شرجیل نے کچھ ملا نہ دیا ہو شراب میں


آج کل ہمارا سب سے زیادہ اہم قومی موضوع ہے کہ شرجیل میمن کے کمرے سے برآمد ہونے والی بوتلوں میں شہد تھا، تیل تھا یا شراب تھی۔ اس اہم قومی موضوع پر ہم نے تحقیق کی ہے۔ ہماری رائے میں ان بوتلوں کو طبی مقاصد کے لئے ہسپتال کے اس کمرے میں لایا گیا تھا اور ان کا کوئی غیر قانونی استعمال پیش نظر نہیں تھا۔

طبی استعمال کی وضاحت ہم آگے چل کر کرتے ہیں لیکن پہلے یہ دیکھ لیں کہ اس معاملے پر نہایت ہی زیادہ عزت مآب چیف صاحب اور پولیس کیا کہتے ہیں۔ چیف جسٹس نے بتایا ہے کہ شرجیل نے شراب سے انکار نہیں کیا بلکہ کہا کہ کہ بوتلیں ان کی نہیں ہیں۔ پولیس نے کہا ہے کہ گڑبڑ ہوئی ہے اور چند ملازمین ایک پارسل لے جاتے دیکھے گئے ہیں اور پولیس نے چھاپہ مار کر بوتلیں برآمد کر لی ہیں۔ کیمیکل ایگزامنر کی رپورٹ میں بوتلوں میں شہد اور تیل کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔

اب سوال یہ ہے کہ ایک نہایت ہی بیمار شخص جسے علاج کے لئے ہسپتال داخل کروانا پڑے، کیا خالص شراب پی سکتا ہے؟ یا پھر کہانی کچھ دوسری ہے۔ مریضوں اور شراب کے متعلق تحقیق کرتے ہوئے ہم پر یہ انکشاف ہوا کہ شراب کو کچھ رد و بدل کے بعد طبی مقاصد کے لئے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اب آپ اگر عمیق غور و فکر کے عادی نہیں ہیں تو اعتراض جڑ دیں گے کہ دیسی نسخوں میں طبی مقاصد کے لئے شراب کو نہیں بلکہ سرکے کو استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ اعتراض جزوی طور پر درست ہے۔

سرکے کے متعلق سب نے عبقری کے کئی تیر بہدف نسخے دیکھ رکھے ہیں۔ مثلاً کسی کو جوڑوں کا درد ہے، کھانسی ہے، دل کی تکلیف ہے، ٹانگیں دکھتی ہیں، بلڈ پریشر بگڑ گیا ہے یا جسم کا مدافعتی نظام بگڑ گیا ہے تو وہ بس ایسا کرے کہ ایک کپ پانی میں ایک کپ شہد اور ایک کپ سرکہ ملائے۔ تکلیف کے حساب سے لہسن، دارچینی اور لیموں وغیرہ بھی شامل کیے جا سکتے ہیں۔ اس کے بعد اس آمیزے کو خوب ابالا جائے حتی کہ حجم نصف رہ جائے۔ اس کے بعد ہر صبح اس آمیزے کے دو چمچ کھانے سے مریض کی کھانسی سے لے کر دل تک کی جملہ تکالیف دور ہو جائیں گی۔ شراب کے متعلق ایسا کوئی نسخہ آپ کی نظر سے نہیں گزرا ہو گا۔ پھر سٹوری کیا ہے؟

ہماری رائے میں شرجیل میمن کی طبعیت زیادہ گھبرائی ہو گی تو ان کا ڈاکٹروں سے اعتبار اٹھ گیا ہو گا اور انہوں نے سوچا ہو گا کہ اس زندگی سے تو موت اچھی ہے، عبقری کو ہی ٹرائی کر لیتے ہیں۔

اب سرکے کے متعلق آپ کو علم ہونا چاہیے کہ سرزمین عرب میں سب سے اچھا سرکہ وہ سمجھا جاتا ہے جو پرانی شراب سے بنایا جائے۔ تاریخی حقیقت ہے کہ پرانے زمانے کے گمراہ عرب بادشاہ جب ہدایت پاتے تھے تو اپنے شراب کے مٹکوں میں خمیر ڈال کر اس کا سرکہ بنا دیتے تھے اور حلال کر کے استعمال میں لاتے تھے۔

ہماری رائے میں تو شرجیل میمن یا ان کے کسی خیر خواہ نے اسی نیت سے شراب منگوا کر رکھی ہو گی کہ اس کا اعلی کوالٹی کا سرکہ بنایا جائے، اور پھر عبقری کا شہد اور سرکے والا نسخہ بنا کر شرجیل میمن کی جملہ تکالیف دور کی جائیں۔ اسی وجہ سے شرجیل میمن کے کمرے سے شہد بھی ملا ہے ورنہ کون سا ایسا شرابی ہے جو شہد کو شراب میں ملا کر پیتا ہے؟ ہمارا اندازہ ہے کہ شرجیل میمن کو ٹانگوں کی تکلیف ہو گی جس کے لئے یہ نسخہ تیار کیا جا رہا تھا کیونکہ ان کے کمرے سے زیتون کا تیل بھی ملا ہے جو ظاہر ہے کہ مالش کی نیت سے ہی منگوایا گیا ہو گا۔

ان تمام شواہد و گمانات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ اگر چھاپے میں ایک دو دن کی تاخیر ہو جاتی تو بوتل میں سرکہ ہی ملتا۔ پھر چھاپہ مارنے والے یہی مصرع دہراتے پھرتے
شرجیل نے کچھ ملا نہ دیا ہو شراب میں

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar