیس کی کاکردگی سے مطمئن نہیں، جسٹس نعمت اللہ

سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے لاپتہ افراد کی گمشدگی کے مقدمات درج کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے کی۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے رپورٹس پیش نہ کرنے پر وفاقی وزارتِ داخلہ اور پولیس افسران پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ عدالت پولیس کی کاکردگی سے مطمئن نہیں، ہم لوگوں کا وقت ضیاع نہیں ہونے دیں گے، شہریوں کی بازیابی کے لیے کیا اقدامات ہورہے ہیں لوگوں کو کچھ معلوم ہونا چاہیئے۔

عدالت میں گمشدہ افراد کے ورثا پیش ہوئے۔ لاپتہ شہری علی مہدی کے حوالے سے پراسیکیوٹر رینجرز نے مؤقف پیش کیا کہ علی مہدی کو رینجرز نے حراست میں نہیں لیا۔ علی مہدی کی والدہ نے عدالت میں بیان دیا کہ میرے بیٹے کو رینجرز نے رات کے 3 بجے گھروالوں کے سامنے اٹھایا، پراسیکیوٹر رینجرز کیسے کہہ سکتے ہیں کہ رینجرز نے علی مہدی کو حراست میں نہیں لیا، ہمارے پاس وکیل کرنے کے پیسے بھی نہیں ہیں۔

عدالت نے ایس ایس پی سینٹرل کو حکم دیا کہ لاپتہ شہری علی مہدی کے اہلخانہ کا بیان قلمبند کرکے مقدمہ درج کیا جائے۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے علی مہدی کی والدہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے جتنا بول دیا کافی ہے، ہم نے ایس ایس پی حکم دے دیا ہے وہ مقدمہ درج کریں گے۔

عدالت نے شہری فرقان کی گمشدگی کی تحقیقات آئی جی سندھ کے سپرد کردیں اور 20 ستمبر کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا، شہری عمران کی گمشدگی کیس میں پیش نا ہونے پر ڈی ایس پی الطاف حسین کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔

عدالت نے لاپتہ شمشاد کی گمشدگی کا بھی مقدمہ درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے دیگر شہریوں کی گمشدگی کی درخواستوں پرفریقین سے جواب طلب کرلیا، عدالت نے حکم دیا کہ لاپتہ شہریوں کی بازیابی کے ہر ممکن کوشش کی جائے اور آئی جی سندھ، ڈی جی رینجرز، محکمہ داخلہ اور دیگر فریقین 19 ستمبر کو تحریری جواب جمع کرائیں۔ عدالت نے وفاقی وزارت داخلہ کو جواب جمع کرانے کی آخری مہلت دے دی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).