دو رنگا پاکستان


ریاستِ پاکستان تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہی ہے۔ مملکتِ خدادا ایک دوراہے پر آن کھڑی ہوئی ہے۔ نیویارک ٹائمز کی ایک خبر نے ملکی سالمیت کو داٶ پر لگا دیا ہے۔ ڈان لیکس کے بعد ایک بار پھر میاں صاحب کی اداروں کے ساتھ دشمنی بےنقاب ہو گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ عام انتخابات سے چند ماہ قبل، بڑھتی عالمی تنہائی اور معیشت کی بدحالی کے پیشِ نظر، نواز شریف نے بھارت سے خفیہ رابطہ کیا تھا۔ اس خفیہ رابطے میں بھارت کو مذاکرات بحال کرنے کی پیشکش کی گئی تھی، تاکہ امن کے بعد معیشت پہ توجہ دی جا سکے۔ نواز شریف کو یقین تھا کہ عام انتخابات میں ان کی جماعت ہی حکومت بنائے گی، اس لیے انہوں نے کسی بھی ادارے کو اعتماد میں لینا ضروری نہیں سمجھا۔

لیکن بھارتی حکومت کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں سول حکومت پاکستان کی طرح مضبوط نہیں جو اپنے اداروں کی منظوری کے بغیر اس حوالے سے خود سے کوئی فیصلہ کر سکے۔ ہمارے ادارے اس وقت الیکشن کے حوالے سے تیاریوں میں مصروف ہیں اس لیے فی الحال ہم آپ کی مذاکرات کی پیشکش پہ کوئی مثبت جواب دینے سے قاصر ہیں۔

اب ایک معتبر ادارے کی اس خبر نے سیاست کے ایوانوں میں بھونچال برپا کر دیا ہے۔ اداروں نے صورتحال پر غور و خوض کے لیے اجلاس طلب کر لیے ہیں۔ ایک اہم ادارے کے ترجمان نے ٹویٹر پیغام کے ذریعے اس عمل کو ریجیکٹ کر دیا ہے۔
ن۔ لیگ نے اس خبر کی سختی سے تردید کر دی ہے۔

عمران خان نے ہنگامی بنیادوں پہ کنٹینر تیار کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ ڈی جے بٹ کو بھی سٹینڈبائی کر دیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا بریگیڈ نے بھی کی بورڈز کو تیل لگا لیا ہے۔ خان صاحب کا کہنا تھا کہ اب یا ہم بچیں گے یا سٹیٹس کو والے۔ اللہ کبھی کبھی قوم کو اپنی حالت بدلنے کا موقع دیتا ہے، اور اب ہم نے اس موقعے کو ضائع نہیں ہونے دینا۔ وقت آ گیا ہے کہ قوم گھروں سے باہر نکلے۔
آصف زرداری نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ تمام فریق صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں، اور ایسے کسی بھی اقدام سے گریز کریں جس سے غیر جمہوری قوتوں کو قدم جمانے کا موقع ملے۔

قومی سلامتی کی ٹھیکیدار جماعتوں نے اپنے تمام کارکنوں کا رخ اسلام آباد کی طرف موڑ دیا ہے۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ میں نواز شریف کو بچپن سے جانتا ہوں، وہ اپنی حرکتیں نہیں بدل سکتے۔

صبح شام اخبارات اور ٹی وی پروگراموں کے ذریعے غداری کی داستان کھول کھول کہ عوام تک پہنچائی جا رہی ہے۔ 8 مخصوص اینکروں نے اپنے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ یہ خبر بالکل درست ہے، انہوں نے تو 1 سال پہلے اپنے پروگراموں میں اس طرف اشارہ دے دیا تھا کہ میاں صاحب ایسا مس ایڈوینچر کر سکتے ہیں۔ 3 مخصوص میڈیا ہاٶسز نے اس افسوسناک واقعہ پر اپنے لوگوز کا رنگ بھی سیاہ کر دیا ہے۔

