جسم سے ہوا کا اخراج روکنا صحت کے لیے نامناسب ہے


ہوا کا اخراج روکنے کی کوشش کی جائے تو یہ جسم کے کس حصے سے باہر نکلتی ہے؟ جان کر آپ کبھی بھی روکنے کی کوشش نہ کریں گے

 

ہوا خارج کرنے کی ضرورت پیش آئے تو مزاحمت مت کریں کیونکہ ایک جگہ سے روک بھی لیں گے تو یہ کہیں اور سے نکل جائے گی۔ اور یہ کہاں سے نکلے گی، یہ جاننے کے بعد آئندہ کبھی آپ ہوا کا اخراج روکنے کی ہمت نہیں کریں گے۔

بات کچھ یوں ہے کہ آسٹریلوی سائنسدانوں نے ہوا روکنے کے نتائج پر ایک تحقیق کی ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ عزت بچانے کے لئے آپ ہو اکا اخراج روک تو سکتے ہیں مگر جسم کے ایک اور حصے سے اس کے اخراج کو روکنا آپ کے بس کی بات نہیں۔مختصر یہ کہ جب ہوا اپنے روایتی راستے سے خارج نا ہو سکے تو یہ پورے جسم کا دورہ کرتے ہوئے بالآخر منہ کے راستے خارج ہوجاتی ہے۔

’دی مرر‘ کے مطابق یونیورسٹی آف نیو کاسل ساؤتھ ویلز آسٹریلیا کی سائنسدان پروفیسر کلیئر کولنز نے اس بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ’’آپ کے نظام انہظام کے لئے سب سے اچھی بات یہی ہے کہ جب ہوا خارج کرنے کی ضرورت محسوس ہو تو اسے خارج کردیجئے۔ اگر آپ اسے خارج نہیں کریں گے تو یہ دوبارہ جسم میں جذب ہوجائے گی اور بالآخر سانس کے ساتھ خارج ہوگی۔ ہوا روکنے کا ایک اور نقصان آنتو ں میں پید اہونے والی سوزش کی صورت میں سامنے آسکتا ہے۔ ایک صحت مند آدمی ایک دن میں اوسطاً 15بار ہوا خارج کرسکتا ہے۔ یہ بالکل نارمل بات ہے لہٰذا ہوا خارج کرتے ہوئے گھبرانے یا شرمانے کی ہرگز کوئی ضرورت نہیں۔‘‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).