ٹرمپ: کس قیامت کے نامے۔ ۔ ۔


جنابِ عالی، جانِ عالم پیا، صاحب بہادر، شہنشاہ عالم۔ بھاگ لگے رہیں، بچے جیوندے رویں، امید ہے عالی جناب اپنی شبانہ زیادہ روز کم پر وقار و پر از اسرار قسم سرگرمیوں میں حسبِ معمول بری طرح سے منہمک و مصروف ہوں گے اور ساتھ ہی ساتھ نوآبادیاتی نظام کی جدید شکل جسے اب آپ لوگ نیو ورلڈ آڈر کہا کرتے ہیں کی ترویج و افزائش کے نت نئے منصوبے سوچنے میں بمع اہل و عیال و احباب منہمک و مشغول بھی ہوں گے، جلدی جلدی خط لکھ دیتا ہوں۔

کیا کروں دل کے ہاتھوں مجبور ہوں نا، آخر میں دنیا میں آپ کا سب سے بڑا عقیدت مند اور عاشقِ زار ہوں نا، تو چین نہیں آتا آپ سے باتکیے بنا، بس وہی حالت نہ ہوجائے کہیں ڈرتا ہوں کہ ”شاید اسی کا نام محبت ہے شیفتہ۔ اک آگ سی ہے سینے کے اندر لگی ہوئی ” میں بھی کیا کروں جناب عالی، آپ کی مسحورکن شخصیت، سرخ و سفید چقندر جیسی رنگت، نورانی سا چہرہ، اپ کی ذہانت اور اس کے بارے میں دنیا بھر میں مشہور قصے، بلند قامت، اعلی لیاقت، عجب فطرت نے گویا مجھے شکار کرلیا ہے، اصل میں عالی جناب میں ننھیال سے پٹھان اور ددھیال سے راجپوت ہوں نا، تو جنیاتی اثر بھی آ جاتا ہے۔ تو امید ہے کہ آپ مجھے مجبورِ محض جان کر اور عاشقِ زار مان کر برا نہیں منائیں گے اور معافی بھی عطا کردیں گے۔

خیر یہ تو یونہی سی باتیں تھیں، یہ خط میں نے برائے چند استفسارات تحریر کرنے کی جسارت کی ہےجن میں سب سے اہم وہ عدیم النظیر فیصلہ ہے جو جناب کے دور حکومت سے کچھ پہلے گیا گیا تھا مگر جیسا کہ آپ کے“ انویسٹرز“ اور سپورٹرز کو امید تھی بلکل ویسے ہی آپ نے فورا منظوری دے دی تھی اتے ہی۔ مجھے آپ سے ایسی ہی امید تھی، ارے وہی تین ریاستوں میں ماری جوآنا کی کاشت اور خرید و فروخت کو قانونی حیثیت عطا کرتے ہوئے ٹیکس عائد کردینے والا فیصلہ جو مجھے یقین ہے کہ نہ صرف آپ لوگوں کی تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھا جائے گا بلکہ آپ کے ملک کو بہت ساری آمدنی دینے کے کے ساتھ ساتھ جلد انجام تک، سوری۔ ۔ ۔ میرا مطلب ہے منزلِ مقصود تک پہنچانے میں بھرپور کردار ادا کرے گا۔

اب ہمیں بھی کچھ امید سی بندھ گئی ہے کہ ہمارے چانڈو خانوں کی رونقوں میں بھی اضافہ ہوگا، عید بہاریں ہوں گی، اور خوامخواہ پولیس والوں کی جیبیں بھرنے سے جو اکثر شوقینوں کو کبھی نہ کبھی اور کہیں نہ کہیں بھرنا پڑ ہی جاتی ہیں بچت ہوجایا کرے گی اور ہماری نئی دانشمند سی حکومت فورا اس فیصلے میں امریکا بہادر کا اتباع کرے گی، ویسے کیا خیال ہے جنابِ والا کا؟ کرے گی کہ نہیں کرے گی؟ آپ کہہ دیں نا ذرا۔

دوسرا امر جو استفسار طلب ہے وہ یہ ہے کہ جناب کے معتمد وزراء تو گاہے بگاہے تشریف لاتے ہی رہتے ہیں جیسے ابھی کچھ دن پہلے مائک چمپو۔ ارے۔ رے، سوری سر جی، مائک پومپیو صاحب بہادر ہمیں عزت بخشنے تشریف لائے تھے، اور بھی جنابِ عالی کے چھوٹے بڑے معتمدین تشریف لاتے ہی رہے ہیں مگر وہ روزِ سعید، وہ یومِ عید کب ائے گا جب ان گنہ گار آنکھوں کو آپ کی یہاں دید ہوگی میری تو بھئی جب ہی عید ہوگی نا۔ تو عالی جناب، اب ہم جیسے عقیدت مندوں کو، چاہنے والوں کو مزید نہ نہ تڑپائیں نا، بس آ ہی جائیں، اور اگر ا نہیں سکتے تو مجھے ہی 5 سالہ ملٹی پل ویزے پر وہاں بلوالیں، بس آپ کے قصرِ سفید کے سامنے ڈیرا لگالوں گا اور جناب کا دیدار کرتا رہا کروں گا، آپ یہ مت سمجھئے گا یہ میں امریکا آنے کے لئے جھوٹی عقیدت و محبت کا ناٹک کر رہا ہوں، توبہ توبہ، یہ تو بس سچا جذبہ ہے جو میرے ہر پاکستانی(الا ماشا اللہ) کے دل و دماغ میں خون کی طرح دوڑتا ہے کہ کسی طرح وہاں، اس جنت نظیر خطے میں بس ایک دفعہ انٹری مل جائے“ مجھ میں بس یہ ذرا زیادہ ہے جناب کی محبت وعقیدت کی وجہ سے۔

باتیں تو اتنی ہیں کہ دل چاہتا ہے کہ یہ نامہء شوق میں آخری سانس تک لکھتا جاؤں، جناب کی اخری سانس تک، پر کیا کروں اور بھی دکھ ہیں نا زمانے میں عقیدت کے سوا، تو بس اب بہتے آنسوؤں اور بھاری دل سے اس خط کا اختتام کررہا ہوں، جواب کا کوئی انتظار نہیں ہے، بس آپ اپنا اور اپنے ملک کا خیا ل رکھئے گا، چین و روس کے ارادے مجھے کچھ عجیب عجیب سے لگ رہے ہیں، اور ہمارے ملک کا بھی جانے کیا ارادہ ہوجائے، تو ذرا احتیاط، آپ کو خاکم بدہن کچھ ہوگیا تو ہمارا کیا بنے گا، ہم تو جیتے جی مر ہی جائیں گے نا، پھر ایسی فراخ دلی سے امداد کون دیا کرے گا ہمیں، اور ہاں یہ بھی عرض ہے کہ محترمہ ملکہء عالیہ خاتونِ اول اور دخترانِ باعصمت و باحیا کو میری جانب سے آداب ضرور کہہ دیجئے گا، کارِ نالائقہ سے یاد فرمائے گا۔

آپ کا اور صرف آپ کا اپنا اگر سمجھیں تو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).