ملک کے طول و عرض میں ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں۔ عوامی ترجمانوں کی طرف سے میاں صاحب کے استعفیٰ کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔ وکلا کی جانب سے نواز شریف کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کاروائی کی حمایت کر دی گئی ہے۔

چند دن سے یہ سلسلہ جاری تھا کہ اچانک کہانی نے یوٹرن لیا۔ نیویارک ٹائمز کی طرف سے ملک کے تمام الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں وضاحت جاری کی گئی ہے کہ ایک ٹائپنگ کی غلطی کی وجہ سے نواز شریف کا نام لکھا گیا ہے۔ جب کہ اصل میں مذاکرات کے لیے رابطہ کرنے والے نواز شریف نہیں بلکہ پاکستان کے ایک با اثر ادارے کے سربراہ تھے جنہوں نے اپنے بھارتی ہم منصب سے رابطہ کیا تھا۔ ادارہ اپنی اس غلطی پر شرمندہ اور معذرت خواہ ہے۔

وضاحت سامنے آنے کے بعد پورا ملک ایک عجیب گومگو کی سی کیفیت کا شکار ہے۔ ایک ادارے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم جانیں دے رہے ہیں اور ہماری ہی کردار کشی کی جا رہی ہے۔ دشمن ایسے اوچھے ہتھکنڈوں سے عوام اور ادارے کے درمیان دوریاں نہیں پیدا کر سکتا۔ ہمارے حوصلے بلند ہیں اور مکمل فتح تک“ووٹ سے جنگ“ جاری رہے گی۔
ن۔ لیگ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ نیویارک ٹائمز کی وضاحت سے ہمارے مٶقف کی تصدیق ہو گئی ہے۔

عوام کا کہنا ہے کہ چلو کوئی بات نہیں، ادارے کون سا بھارت کے ہیں، ادارے بھی تو پاکستان کے ہی ہیں۔ ان کا پورا حق ہے کہ وہ ملک و قوم کی بہتری کے لیے ہر مناسب قدم اٹھائیں، ہمیں پورا یقین ہے کہ وہ کبھی پاکستان کا برا نہیں سوچ سکتے۔

عمران خان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہم اس وضاحت کو نہیں مانتے، ضرور میاں صاحب نے نیویارک ٹائمز کو پیسے لگا دیے ہوں گے۔ میاں صاحب نے قومی اداروں کو بدنام کرنے کے لیے جان بوجھ کے یہ خبر لگوائی ہے۔ بلکہ سنا ہے کہ اس کے پیچھے مریم نواز کا میڈیا سیل کام کر رہا ہے۔

آصف زرداری کا کہنا تھا کہ ایسا کوئی بھی قدم اٹھانے سے گریز کرنا چاہیے جس سے اداروں کے درمیان محاز ارائی کا تاثر ملے۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ نیویارک ٹائمز والے ہمیں رضیہ بٹ کا ناول نہ سنائیں، میری بات لکھ لیں ”قربانی سے پہلے قربانی ہو گی“۔
خادم رضوی بھی ادارے کی حمایت میں کھل کر سامنے آ گئے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ”اداریاں واسطے تہ ساڈیاں جاناں وی حاظر نیں“۔

زید حامد کا کہنا تھا کہ یہ ففتھ جنریشن وار چل رہی ہے، دشمن ہماری صفوں میں گھس آیا ہے، غلط خبریں پھیلا کر دشمن عوام اور اداروں کے درمیان بدگمانیاں پیدا کرنے کی ناپاک کوششیں کر رہا ہے۔
8 مخصوص اینکروں سے 3 دن سے مسلسل رابطہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن ان کے فون تاحال بند جا رہے ہیں۔

آخری خبریں آنے تک سادہ لوح پاکستانیوں کی ازلی دو رنگیاں جاری ہیں۔ اس میں جیسے ہی کوئی تبدیلی آئے گی ہم کو فوراً آگاہ کریں گے۔ فی الحال چلتے ہیں کمرشل بریک کی طرف، ہمارے ساتھ رہیے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).