کیا مردوں کا دوسری شادی کرنا لازمی ہو چکا ہے؟


یہ اُن دنوں کی بات ہے جب میں نے ایک نجی اسکول میں نوکری شروع کی۔ میرے ساتھ کام کرنے والی تمام اساتذہ میں سے ایک انتہائی مہذب خاتون میڈیم صائمہ (فرضی نام) تھیں۔ اُن کی عمر میری عمر سے دُگنی تھی، مگر لگتی کوئی تیس پینتیس سال کی تھیں۔ لباس عمدہ، بولنے کا انداز انتہائی پرکشش۔ اپنا لنچ ہمیشہ گھر سے لانا، جس میں سے روز براؤن بریڈ اور انڈہ برآمد ہوتا۔ میڈیم صائمہ اکثر اپنے دو بچوں کا ذکر کرتی تھیں۔ اُن کی ایک بیٹی لاہور کے سرکاری میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کر رہی تھی، جب کہ ان کا بیٹا لمز سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد وہیں نوکری کر رہا تھا۔ میڈیم صائمہ نے خود ایک سال قبل ایم اے انگلش کیا اور اب ایم فل کررہی تھیں۔

ایک دن باتوں باتوں میں، میں نے کہا میڈیم آپ ہمیشہ اپنے بچوں کا ذکر کرتی ہیں، اپنے خاوند کے متعلق کبھی کوئی بات نہیں کی کہ وہ کیسے ہیں کیا کرتے ہیں؟ میڈیم ایک راست گو انسان تھیں، اُنھوں نے جواب دیا، ”وہ نہیں ہیں، میرا مطلب ہے کہ اس دنیا میں ہیں مگر ہماری زندگی میں نہیں ہیں۔ اُنھوں نے دوسری شادی کرلی اور ہم نے اُنھیں چھوڑ دیا۔ اب ہم، میں اور میرے بچے میرے بھائی کے گھر میں رہتے ہیں“۔ کچھ دیر کے لیے تو میری سانس رُک گئی، اتنی نفیس، بے عیب عورت اور اتنی دکھ بھری کہانی۔ میرے خیال میں میڈیم نے بہت اچھا کیا، ظاہری سی بات تھی کہ اُن کے شوہر نے اُن کی مرضی کے خلاف دوسری شادی کی تھی؛ کیوں کہ وہ ایک بہادر اور ماڈرن عورت تھیں، اُنھوں نے ایک ایسا راستہ اختیار کیا، جس میں اُنھیں کم تکلیف سے گزرنا پڑتا، مگر آج یہ سب مجھے کیوں یاد آ گیا؟

پچھلے دنوں میں نے ایک یو ٹیوب وِڈیو دیکھی، جس کا ٹائٹل تھا کہ مفتی طارق مسعود کے اس بیان کے بعد آپ دوسری شادی کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔ مفتی صاحب اس وِڈیو میں فرماتے ہیں کہ میں بچپن سے بہت غور و فکر اور تدّبر کرنے والا تھا اور میرے دوست مجھے سائنسدان کہہ کر پکارتے تھے۔ مفتی صاحب نے جب ہوش سنبھالا، تو اُنھیں معاشرے میں ایک ہی سب سے بڑا مسئلہ نظر آیا اور وہ مسئلہ یہ تھا کہ اُن کے ارد گرد بہت سی لڑکیوں کی عمریں نکلی جارہیں تھیں، مگر کسی کی بھی شادی نہیں ہو رہی تھی۔

مفتی صاحب نے اپنی تمام تر عقل و فہم کا استعمال کیا اور کئی سال کی ان تھک محنت کہ بعد آخر کار اس مسئلے کا حل ڈھونڈ لیا، جو تھا ”مردوں کو دوسری اور تیسری شادی کی ترغیب دینا“۔ جس سے معاشرے کی تمام برائیوں کا خاتمہ ہو جائے گا، حضرت اُس وِڈیو میں فرماتے ہیں کہ اسلام میں دو اور تین شادیوں کی ترغیب ہے اور اسی سے معاشرے کی بقا ممکن ہے۔ مفتی صاحب فرماتے ہیں کہ میں لوگوں سے کہتا ہوں کہ تم بس دوسری شادی کر لو، حالات کی گارنٹی میں نہیں دے سکتا، البتہ ثواب کی گارنٹی میری ہے۔ یعنی دوسری اور تیسری شادی کرنا بھی ثواب کا کام ہے، وہ بھی کسی ذاتی وجہ کے بغیر صرف معاشرے کی اصلاح کے لیے۔

