ایسا نہیں چلے گا
پاکستان میں پہلی دفعہ عوام کو ووٹ کی طاقت اور عوام کو یہ شعور بھی ملا کہ عام بندے کی بھی کوئی اوقات ہے۔ ورنہ اس سے پہلے تو عام عوام کا خواص سے دور دور تک براہ راست رابطہ نہیں تھا۔ عام اور خواص کے درمیان رابطہ کا واحد ذریعہ ملک صاحب چوھدری تُمندار یا جس کو ھمارے علاقے میں “گودا” کہتے ہیں کا مُنشی جس کو آپ سیکرٹری کہہ سکتے ہیں ھوتا تھا۔ مُنشی تک پہنچنا بھی گویا بڑی کامیابی سمجھی جاتی تھی۔ ھمارے علاقے کے بزرگ بتاتے تھے کہ پہلی دفعہ جب سردار یا گودا ووٹ مانگنے آیا تو اس کی خوب آؤ بھگت کی گئی جس میں عزت کی وجہ سے کم ڈر کی وجہ سے زیادہ آؤ بھگت تھی۔ گودا نے ووٹ مانگنے کے بعد آخر دل کی بھڑاس نکال دی اور کہا ھر کوئی بھٹو بھٹو کہہ رھا ہے۔ “بھٹو تُہاکوں ڈتہ کیا ہے” (بھٹو نے آپ کو دیا کیا ہے) ایک بندہ جس کو بھٹو کی باتیں کُچھ زیادہ انقلابی لگتی تھیں کہا سائیں بھٹو کی وجہ سے آپ پہلی دفعہ ھمارے پاس جناب خود تشریف لائے ہیں یہ بھٹو کا دان کیا کم ہے۔
غالباً وہ پہلا سیاسی شعور تھا جو لوگوں میں در آیا۔ یہ اور بات ھے کہ بعد میں بھٹو صاحب بھی اُنہی وڈیروں ملکوں سرداروں گدی نشینوں کے ہتھے چڑھ گئے۔ اور ان سب نے مل کر انکے عوام کو سیاسی شعور والی “حرکت” کو بالکل پسند نہیں کیا تھا اور آخر ان کو تختہ دار پر جا چڑھایا۔ لیکن آپ اس بات کو مانیں گے کہ عوام کی بات کرنے اور عوام کو سیاسی شعور دینے کو عوام آج تک نہیں بھولے اور ووٹ دے کر احسان کو بدلہ چُکا رہے ہیں ۔یہ اور بات ہے کہ قبلہ زرداری صاحب ماشااللّہ پوری کوشش میں ہیں عوام کی محبت جو بھٹو کے نام پر ہےاگر ختم نہ کرسکیں تو کم ضرور کریں اور اس میں اُن کو کافی کامیابی بھی ملی ھے۔ اتنے سالوں کے بعد عمران خان جیسا بندہ آیا۔ جو اپنی گفتگو کا آغاز ھمیشہ اس دُعا سے کہ اے اللہ ھمیں سیدھا راستہ دِکھا اور میری عوام کو شعور عطا فرما۔ خان صاجب سیدھے راہ دکھانا کے علاوہ سیدھے راہ پہ چلنے کی بات کریں تو زیادہ بہتر ہے۔ خیر جہاں تک سیاسی شعور کی بات ہے۔ 2013 کے الیکشن میں خان صاحب کے خیال میں اتنا زیادہ نہیں تھا۔اور اس لئے وہ وزیراعظم نہیں بن سکے۔
