مانیکا کی بیٹی پولیس کو لے ڈوبی


انکوائری آفیسر ایڈیشنل آئی جی ابوبکر خدا بخش عدالت کو روسٹرم پر بلایا گیا تو انہوں نے واقعہ کی تفصیلات اپنے انداز میں پیش کیں۔ واقعہ کی انکوائری کرنے والے ایڈیشنل آئی جی ابوبکر خدا بخش نے بتایا کہ مانیکا فیملی چار بھائی ہیں۔ احمد رضا مانیکا، فاروق مانیکا، معظم مانیکا اور خاور مانیکا ہیں۔ بشری بی بی کی عمران خان سے شادی کے بعد چاروں بھائی کی آپس میں بول چال بند ہو چکی ہے۔ انکوائری افسر نے بتایا کہ جس رات وقوعہ ہوا مانیکا کی بیٹی مبشرہ شام سات آٹھ بجے اپنے گھر سے دربار کے لئے چلی تھی۔ سیکورٹی اور مداخلت سے منع کیا گیا تھا تاہم پولیس اہلکار کچھ فاصلے سے حفاظت کر رہے تھے، بعد میں پولیس ہی کی ایک پٹرولنگ ٹیم نے بدتمیزی کی۔ معلوم ہونے پر مقامی ایس ایچ او وہاں پہنچا اور انہی اہلکاروں نے معافی مانگی تو معاملہ رفع دفع ہوا۔ مانیکا بھی وہاں پہنچا تھا اور کچھ تلخی ہوئی تھی۔

چھ اگست کو ابراہیم نے ڈی پی او کے پاس آنا تھا۔ انکوائری افسر نے بتایا کہ ڈی پی او نے چھ اگست کو پیش آئے اس واقعے کی تفتیش نہ کی بلکہ 23 تاریخ تک مانیکا سے کوئی رابطہ ہی نہ کیا۔ آئی ایس آئی کے کرنل کے فون کے بعد ابراہیم مانیکا سے رابطہ کیا۔ ڈی پی او کی بھی غلطی ہے۔ پبلک سرونٹ کی انا نہیں ہوتی، اگر کوئی شکایت کرتا ہے تو اس کے گھر بھی جایا جا سکتا ہے۔ جسٹس عمر عطا نے کہا کہ انا نہیں ہونا چاہیے مگر ریاست کی رٹ اہم ہے، وہ چانس ہی نہیں دینا چاہیے کہ کسی کے گھر جائیں تو وہ ایک گھنٹہ بٹھا کر انتظار کرائے۔ انکوائری افسر نے کہا کہ کچھ نتائج اخذ کیے اور کچھ معاملات میں حتمی نتائج اخذ نہیں کر سکا۔

رضوان گوندل نے کہا کہ حلفیہ کہتا ہوں کہ کسی نے نہیں بتایا کہ مانیکا کہ بیٹی سے 6 اگست کو بدتمیزی ہوئی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ ایک معمولی واقعہ میں وزیراعلی کہاں سے آ گیا؟ وزیراعلی کا یار کہاں سے آ گیا؟ آئی ایس آئی کا کرنل کہاں سے آ گیا؟ آئی جی نے کہا کہ وہ فیصل آباد میں آئی ایس آئی کا ڈیٹ کمانڈر ہے۔

عدالت کو وقفے کے بعد ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل عاصم نواز چوہان نے بتایا کہ آئی ایس آئی کے کرنل طارق فیصل اس وقت لاہور میں اجلاس میں ہیں، وہ ہدایات لے کر اجلاس چھوڑ کر آ سکتے ہیں۔ احسن گجر کے گھر پر پولیس گئی ہے وہ موجود نہیں، ان کا فون بھی بند ہے۔ خاور مانیکا نے کہا کہ انہوں نے بیٹی کو اسکول سے لے کر آنا ہے۔ ابراہیم مانیکا نلتر گلگت میں ہیں۔

عدالت نے مذکورہ افراد اور وزیراعلی کے چیف سیکورٹی افسر، سیکرٹری اور ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر شہزادہ سلطان کو پیر تین ستمبر کو حاضر ہونے کی ہدایت کی۔ عدالت نے پیش ہونے والے پولیس افسران کو بیان حلفی جمع کرانے کا بھی حکم دیا۔ چیف جسٹس نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کو ہدایت کی کہ آرٹیکل باسٹھ ون کے تحت نا اہلی کے فیصلے پڑھ کر آئیں۔ احسن گجر سے کہیں کہ عدالت نے بلایا ہے نہ آنے کے نتائج بھی بتا دیں۔
بشکریہ پاکستان 24


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2 3