اب میرا مسئلہ کیا ہے؟ میرا مسئلہ یہ ہے کہ کیا اسلام میں چار شادیوں کی اجازت ہے؟ یا ترغیب ہے؟ اور یہ کہاں لکھا ہے کہ اسلام میں چار شادیاں کرنے والے کو ثواب ملے گا اور مفتی جی نے تو یہ بھی فرمایا ہے کہ یہ ایک جہاد ہے جو ضرور کرنا چاہیے۔ میرا مفتی جی سے شکوہ ہے کہ آپ جب بڑھے ہوئے اور آپ نے اپنے سائنسی مشاہدے کا آغاز کیا تو آپ کو معاشرے میں صرف کنواری عورتیں ہی کیوں نظر آئیں؟ آپ کو بھوک اور افلاس نظر نہ آئی؟ بے روزگاری اور کرپشن نظر نہ آئی؟ آپ کو کم عمر بچے مزدوری کرتے نظر نہ آئے؟ آپ کو بھکاری اور فقیر بھی نظر نہ آئے؟ آپ کو نظر آئیں تو صرف کنواری لڑکیاں؟ سچ ہے کہ انسان وہی دیکھتا ہے جو وہ دیکھنا چاہتا ہے۔ مفتی صاحب ہم عورتوں سے چاہتے کیا ہیں؟

مفتی صاحب کہتے ہیں کہ اگر کوئی مرد مالی حیثیت رکھتا ہے تو دوسری شادی ضرور کرے۔ ہر قابل آدمی کو دو شادیاں کرنی چاہیے، یعنی اگر کسی عورت کی زندگی اچھی گزر رہی ہے تو وہ کیوں گزر رہی ہے؟ اُس کی زندگی میں سوتن کا تڑکا ضرور ہونا چاہیے۔ ہندو معاشرہ، پہلی بیوی کو شوہر کی دوسری شادی سے وقتی تکلیف اور اسلام میں ایک سے زیادہ شادیوں کی ترغیب، یہ سب دلیلیں ایک طرف اور ہمارے معاشرے کی یہ سچائی بھی سامنے رکھیں کہ کتنے فی صد قابل تعلیم یافتہ کنواری عورتیں دوسری بیوی بننے کو تیار ہوں گی؟ مجھے آج تک کوئی ایسی لڑکی نہیں ملی، جس کا رشتہ نہ ہو رہا ہو اور وہ کہے کہ مجھے تو کوئی شادی شدہ مرد ہی مل جائے۔

اسلام میں چار شادیوں کی اجازت ہے اور اسلام میں کوئی کمی یا خامی نہیں ہے۔ یہ دنیا کا مکمل اور اعلیٰ ترین مذہب ہے، مگر اسلام میں زیادہ شادیوں کی ترغیب دی گئی ہے، میرے نزدیک یہ جھوٹ ہے۔ آپ لوگوں کے سامنے اپنی علم و فہم کی واہ وا کروانے کے لیے لاکھوں کروڑوں وِڈیوز لائک کے لیے یا جس لیے بھی ایسا کرتے ہیں، ہم عورتوں کو ایسی معاشرتی اصلاح نہیں چاہیے۔

پہلی بیوی کے لیے دوسری بیوی اور دوسری بیوی کے لیے بھی مرد کی پہلی بیوی کو برداشت کرنا مشکل ہے اور اگر آپ کو یقین ہے کہ آپ ہر لحاظ سے دوسری شادی کرنے کے اہل ہیں اور آپ پہلی بیوی کی رضا مندی اور اجازت کے بغیر دوسری شادی کر رہے ہیں، تو یا آپ کا پہلا گھر ٹوٹے گا یا پھر آپ کی بیوی ایک اذیت کی زندگی گزارے گی۔ اسلام میں چار شادیوں کی حکمت میری ناقص رائے کے مطابق اس لیے ہے کیوں کہ زندگی ایک انتہائی پے چیدہ راستہ ہے، کچھ لوگوں کی زندگی ایسی پے چیدہ صورت احوال اختیار کر جاتی ہے، کہ اُنھیں ایک سے زیادہ شادی کرنا پڑتی ہے اور ہر عورت اس بات کو قبول کرتی ہے کہ اسلام دینِ فطرت ہے اور زندگی کی انھی پے چیدگیوں کو آسان بنانے کے لیے انسان کو دو شادیوں کی اجازت دی گئی ہے۔

رہ گئی بات محبت کی، میں نہیں مان سکتی کہ کوئی بھی انسان خواہ وہ مرد ہو یا عورت ایک وقت میں دو لوگوں سے محبت کر سکتا ہے۔ محبت فلسفہ توحید کی قائل ہے، یہ ایک سے ہوتی ہے اس میں بھی کفر کی گنجایش نہیں دل کے گھر میں ایک ہی مہمان بس سکتا ہے۔ ہو سکتا ہے میڈیم صائمہ کے لیے بھی یہی سوچ کر فیصلہ کرنا آسان ہو گیا ہو گا۔ اُن کے لیے ایسے انسان کو اپنی زندگی سے نکالنا آسان ہو گیا ہو گا، جس نے اپنی دوسری شادی سے یہ احساس دلا دیا کہ میرے دل میں تمھارے لیے کوئی محبت نہیں ہے اور کچھ لوگوں کے لیے شادی کے رشتے میں سب سے زیادہ اہم محبت ہوتی ہے۔ دولت یا مال اسباب نہیں، محبت جو وحدانیت میں ڈوبی ہوئی ہو۔ محبت جو صرف ایک سے ہو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).