گذشتہ پانچ سال میں خان صاحب نے پوری کوشش کی کہ عوام کو اتنا سیاسی شعور دیا جائے کہ عوام تبدیلی کے لئے پوری کوشش کریں اور خان صاحب کو وزیراعظم کی گدی پر لا بٹھائیں اور خان صاحب کے ورکرز نے دو پارٹی نظریہ کو ختم کرکے خواب کی تعبیر پالی۔ اس وقت چونکہ عام لوگوں اور خاص طور پر جوانوں میں جو خیالات میں اور سیاسی شعور (منفی یا مُثبت) پیدا ھوا۔اس پر خان صاحب کا شُکریہ۔ لیکن جیسا کہ چاچا نیوٹن فرما گئے کہ ھر عمل کا ایک رد عمل ھوتا ھے بُرا ھو نیوٹن کے اس قانون کا کہ اب ردعمل کا مسلۂ کھڑا ہو گیا ہے۔ گُذشتہ پانچ سال کی ن لیگ کی حکومت میں پرنٹ اور الیکٹرانک کی دھواں دھار حمایت اور میڈیا کے بطور ن لیگ کے بی ٹیم ٹائپ کردار کے باوجود تحریک انصاف کے ورکرز نے جس طرح ن لیگ کی حکومت کی نا کامیابیوں کرپشن پانامہ معاملے پر جس طرح تنقید کی ان کی دُکھتی رگ پر ھاتھ رکھتے تھے اور سوشل میڈیا پر جس طرح ان کے کرتوت ظاھر کئے (انداز گفتگو پر اعتراض) کے باوجود اور اپنا ووٹ بنک بڑھایا قابل تعریف ھے۔ اور یہی تنقید اور لَتے لینا اب انصافی حکومت کے لئے سب سے بڑی پریشانی بن گئی ھے اور آگے مزید پریشان کُن ھوگی چونکہ خان صاھب کی پارٹی کے سوشل میڈیا ٹیم کی اکثریت بغیر کسی مالی منعفت کے کام کرتی ھے۔ لہذا حکومت کی طرف سے ہیلی کاپٹر کا پچپن روپے فی کلو میٹر کا معاملہ ھو ۔ پاک پتن کے ڈی پی او کا معاملہ ھو۔ وزیر اعلیٰ کے فیملی سمیت جہازی جھولے ھوں ۔ پنجاب کے وزیر اطلاعات کی زبان درازی ھو۔ اگر اس جیسے اور اس طرح کے اور معاملات کو حکومت یہ سمجھتی ھے۔ کہ میڈیا عوام اور تحریک انصاف کے ورکر اور سوشل میڈیا کے نوجوان ۔سابقہ حکومت کے ورکرز جس طرح بھونڈے طریقے سے سنبھالا دیتے اور جسٹیفائئ کرتے تھے۔ اس طرح کی سہولت اور واہ واہ ٹائپ سہولت میسر ھوگی میرا خیال ھے حکومت کی خام خیالی ہو گی۔
جیسے پہلے ہوتا تھا کہ زرداری سب پے بھاری۔ میاں صاحب کڈ کڑاکے دیو۔ شیر اِک واری فیر۔ بھاگ لگے رہن۔ اب سیاسی جماعتوں کے اعتراضات تنقید۔ میڈیا کے وار کے علاوہ جو بڑا مسئلہ ھے وہ خان صاحب کے اپنے ورکرز ہیں ۔اگر حکومت اپنی مُثبت کارگردگی سے اپنے ورکرز اور عوام کو کسی حد تک مطمن کر گئی تو اپوزیشن اسمبلی میں جتنی بھی بڑی ھو حکومت کے لئے اتنا مسئلہ نہیں جتنا مسئلہ انصافین خود پیدا کریں گے اگر وہ مطمن نہ ھوئے اگر حکومت یہ سمجھتی ھے پانچ سال کی حکومت بس چوھدری شجاعت کی مٹی پاؤ پالیسی اور (عوام اور ورکرز) کی باتوں پر دھیان دئیے بغیر گُزار لیں گے تو ھم ابھی سے کہہ دیتے ہیں حضور ! ایسا نہیں چلے گا۔
- منگتا درویش اور ڈھکن - 23/03/2023
- تاریخ اور معاشرتی علوم کی تاریخ - 21/03/2023
- اخلاقی معیار: عزت کی توقع ہم سے بھی نہ رکھیں - 15/03/2023
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).