عالی جناب کے نام ایک خط


جناب عالی، شہنشاہ عالم، محترم ڈونلڈ ٹرمپ صاحب بہادر،
از ایک کم ترین عقیدت مند و تابع مہمل پاکستانی،
جناب والا،
امید ہے آپ اپنی دل پسند سرگرمیوں میں سرگرمی کے ساتھ مشغول ہوں گے اور ساری دنیا کی فکر میں حسب معمول ہلکان ہو رہے ہوں گے، یہ کم ترین فدوی ڈرتے ڈرتے جان کی امن مانگتے ہو ئے کہتا ہے کہ یہ کیسی کیسی کتابیں جناب کے ملک میں آپ کی کردار کشی کے لiے چھاپی جا رہی ہیں. توبہ توبہ. ایک تازہ کتاب کے چیدہ چیدہ اقتباسات نظر سے گزرے تو رہا نہ گیا کہ آپ جیسے صاحب کردار، با اخلاق، جینیئس اور بہادر کو مذکورہ کتاب کے گستاخ مصنف نے کیسا بد کردار، بد اخلاق، نیم پاگل اور ایڈیٹ، اور بزدل شخص ثابت کرنے کی کو شش کی ہے. میں تو سچی آب دیدہ سا ہو گیا اور جناب کی اعلی ظرفی کا قائل ہو گیا کہ آپ کیسی کیسی دریدہ دہنی اور اس قسم کی تحریری دہشت گردی کو کس تحمل اور برد باری، بلکہ میں اگر یہ کہوں تو بے جا نہ ہو گا کہ بے غیرتی کی حد تک پہنچی ہوئی قوت برداشت کی مددسے کس خوبی سے برداشت کرتے ہیں۔ ارے یہ مقام صبر و ضبط تو بڑے بڑے رشیوں، سادھوؤں اور لاماؤں کو کھٹن تپسیاؤں کے بعد بھی نہیں ملتا جو آں جناب کو حاصل ہے۔۔

ویسے دہشت گردی پر یاد آیا کہ آج کل آپ ہم سے کچھ خفا خفا سے ہیں، کیا بات ہے؟ کیا ہو گیا؟ ہم تو برسوں سے آپ کے وفادار ہیں، ہم سے یہ بے رخی کیسی یہ بے اعتنائی کیوں؟ اپنے شیداؤں پر یہ چشم غضب کیا معنی؟ آپ نے یہ کہہ کر تو ہمارا دل ہی توڑ دیا کہ ہم آپ کو دھوکا دیتے رہے ہیں۔ دہشت گردوں کے سر پرست ہیں وغیرہ وغیرہ۔ سر جی! ہم تو کبھی کسی کو کچھ نہیں دیتے اور دھوکا تو بالکل نہیں، توبہ توبہ، ہاں جس سے جو چاہتے ہیں وہ لے لیتے ہیں اور اس خوب صورتی سے لیتے ہیں کہ دینے والا بھی اپنی قسمت پر ناز کرتا ہے اور خوشی سے جھوم رہا ہوتا ہے، جیسے سالوں سے ہم ساری دنیا سے مالی اور معاشی امداد لے رہے ہیں اور جو نہیں دیتا ہم اس کو کوسنے دے دے کر اس کا بیڑہ غرق کر دیتے ہیں جیسے کہ ہم نے ایٹمی ٹیکنالوجی جب اور جیسے چاہی آپ آپ کی بہت سے ہم نواؤ ں کی شدید ترین مخالفت کے باوجود نہ صرف لی بلکہ اس طرح کی جدید نیوکلئیر ٹیکنالوجی حاصل کی جو جناب عالی کے ملک کے پاس بھی ہمارے خاصہ بعد آئی۔ تو سر جی، معلوم ہوا کہ ہم لے لینے کے بہت ماہر ہیں۔ اب آپ ہی کے شاگرد ہیں بہت سے معاملات آپ ہی سے سیکھے ہیں اور ٓپ نے بھی بوجہ بڑی فراخ دلی سے بہت سے گرسکھائے تو اب واویلا کیسا۔

ہم نے بھی تو نائن الیون کے بعد آپ کو مروتا پیش کی گئی راہ داری کا کوئی کرایہ ورایہ اب تک وصول نہیں کیا، اگر اسی کا حساب کم از کم مروج قیمت پر کر لیا جائے تو نہ صرف 1950 سے اب تک آپ کی دی ہوئی ساری کی ساری امداد برابر ہو جائے گی بلکہ ہمارا ہی کچھ حساب جناب عالی کی طرف نکل آئے گا۔ ویسے آپ پریشان نہ ہوں یہ تو میں نے صرف یاد دہانی کے لئے عرض کیا تھا وگرنہ ہم ایسی گستاخی کا سوچ بھی نہیں سکتے کہ آخر مستقبل میں بھی آپ سے بہت کچھ لینا ہے۔ دیں گے نا!

سنا ہے آپ سی پیک سے ناراض سے ہیں۔ ارے جناب، یہ تو ایک چھوٹا سا منصوبہ ہے اور ایسے دو تین منصوبے پائپ لائن میں اور بھی ہیں آپ تو ساری دنیا کے ٹھیکے دار ہیں سب علاقوں سے با الجبر یا بالرضا مال و منال بنا رہے ہیں تو اپنے تابع فرمانوں کو ہم غریبوں کو بھی کچھ ترقی کر لینے دیں۔ آپ کو دعاؤں کے ساتھ ساتھ گوادر سے راستہ بھی دیں گے۔ سچی بڑا ہی دکھ ہوا آپ کے ہم وفاداروں کو! سنا ہے آپ کے تازہ بڈی انڈیا نے بھی آپ کے خلاف ووٹ دے دیا تھ۔ کہہ بھی رہا ہوں محتاط رہیں کیوں کہ ڈر ہے کہ آپ جیسے شریف النفس اور بھروسا کر لینے والے کو کوئی بڑا نقصان نہ پہنچ جائے پر آپ ہماری سنتے ہی کہاں ہیں۔ میرے منہ میں خاک، پھر ہمیں امداد کون دیا کرے گا۔ خیر باتیں تو اور بہت سی ہیں مگر میں زرا مصروف ہوں ، کار لائق سے یاد کیجیے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).